وزیراعظم عمران خان نے قوم سے تاریخی خطاب میں ملکی معاشی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا۔ انہوں نے عوام کے لئے فلاحی پروگرام میں آٹے، گھی اور دال پر 30فیصد سبسڈی دینے کا اعلان کیا جو چھ ماہ تک جاری رہے گی تاکہ مشکل وقت نکل سکے۔ اس پیکج سے کم آمدنی والے کروڑوں لوگوں کو ریلیف ملے گا۔
عمران خان نے ویلفیئر پروگرام کے تحت دو کروڑ خاندانوں کے لیے ایک سو بیس ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا اس سے تقریباً 13کروڑ پاکستانیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے علاوہ احساس پروگرام کے تحت ایک کروڑ بیس لاکھ خاندان مستفید ہو رہے ہیں۔ کامیاب پاکستان پروگرام میں چودہ سو ارب روپے کی فنڈنگ رکھی ہے جس سے چالیس لاکھ خاندانوں کو سود کے بغیر قرضے دئیے جائیں گے تاکہ وہ گھر بنا سکیں۔ زرعی شعبے میں کسانوں اور کاروباری شخصیات کو پانچ پانچ لاکھ کے بلا سود قرضے دئیے جائیں گے۔
یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی کی وجہ سابقہ دور میں لئے گئے قرضے اور دنیا بھر میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان میں صرف 9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں صرف روپے کی قدر کم نہیں ہوئی بلکہ دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی کرنسیوں کی قدر بھی گری ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ حالیہ مہنگائی کی وجہ سابقہ حکومتوں کے لئے گئے قرضے ہیں، جن کی وجہ سے آج قوم معاشی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ معاشی اداروں سے لئے گئے قرضے پچھلے قرضے چکانے میں صرف ہو جاتے ہیں اور عوام کیلئے کچھ نہیں بچتا۔ سابقہ حکمرانوں نے قرضے لے کر اپنی تجوریاں بھریں۔ عوام کے اس کے ثمرات نہ پہنچ سکے۔ اگر ان حکمرانوں کی لوٹی ہوئی دولت ملک میں واپس لائی جائے تونہ صرف مہنگائی کم ہو جائے گی اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں نصف ہو جائیں گی بلکہ ملکی معیشت پھلے پھولے گی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔
گزشتہ دو سال سے کورونا وبا نے دنیا کی معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کورونا وباکا ذکر کرتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لئے شاندار حکومتی اقدامات سے قوم کو آگاہ کیا۔ پوری دنیا اس وباکے باعث معاشی مشکلات سے دوچار ہے۔ غریب ممالک اس بیماری سے زیادہ متاثر ہوئے۔ کورونا وباسے نمٹنے کے لئے پاکستان کے اقدامات کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ بحیثیت قوم ہمیں فخر ہے کہ ایک ایسی حکومت اقتدار میں ہے جسے عوام کی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔ کورونا وباء کا جس کامیابی سے ہم نے مقابلہ کیا، اگر ہم کامیاب نہ ہوتے تو آج ہماری مشکلات کئی گنا بڑھ چکی ہوتیں۔ حکومت نے چھوٹے اور سمار ٹ لاک ڈاون لگا کر اپنی معیشت کو بچایا۔ لاک ڈاون کے باعث بھارت میں غربت میں اضافہ ہوا۔ امریکہ نے لاک ڈاون لگایا تو ان کی معیشت نیچے چلی گئی۔ معیشت کو اٹھانے کیلئے امریکا نے چارہزار ارب ڈالر خرچ کئے۔ ہم نے اپنی معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے صرف آٹھ ارب ڈالر خرچ کئے۔
دوسری جانب کورونا کے باوجودہماری زراعت پھل پھول رہی ہے۔ ہماری فصلیں بہترین ہیں۔ زرعی شعبہ میں 1100ارب روپے منتقل ہوئے۔ ٹریکٹروں اورموٹر سائیکلوں کی فروخت میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ یوریا کھاد آج دنیا کے مقابلے میں سب سے سستی پاکستان میں مل رہی ہے۔ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 13فیصداضافہ ہوا۔ تعمیرات کے شعبہ کوفروغ ملاہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 100 فیصد جبکہ پاکستان میں صرف 33 فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان دنیا میں تیل درآمد کرنے والے ممالک کے مقابلے میں کم قیمت پر پٹرول فروخت کر رہا ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں پاکستان میں آٹے کی قیمت بھی نصف ہے۔ حکومت ملک کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ ترقی کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے وزیر اعظم کے ریلیف پیکج کو عوام کے لئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی تین سالہ کارکردگی اپوزیشن کی تیس سالہ کارکردگی پر بھاری ہے۔ عمران خان فخر کے ساتھ اپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھ سکتے ہیں، جنہوں نے 30سال حکومت کی وہ آج منہ چھپائے پھرتے ہیں۔ وزیراعظم نے قوم کے سامنے جو حقائق رکھے ہیں وہ حقیقت پسندانہ ہیں۔ حکومت کے آئندہ دو سال عوامی ترقی اورخوشحالی کے سال ثابت ہونگے۔ آج پاکستان اندرونی و بیرونی محاز پر کامیابیوں سے ہمکنار ہے جو عمران خان کی انتھک جدوجہد کا ثمر ہے۔ کرپٹ مافیاکی سیاست وزیراعظم نے دفن کردی ہے۔
وزیر اعظم کا ریلیف پیکج آج کے مہنگائی کے دور میں غریب عوام جو مہنگائی کی چکی میں پس رہے تھے، کیلئے ایک احسن اقدام ہے۔ آٹے، دال میں سبسڈی دینے سے عام آدمی دو وقت کی روٹی بخوبی کھا سکے گا۔ دوسری طرف بے روزگار نوجوانوں اور بے گھر افراد کیلئے آسان قرضوں کا اجرا بھی خوش آئند ہے۔ جہاں تک پٹرول کا معاملہ ہے اس کی قیمت میں اضافہ ہونے سے اشیائے ضروریہ میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ وزیر اعظم اس جانب خصوصی توجہ دیں۔ جتنی جلد ممکن ہو سکے تیل کی قیمتوں میں کمی کی جائے تاکہ مہنگائی کا مستقل توڑ کیا جا سکے۔ ریلیف پیکیج سے یقینی طور پر غریبوں کو سکھ کا سانس ملے گا اور ان کے گھریلو بجٹ میں بھی بہتری آئے گی۔