وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان قدرت کی بہت بڑی نعمت ہے۔ قومیں جب پیروں پرکھڑے ہونے کا فیصلہ کرتی ہیں تو اللہ مضبوطی دیتا ہے۔ اللہ ہمیں نبی اکرم ﷺ کی زندگی سے سیکھنے کا کہتا ہے، جو ریاست نبیؐ کی سنت پر چلے گی وہ عظیم بن جائے گی۔ ہم نے اپنی قوت کو نہیں پہچانا، خوشی ہے کہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان صحیح راستے پر چل پڑا ہے۔ معیشت اب آگے بڑھ رہی ہے۔ قدرت نے مسلمانوں کو آزادی کا دن بھی ماہ رمضان کی ستائیس کو بطور تحفہ دیا اور آج ہم اس آزادی کے دن کو منانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ دن جب برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں ایک جھنڈے تلے جمع ہو کر وہ تاریخی جدوجہد کی جس کے نتیجے میں دنیا کے نقشے پر وطن عزیز"پاکستان " کا وجود ابھرا اور کروڑوں مسلمانوں کو اپنا وطن ملا۔
ہمارے وطن کی بنیادوں میں اینٹوں اور پانی کی جگہ متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اور خون استعمال ہوا ہے۔ اتنی گراں قدر تخلیق کا اندازہ صرف وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں اپنا من دھن، بھائی، عزیز واقارب قربان کئے ہوں، حصول پاکستان کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ کتنی ماؤں کے سامنے ان کے بچے شہید کر دئیے گئے۔ کتنی پاکدامنوں نے نہروں اور کنوؤں میں ڈوب پاکستان کی قیمت ادا کی۔ کتنے بچے یتیم ہوئے جو ساری زندگی والدین کی شفقت کیلئے ترستے رہے۔
راقم الحروف بھی تحریک پاکستان کا کارکن ہے اور قیام پاکستان کی جدوجہد میں قائد اعظم ؒ کی قیادت میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ قیام پاکستان کے وقت ہندووں اور سکھوں کی طرف سے کھیلی جانے والی خونی ہولی مجھے آج تک یاد ہے۔ گلی محلوں میں مسلمانوں کو چن چن کر شہید کیا جا رہا تھا۔ بھارتی پولیس ہندوؤں کی ساتھ مل کر کیمپوں میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہی تھی۔ افراتفری کی حالت میں ہم پاکستان پہنچے اور سجدہ شکر بجا لائے۔
14اگست 1947ء وہ مبارک گھڑی تھی جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مسلمانوں کے اتفاق اور قائداعظمؒ کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم سلطنت وجودمیں آئی۔ ہندوؤں نے طرح طرح کی مکاریوں سے پاکستان کے مخالفت کی۔ انگریزوں نے بھی طر ح طرح کی رکاٹیں ڈالی۔ ہمیں ہر قسم کی آزادی اور سامان اور آسائش وآرائش مہیا ہے مگر یہ کبھی نہ بھولیں کہ اس میں ٹیپو سلطان کا خون سر سید کی نگاہ دوربین اقبال کے افکار قائداعظمؒ کی جدوجہد اور دوسرے اکابرین کا ایثار شامل ہے۔ بیشک آزادی بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کی قدر کریں۔ یہ وطن ہمارے بزرگوں نے بہت مصیبتوں اور مشکلات سے حاصل کیا ہے۔
قائد اعظمؒ کی نصف صدی پر محیط سیاسی زندگی عدل و انصاف، آزادی اور کچلے ہوئے انسانوں کو ان کا حق دلانے کی جدوجہد کرتے ہوئے گزری۔ قائد کی شخصیت ہمارے لئے روشن مینار ہے۔ اس اعتبار سے یوم آزادی منانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ پوری قوم قائد اعظم کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے کا عہد کرے۔
یہ ملک ہم سب کا ہے۔ ہم سب اس کو سنوارنے کے ذمہ دار ہیں، ہم سب جواب دہ ہیں۔ ہم سب نے مل کر بھائی چارے، اتحاد، ایمان اور تنظیم کے ساتھ اپنے وطن کی آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔ خاص طور پر نوجوان جو اس وطن کا ہراول دستہ ہیں۔ کل کو ان کو وطن کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔ انہیں ابھی سے اپنے رویے اور اقدامات سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نہ صرف ایک سنجیدہ اور باوقار قوم کے باشعور شہری ہیں بلکہ کل کو بہترانداز میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن بھی کر سکتے ہیں۔ قائد اعظم کو نوجوانوں سے بڑی امیدیں تھیں۔ -46 1945ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی نے قیام پاکستان کی راہ مزید ہموار کر دی اور ان انتخابات میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کیلئے طالبعلموں بالخصوص اسلامیہ کالج لاہور کے طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ راقم الحروف نے بھی تحریک پاکستان اور قیام پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ قائداعظم کے شانہ بشانہ مسلم کاز کے لئے روز و شب کام کیا۔ نوجوانی کے دور میں 1946ء کے الیکشن میں مسلم لیگی امیدواروں کی مہم چلائی۔ گھر گھر جا کر ووٹر ز کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچایا۔ اس طرح لیگی امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنایا۔ اسی طرح قیام پاکستان کے بعد دنیا کی سب سے بڑی ہجرت اور بعد میں مہاجرین کی بحالی میں بھی کردار ادا کیا۔
ہمارے کشمیری بھائی جو 73 سال سے آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ ایک جابر ریاست اور سفاک حکمران سے ہے۔ بھارت کشمیریوں کا خون بہانے سے باز نہیں آرہا۔ روزانہ نت نئے قوانین وادی میں نافذ کیے جا رہے ہیں۔ کسی بھی قیمت پر کسی بھی طرح آزادی کی جدوجہد روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر شاباش ہے ہمارے کشمیری بھائیوں پر کہ زندگی جیسی نعمت بھی آزادی کی راہ میں حائل نہیں ہو نے دے رہے۔ آج جب ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ آزادی ایک نعمت ہے۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اسی محب وطن طبقے کی بے لوث کاوشوں کی بدولت پاکستان ملت اسلامیہ کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان کے الخالد، الضرار ٹینک اور جے ایف تھنڈر طیارے دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ ہماری بہادر افواج نہ صرف فضائوں بلکہ سمندر کی گہرائیوں اور ارض ِ پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہیں ہمارے حتف، شاہین اور غوری میزائل دشمن پر ہیبت طاری کیے ہوئے ہیں۔ پاکستان ہرگز ایک معمولی حیثیت رکھنے والا ملک نہیں ہے۔ پاکستان کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا، اسے معرض وجود میں لانے کیلئے مسلمانان برصغیر نے لاکھوں شہدا کا خون دیا، اس کی فکری اور نظریاتی اساس کلمے پر رکھی گئی۔۔ اے میرے ہم وطنو! یہ جو تم آزادی سے رہ رہے ہو یہ بڑی مہنگی اور قیمتی ہے۔ ہم وطنو آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