آپ سوشل میڈیا پر کشمیر کا ذکر چھیڑیئے تو پختون یا بلوچ قوم پرسست فورا ً وزیرستان یا بلوچستان کا ذکر لے بیٹھیں گے۔ ایسے میں سوال تو بنتا ہے کہ کشمیر کے ذکر پر بلوچستان کا حوالہ دینا بھارت کا چلن ہے، آپ بھارت کی زبان کب سے اور کیوں بولنے لگے؟ آپ کا بھارت سے رشتہ کیا ہے؟ کیا یہ رشتہ جغرافیائی ہے؟ کیا اس تعلق کی نوعیت مذہبی ہے؟ یا پھر آپ اکھنڈ بھارت کے پرچارک ہیں؟ اگر ایسا کچھ نہیں تو پھر کہنے دیجئے کہ یہ اس خطے میں جاری مفادات کی ریاستی کشمکش کے کھیل میں ان چند ٹکڑوں کا معاملہ ہے جسے آپ نے اپنے رزق کے طور پر قوبل کرلیا ہے۔ آخر کوئی تو رشتہ ہے کہ ہندوستان کی جن ریاستوں میں آزادی کا نعرہ لگ رہا ہے وہاں ہونے والے مظالم کے لئے آپ اپنے گھر سے جواز تلاش کرتے ہیں۔ یہ رشتہ ظاہر کرنے میں ہچکچاہٹ کیسی؟ آپ تو اتنا شعور بھی نہیں رکھتے کہ اگر آپ کشمیر میں بھارتی مظالم کے لئے جواز گھڑنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ آپ اصولی طور پر ظلم کے خلاف نہیں۔ اگر آپ اصولی طور پر ظلم کے خلاف ہوتے تو اسے آپ دنیا کے کسی بھی خطے میں قبول نہ کرتے۔ کشمیر میں مارے گئے، معذور کئے گئے اور پوری ریاست کو کرفیو کی مدد سے جیل خانے میں بدل کر قید کئے لاکھوں افراد کوئی عسکریت پسند نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے عام شہری ہیں۔ آپ بتائیں، ہمارے سیکیورٹی اداروں نے کتنے بلوچ نہتے شہری مارے ہیں؟ اور بلوچستان پورے کو چھوڑئے اس کی کس تحصیل میں لامحدود کرفیو لگا کر عام شہریوں کو قید کر رکھا ہے؟ بلوچستان کے کس شہر یا قصبے میں عام شہریوں نے نکل کر پاکستان سے آزادی کی بات کی ہے؟ تین نوابوں کوریاست نے بھتہ دینا بند کیا تو انہوں نے ریاست سے عسکریت کی بنیاد پر بھتے کے اجراء کی کوشش کی جسے وہ آزادی کی تحریک کا نام دیتے ہیں۔ اگر یہ کوئی تحریک ہے تو عام بلوچ شہری کے بغیر کیوں ہے؟ اور بلوچ قوم پرست پاکستانی پارلیمنٹ میں کیسے آ گئے ہیں؟ بلوچ شہریوں نے پاکستانی پالیمان میں اپنے نمائندے کیسے بھیج دیئے؟ کیا میر غوث بخش بزنجو جیسے بے مثال بلوچ لیڈر کا خوددار بیٹا میر حاصل خان بزنجو اور ان کی جماعت فرشتوں سے ووٹ لے کر آئی ہے؟ کیا اختر مینگل کو پڑنے والے ووٹ بلوچ شہریوں کی جگہ کسی اور نے ڈالے ہیں؟ کیا اختر مینگل کو کسی نے گن پوائنٹ پر پارلیمنٹ بھیج رکھا ہے؟ نہیں ! یہ بلوچ شہریوں کی نمائندگی ہے۔
کیا یہ حقیقت نہیں کہ مشرف دور سے قبل تک اس ملک میں یہ تماشا چلتا رہا کہ جب بلوچ سرداروں کے علاقے میں کوئی غیر ملکی کمپنی پٹرول یا گیس کی تلاش کا پروجیکٹ شروع کرتی تو ریاست کے ساتھ معاہدے سے قبل ان سرداروں سے بات چیت ہوتی جس میں سردار چار سے پانچ کروڑ کیش، 100 ڈبل کیبن گاڑیاں و لینڈ کروزریں مانگتا اور دو سو سے تین سو افراد کی ایک لسٹ دیتا کہ یہ اس پروجیکٹ پر ملازمت کریں گے؟ اگر ملازمت ہوتی تو قابل داد ہوتی لیکن یہ 300 افراد نہ سامنے آتے اور نہ ہی کہیں کام کرتے بلکہ ان کے ناموں کی کمپنی کے تنخواہ رجسٹر پر صرف انٹری ہوتی اور سردار کی طرف سے ان کے ناموں کے آگے لکھی تنخواہ ہر ماہ سردار ہی وصول کرتا۔ اسلام آباد کے مضافات میں قائم وہ "بگٹی ہاؤس" آج بھی موجود ہے جہاں اس قسم کی ڈیلیں ہوا کرتیں۔ جب نواب بگٹی کو سمجھایا جاتا تو وہ کہتے. "یہ تو میں غیر ملکیوں سے لے رہا ہوں، پاکستانی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا رہا، آپ کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے"کل کو پاکستان کا ہر نواب، ہر خان، ہر ملک، ہر چوہدری اور ہر وڈیرہ اسی طرح سے بیرونی سرمایہ کاروں کو لوٹنا شروع کردے تو آپ ہی بتایئے یہ ملک چل سکے گا؟ فرض کیجئے یہی تماشا چینیوں کے ساتھ شروع کردیا جاتا تو کیا سی پیک حقیقت بن سکتا؟ ریاست ایک حد تک ہی بلیک میل ہو سکتی ہے، جب وہ حد تمام ہوئی تو نواب بگٹی کا سانحہ پیش آیا۔ بلوچستان کے موجودہ حالات بھتوں کے خاتمے کا نتیجہ ہیں، وہاں کوئی آزادی کی تحریک نہیں، اگر ریاست آج ہی اعلان کردے کہ کل سے وہ دوبارہ بھتہ دینے کے لئے تیار ہے تو سارے عسکریت پسند گھروں کی راہ لے لیں گے لیکن ریاست طے کر چکی ہے کہ اب یہ بلیک میلنگ مزید قبول نہیں اور یہ فیصلہ تب کیا گیا جب گوادر پورٹ کی تعمیر تقریبا ًپوری ہو گئی اور اس کے نتیجے میں بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی تقدیر بدلنے کا مرحلہ آگیا۔
اب آپ ہی بتائے، کیا مسئلہ کشمیر بھی ایسا ہی ہے؟ کیا وہاں بھی چند سرداروں کے بھتے کا مسئلہ ہے؟ کیا علی گیلانی کا پورا نام سردار علی گیلانی بگٹی ہے؟ کیا میر واعظ عمر فاروق وہاں کا سرادر میر واعظ عمر فاروق مینگل ہے؟ کیا یاسین ملک آپ کو نواب یاسین مری نظر آتا ہے؟ اور کیا وہاں پٹرول اور گیس کے معاہدوں پر پیش آنے والا بھتے کا کوئی تنازعہ تحریک آزادی کہلاتا ہے؟ کیا وہاں اس وقت کوئی ایک بھی مطلوبہ عسکریت پسند ہے؟ کیا وہاں عوام سڑکوں پر نہیں ہیں؟ کیا وہاں ہر قصبے میں پاکستان کے پرچم نہیں لہرائے جا رہے؟ کیا وہاں شہید ہونے والے پاکستانی پرچموں میں دفن نہیں کئے جا رہے؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ بھارت عالمی برادری کے سامنے یہ ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے کہ کشمیری کی موجودہ تحریک کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے؟ اور کیا آپ کو بلوچستان میں بھارت کی کھلم کھلا مداخلت نظر نہیں آ رہی؟ کیا کلبھوشن کو عالمی عدالت نے بھارت کا حاضر سروس فوجی افسر تسلیم نہیں کرلیا؟ کیا کشمیر پر پاکستان کا اپنی آزادی کے پہلے روز سے دعویٰ نہیں؟ کیا بلوچستان پر کبھی بھی بھارت کا کوئی دعویٰ رہا ہے؟ کیا بلوچستان کشمیر کی طرح پاکستان اور بھارت کے مابین موجود ایک متنازعہ علاقہ ہے؟ اور کیا ان دونوں ملکوں کے تنازع کو اقوام متحدہ نے قبول کرکے وہاں کسی استصواب رائے کے حق میں قرار داد منظور کر رکھی ہے؟ آخر کشمیر کی بلوچستان سے وہ مناسبت کیا ہے جس کی بنیاد پر ان دونوں کا ذکر ایک ہی سانس میں جائز ہو؟