ریمی ٹینسزمعنی ترسیلات زر، عام مفہوم میں وہ ڈالر، پاونڈ یاریال جو تارکین وطن ہر مہینے اپنے پیاروں کو بھیجتے ہیں اور ایک عاقبت نااندیش سیاسی رہنما کی اپنے کلٹ کو کال ہے کہ وہ بھیجنا بند کر دے تاکہ ملک کی اس معیشت کو نقصان پہنچایا جا سکے جو تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ اس سے پہلے یہ سیاسی رہنما اپنے زومبیز کے ذریعے پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ملنے والے پیکج کے خلاف بھی خطوط لکھوا چکا، مظاہرے کروا چکا او ر اس سے پہلے عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدہ توڑ کے اپنے ہی ملک کو ڈیفالٹ کے کنارے پر پہنچا چکا۔
میں نے اس سیاسی رہنما سے ملاقات کرنے والے بہت سارے لوگوں سے گفتگو کی ہے اور وہ اس کی جو حالت بتاتے ہیں اس کے مطابق وہ نفسیاتی بیماری شیزو فرینیا کا شکار ہو چکا ہے۔ وہ جیل میں ہونے کی وجہ سے کافی حد تک تنہائی کاشکا رہے جس کا وہ ستر برسوں میں عادی نہیں رہا۔ اسے اپنی تعریفیں کرنے والے ہجوم میں رہنے کی عادت ہے اور ایک بر س سے زائد کی جیل اس کے اعصاب توڑ رہی ہے۔ اس سے ملنے والے بتاتے ہیں کہ وہ اچانک غصے میں آجاتا ہے، چیخنے لگتا ہے اور کئی مرتبہ یوں ہوتا ہے کہ وہ ایلیوزنز، کا شکار ہوجاتا ہے۔
وہ دیوار یا چھت کی طرف منہ کرکے تقریر کرنے لگتا ہے اور جب اسے حماقت کا احساس ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ وہ چھپے ہوئے کیمروں کے پیچھے بیٹھے ہوؤں کو یہ باتیں سنا رہا ہے۔ وہ اپنے ملنے والوں پر برستا ہے اور کہتا ہے کہ وہ بہرصورت جیل سے باہر آنا چاہتا ہے چاہے اس کا راستہ دارالحکومت پر کسی مسلح حملے سے نکلے یا مذاکرات کے ذریعے۔ وہ فرسٹریشن کا شکار ہے اوربائی پولر سے ملٹی پل ڈس آرڈر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ طویل عرصے سے اس وہم کا شکار ہے کہ اسے کچھ لوگ قتل کرنا چاہتے ہیں مگر اس کے پاس اس کا نہ کوئی ثبوت ہے اور نہ گواہی۔
وہ اس حد تک فرسٹریٹڈہے کہ وہ اپنی بیوی تک کو زہر دئیے جانے کے الزامات لگاتا ہے اور میڈیکل ٹیسٹ سے پتا چلتا ہے کہ وہ محض معدے کی سوزش ہے جو چٹ پٹی چیزوں کے کھانے سے ہوجاتی ہے۔ اس کے فالوورز کہتے ہیں کہ وہ کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کرنا چاہتا مگر حقیقت یہ ہے کہ دوسری طرف سے وہ حلقے اس سے بات تک نہیں کرنا چاہتے جن کی توجہ لینے کے لئے وہ جنونی ہو رہا ہے۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے اور مریض کوانتہائی اقدام پر لے جاسکتی ہے۔ اس امر کی گواہی اس کی بہن نے بھی ملاقاتوں کے بعد ایک سے زیادہ مرتبہ دی ہے اور کہا ہے کہ وہ پاگل ہو رہا ہے۔
کیا یہ المیہ نہیں کہ ایک پوری نسل کو ذہنی، نفسیاتی اور اخلاقی مریض بنانے والے کی اپنی ذہنی اور نفسیاتی حالت درست نہیں اور وہ اس حالت میں ریمی ٹینسز نہ بھیجنے کی کال دے رہا ہے۔ میں ذاتی طور پر ان تمام بیرون ملک پاکستانیوں کو انتہائی محب وطن سمجھتا ہوں جو محنت مزدوری کے لئے مشرق وسطی سے امریکا اور یورپ تک میں موجود ہیں۔ وہ یہ قربانی صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ اپنے والدین، بیوی، بچوں اور پیاروں کے لئے کچھ اچھا کما سکیں، ان کے لائف سٹائل کو بہتر بنا سکیں۔ کیا وہ برداشت کریں گے کہ جب ان کے پیاروں کو علاج سے خوراک اور تعلیم سے بلوں کی ادائیگی تک کے لئے پیسوں کی ضرورت ہوگی تو وہ پیسے نہیں بھیجیں گے۔
