Thursday, 21 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. The Shah Andy

The Shah Andy

پرانی کتابوں میں جہاں پرانے زمانے دفن ہیں وہیں ہمارے لیے آج کے زمانوں میں سیکھنے کو بہت کچھ موجود ہے۔ اب اس کتاب کو ہی دیکھ لیں جو میرے ایک مہربان نے مجھے پرانی کتابوں کی کسی دکان سے خرید کر تحفہ دی ہے۔ (اب الحمد اللہ سب کو میری کمزوری کا علم ہے) یہ غیرمعمولی کتاب دراصل ایران کے مرحوم وزیراعظم اسداللہ عالم کی لکھی ڈائریوں میں چھپی ہوشربا داستانیں ہیں۔ (وہ 1962 میں وزیراعظم تھے)

اسد عالم ایران کی اہم فیملی سے تعلق رکھتے تھے اور انہیں شاہ ایران کا وفادار اور بہت قریبی سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے ہی 1979 کے انقلاب سے پہلے آیت اللہ خیمنی کی ماضی میں کی گئی چند کوششوں کو شاہ کے خلاف ناکام بنایا تھا جس پر انہیں بعد میں شاہ ایران نے کورٹ منسٹر کے عہدے پر تعنیات کر دیا تھاجو بہت اہم اور طاقتور عہدہ تھا۔ وہ اس عہدے پر 1977 تک فائز رہے اور پھر صحت خراب ہونے پر وہ عہدہ چھوڑ دیا اور اگلے سال فوت ہوگئے۔

ان ڈائریوں میں شاہ ایران کے ساتھ گزرے برسوں کی پوشیدہ کہانیاں قلم بند ہیں۔ اس میں بہت ساری اندرونی کہانیاں ہیں۔

خیر ایک واقعہ اس کتاب میں موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے بعض لوگ کتنی باریکیوں سے چیزوں کو پرکھتے ہیں یا ان کا لوگوں کو پرکھنے کا کیا کرائیٹریا ہوتا ہے۔ وہ اپنی ڈائری میں لکھتے ہیں کہ اتوار کے روز تین جنوری کو دو ملکوں کے سفیر انہیں دستاویزات پیش کرنے کے کیے حاضر ہوئے۔ یہ دو ملک چین اور مصر تھے۔ مصر کے ساتھ ایران کے دس سال سے سفارتی تعلقات معطل تھے۔ اب دس سال بعد تعلقات بحال ہوئے تھے تو وہ سفارتی دستایزوات پیش کرنے آئے۔

اسد عالم کا خیال تھا کہ وہ سفیر جوان ہوں گے، زندگی سے بھرپور جو ان دس برسوں میں اپنے ملک کی پرانی رولنگ یا بیوروکریٹک ایلیٹ کی جگہ لے چکے ہوں گے۔ مصر کا سفیر اور اس کا اسٹاف یقینا نوجوان تھا لیکن اسد عالم کو یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ ان نوجوانوں میں اسے زندگی کی رمق یا جوش و خروش نظر نہ آیا۔ بس جیسے ڈیوٹی دینے آئے ہوں۔

وہ اپنی ڈائری میں لکھتے ہیں کہ مجھے ان نوجوانوں کو دیکھ کر لگا کہ ابھی ان کی مائوں کو اپنے بچوں کو ٹائی لگانی اور جوتوں کے لیس باندھنے تک سکھانے کی ضرورت تھی۔

میں یہاں تک پڑھ کر رک گیا۔ وقت کتنا ظالم ہے۔ جس ایران کا وزیراعظم مصر کے ان نوجوانوں کا مذاق اڑا رہا تھا، اسے کیا پتہ تھا کہ برسوں بعد ایک دن شاہ ایران کو دنیا کا کوئی ملک جب پناہ نہیں دے گا تو پناہ ملے گی تو اسی مصر میں ملے گی۔ دفن ہونے کے لیے بھی چھ گز زمین بھی مصر دے گا۔ وہ ملک اور ا س کے وہ لوگ جنہیں ایران کے وزیراعظم کے بقول مائوں نے اپنے بچوں کو صیح انداز میں ٹائی اور جوتوں کے لیس باندھنا تک نہیں سکھایا تھا۔

About Rauf Klasra

Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.