وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقتدار کے تین سال کی ساری کامرانیاں قوم کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کے ابتدائی سال بہت مشکل میں گزرے۔ موجودہ حکومت جب برسر اقتدار آئی تو توانائی کے شعبے کو تیزی سے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے، بدعنوانی، بجلی چوری، قیمتوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی بحالی کے لیے پالیسی فیصلہ سازی میں کمی جیسے کثیرالجہتی چیلنجوں کا سامنا تھا مگر پھر ریاست مدینہ میں سب سے پہلے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔ بدعنوانی کا خاتمہ اور بدعنوان عناصر کا محاسبہ شروع ہوا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم جب حکومت میں آئے تو ہمارے پاس فارن ایکسچینج نہیں تھا۔ ملک دیوالیہ ہونے کو تھا۔ قرضوں کی واپسی کے لیے پیسے نہیں تھے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا سب سے بڑا خسارہ ہمیں ملا۔ اس مرحلے پر دوست ممالک سعودی عرب، یواے ای اور چین نے ہماری مدد کی۔ اس کے باوجود مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ انہوں نے کڑی شرائط عائد کردیں۔ مشکل یہ ہے کہ اگر ہم ان شرائط پر چلتے ہیں تو عوام کو مشکلات ہوتی ہیں۔ اگر شرائط پوری نہیں کرتے تو رقم نہیں ملتی۔ بہر حال ہم نے عوام کا مفاد مد نظر رکھا اور آئی ایم ایف سے شرائط پر بات چیت کی۔
2019ء میں بھارت نے ایک بارپھر شرار ت کرتے ہوئے پلوامہ کا ڈرامہ رچایا اور الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔ بھارت نے نہ صرف ہمیں جنگ کی دھمکیاں دیں بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ لیکن ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج اور ائیر فورس موجود ہے جس نے بھارت کو ناکوں چنے چبوادیئے۔ اگست 2019ء میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے پاکستان کو ایک دفعہ پھر زک پہنچانے کی کوشش کی مگر وزیر اعظم عمران خان نے عالمی سطح پر بہترین انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑا اور بھارت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
فروری2020ء میں آنیوالی کورونا وباء سے دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہوگئی۔ کورونا کے دوران 30 سے 40 گنا بڑی جی ڈی پی کے حامل یورپی ممالک نے لاک ڈؤان کردیا۔ بھارت میں نریندر مودی نے بھی لاک ڈؤان لگا دیا۔ یہ درست ہے کہ لاک ڈائون سے وبا پھیلتی کم ہے۔ حکومت نے اس موقع پر ان لوگوں کا سوچا جو یومیہ کماتے تھے۔ وباء کی وجہ ہسپتال بھرنے پر کچھ حکومتی لوگ بھی گھبرا گئے لیکن پھر اس وقت مشکل فیصلہ کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے، ہم پورا لاک ڈاؤن نہیں کریں گے کیونکہ ہمارے غریب بھوکے مر جائیں گی۔ اسی غریب پروری کی وجہ سے اللہ نے پوری قوم کو بچا لیا۔ ہم غلط فیصلہ کر لیتے تو یہاں بھی لوگ بھوکے مرتے جو آج ہندوستان میں ہو رہا ہے۔
شعبہ صحت کی ترقی اور مریضوں کو جدید طبی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے۔ صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کا موجودہ پروگرام ملکی تاریخی کا سب سے بڑا اور تاریخی پروگرام ہے، اس کی بدولت نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی کمزور طبقے کو صحت کی معیاری سہولیات میسر آ رہی ہیں۔ صحت سہولت کارڈ سے ہیلتھ سیکٹر میں ایک نیا نظام تشکیل پا رہا ہے۔ موجودہ پروگرام سے پرائیویٹ سیکٹر کے ہسپتالوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہیں دیہی اور دور دراز علاقوں میں اپنی خدمات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
یہ درست ہے کہ ماضی میں چوروں اور لٹیروں کی حکومت نے قیمتی زرمبادلہ کو اللوں تللوں میں اڑا دیا جس کی وجہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ موجودہ حکومت کو 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ورثے میں ملا جو بہترین حکمت عملی کی وجہ سے کم ہوکر صرف ایک ارب 8 کروڑ ڈالر تک آگیا۔ اس ضمن میں عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ٹیکس کولیکشن 3800ارب تھی جو کہ 4700ارب تک پہنچ گئی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہماری حکومت سے قبل سالانہ 19اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر بھجوارہے تھے جو کہ اب 29 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔ زرمبالہ کے ذخائر 16ارب ڈالر تھے آج 27 ارب ڈالر ہیں۔ گاڑیوں اور سیمنٹ کی ریکارڈ سیل ہوئی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ سردار عثمان احمد خان نے بتایا کہ پنجاب میں کسانوں کے لیے کسان کارڈ شروع کیے ہیں جس کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلایا جائے گا۔ اس کارڈ کی مدد سے ان کو کھاد، ٹیوب ویل سمیت دیگر چیزوں پر سبسڈی ملے گی۔ پنجاب اینٹی کرپشن نے ن لیگ کے10سال 290 ارب اور ہمارے تین سال میں 519 روپے واپس حاصل کیے ہیں۔
جہاں تک توانائی کا تعلق ہے توملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 24200 میگاواٹ بجلی کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن جیسے منصوبوں سے بجلی کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔ قابل تجدید توانائی کے ذریعے 2030ء تک انرجی مکس کو بہتر بنایا جائے گا۔ پانی کی کمی پوری کرنے کیلئے موجودہ دور حکومت میں 10ڈیمز بن رہیں ہیں۔ مہمند ڈیم سب سے پہلے پھر داسو ڈیم بنے گا۔ مہمند ڈیم 2025ء تک مکمل ہوجائے گا۔ ڈیم بننے سے کسانوں کو بھرپور فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے بتایا ہماری ترسیلات زر 29.4ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہیں۔ صنعت میں 18فیصد سے زائد اضافہ ہوا سیمنٹ کی 42فیصد فروخت بڑھی ہے۔ زراعت میں 1100ارب اضافی کسانوں کے پاس گیا ہے۔ ہماری موٹر سائیکلیں ریکارڈ تعداد میں بکیں، ریکارڈ ٹریکٹر فروخت ہوئے جبکہ گاڑیوں کی فروخت 85فیصد بڑھ گئی اور ٹویوٹا نے اپنی تاریخ میں اتنی گاڑیاں نہیں فروخت کیں جتنی آج بیچی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ملک سے بدعنوان، اقربا پروری، بے انصافی کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی کیلئے 22 سال جدوجہد کی۔ بقول ان کے، ایسے وقت بھی آیا جب صرف پانچ سے چھ لوگ ساتھ رہ گئے تھے۔ میرے لیے ان مشکل دنوں میں سب سے بڑی تحریک نبی اکرمؐ تھے۔ انہوں نے بھی بہت مشکل وقت گزارا۔ اللہ کے سب سے محبوب تھے لیکن 13سال وہ انتہائی مشکل وقت سے گزرے۔ انؐ کی زندگی سے سیکھا کہ مشکل وقت میں ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے۔ آخر کا ر ہم کامیاب ہوگئے۔