ذرا سوچئیے، وہ ایسی حماقت کیوں کریں گے اور انہیں اس کا فائدہ کیا ہوگا۔ ایسے میں اس کلٹ کے کچھ احمق اس پر بھی قائل کر رہے ہیں کہ اگر پیسے بھیجنے ضروری ہی ہیں تو وہ بیکنکنگ چینل کی بجائے ہنڈی، حوالہ کئے جائیں۔ میں اس پر باقاعدہ فنانشل ایکسپرٹس سے ماہرانہ رائے لینے کے بعد خبردار کر رہا ہوں کہ یہ انتہائی خطرناک ہوگا۔ سب سے پہلے بیرون ملک مقیم پاکستانی جانتے ہیں کہ وہاں کیش ٹرانزیکشنز نہ ہونے کے برابر ہو چکی ہیں اور ایسے میں اگر وہ کوئی بھی رقم کیش میں لے جا کر کسی کو دیں گے تو وہ خطرناک ہوگا اور ان کے خلاف انکوائری شروع ہو سکتی ہے اور جب ایک بار کسی کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشن کا کیس کھل جائے تو وہ ایک بڑی مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔
اگر وہاں سے کوئی نان بینکنگ چینل کو استعمال بھی کرلے گا تواس کے بعدوہ یہاں اپنے پیاروں کومشکل میں پھنسا دے گا کیونکہ اب ہر کسی کے لئے فائلر ہونا ضروری ہے۔ اگر آپ کے پاس ایسی کوئی رقم آتی ہے جس کا لیگل ریفرنس موجود نہیں ہے تو وہ آپ کو مشکل میں پھنسا سکتی ہے اور آپ اس سے نہ گھر خرید سکتے ہیں اور نہ ہی اچھی گاڑی بلکہ ایسی رقوم سے خریدے گئے پلاٹ، گھر وغیرہ سرکار قبضے میں لے سکتی ہے۔ اس پر ایک سے دس برس تک کی قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے اوراگر کوئی کمپنی ایسی ٹرانزیکشن کرتی ہے تو اسے پچیس ملین سے سو ملین تک جرمانہ بھی ہوسکتا ہے یعنی اڑھائی کروڑ سے دس کروڑ تک۔
کہا جا رہا ہے کہ ترسیلات زر بھیجنے سے روکنا، سول نافرمانی کی کال کا پہلا مرحلہ ہے اور دوسرے مرحلے میں بجلی، گیس، انٹرنیٹ کے یوٹیلیٹی بلز ادا کرنے سے روکا جا ئے گا۔ یہ بھی ایک دلچسپ صورتحال ہے کہ آج سے دس برس پہلے بھی اسی لیڈر نے اسی قسم کی کال دی تھی مگر اگلے ہی مہینے انکشاف ہوگیا تھا کہ مہاطمع نے گھر کے گیزر میں گیس نہ آنے کے خوف سے اپنا بل سب سے پہلے ادا کر دیا ہے۔ کیا اس لیڈر کے فالوورز اتنے احمق ہوں گے کہ وہ اپنے گھروں کے پانی، بجلی، گیس اور انٹرنیٹ کے کنکشن عدم ادائیگی پر کٹوا لیں گے۔
میرا خیال ہے کہ وہ ان میں سے بیشتر احمق ضرور ہیں مگر اس حد تک احمق نہیں ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ جب سے موصوف نے پاکستان کی معیشت کے خلاف سازشیں شروع کی ہیں یہ دن دُوگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے۔ اس برس ریمی ٹینسز میں تیس فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہم پینتیس ارب ڈالر کی حد کو کراس کریں گے۔ اس کی بڑی وجہ حکومت کی طرف سے معاشی اصلاحات بھی ہیں اور معاشی پابندیاں بھی جو آنے والے دنوں میں مزید سخت ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
اب نان فائلر آٹھ سو سی سی سے زیادہ کی گاڑی نہیں خرید سکتے، وہ صرف آسان اکاونٹ کھلوا سکتے ہیں جس میں فنڈز اور ٹرانریکشنز کی ایک حد ہے اور ان پابندیوں کو لگانے میں پاکستان ہی ذمے دار نہیں بلکہ یہ ایف اے ٹی ایف کے تحت دہشت گردی روکنے کے لئے عالمی سطح پر لگائی گئی ہیں لہٰذا اگر آپ سوچتے ہیں کہ ریمی ٹینسز روکی یا نان بینکنگ چینل سے بھیجی جا سکتی ہیں تو یہ خطرناک ہے۔ ترسیلات زر روکنے کی کال بہرصورت ناکام ہونی ہے مگر آپ سے درخواست ہے کہ آپ تمام غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رہیں، محفوظ رہیں۔ شکریہ!