لکھی ہوئی چھپی ہوئی یا چھاپی ہوئی کتابوں پر تبصرے تو بہت سارے لوگ کرتے رہتے ہیں لیکن ہمیں ان کتابوں پرتبصرہ کرنا ہوتاہے جو ابھی چھپی چھپوائی نہیں گئی ہیں بلکہ "چھپائی"ہوئی ہیں یا کسی کے دماغ میں چھپ کر بھٹی ہوئی ہیں، ایسی ہی ایک بہت ہی درنایاب قسم کی کتاب ہمارے ہاتھ لگی ہے کہاں لگی ہے کیسے لگی ہے کیوں لگی ہے، یہ سب کچھ کتاب ہی کی طرح"چھپا ہوا"یعنی صیغہ راز میں ہے۔
ویسے بھی آپ نے یہ تو سنا ہی ہوگا کہ یہ مت دیکھو کہ کس نے لکھا یا کہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا لکھا یا کہا ہے۔ مذکورہ کتاب جو ہمیں اپنے"ٹٹوئے تحقیق"کی سماعی جمیلہ، ہراسگی جلبلہ اور ہراسائی شکیلہ وفصیلہ سے ملی ہے۔ اس کا نام ہے۔ پاپ اینڈ پاپ اینڈ پاپ۔ لکھنے بلکہ نہلکھنے والے کانام بدنامی اور اسم گرامی ہے پپوپیاپایانوی۔ ٹھیک سمجھے آپ۔ یہ وہی۔ "پپو"ہے جسے لوگ بچپن میں پپویار تنگ نہ کر کہتے تھے لیکن وہ برابرتنگ کرتارہتاتھا۔ ع
پپویار تنگ نہ کر۔ مجھ سے جنگ نہ کر
مرے ضمیر پپو۔ بڑے شریر ہو
پپوپیاپایانوی نے "پاپ میوزک"کے موضوع پر یہ شاہکار مرتب کی ہوئی ہے اگرچہ آخری خبر آنے تک یہ کتاب بدستور اس کے اوپری خالی بالا خانے میں موجود تھی بلکہ چھپی ہوئی تھی کہ کوئی اسے چھاپ نہ دے۔ پپوپیاپایانوی نے پاپ میوزک کی تاریخ میں بہت دور تک غوطہ زنی کرتے ہوئے انتہائی قیمتی موتی نکالے ہیں، اس کا نظریہ ہے کہ پاپ میوزک کو صرف "موسیقی" کے محدود لفظ میں قید کرنا انتہائی زیادتی ہے اسے "ایجاد" کہنا چاہیے جس طرح کچھ سائنس دان کوئی چیز ایجاد کرتے ہیں مثلاً مارکونی نے ریڈیو، گراہم بیل نے ٹیلیفون، نوبل نے ڈائنامائیٹ اور علامہ بریانی نے "سب کچھ ہضم"چورن ایجاد کیاہواہے جو لیڈروں وزیروں اور سرکاری خادموں میں سترسال سے بیسٹ سیلرہے۔
ایسا ہی مشہور ومعروف بلکہ رسوائے عالم اور بدنام زمانہ موجد اور سائنس دان مائیکل جیکسن نے "پاپ" کوایجاد کیا ہواہے۔ کچھ لوگوں نے اس پر پہلے بھی کام کیاہوا تھا لیکن مائیکل جیکسن کو پاپ کا اصلی موجد کہاجا سکتاہے۔ وہ پہلا عظیم پاپی ہے جس نے موسیقی کو "کانوں " کے محدود دائرے سے نکال کر آنکھوں سے سننے والی چیز بنادیا ہوا ہے بلکہ اسے اتنا اونچا پہنچا دیا کہ آنکھوں کے ساتھ دوسرے بہت سارے اعضا سے بھی اسے سنا جا سکتاتھا، اتنا زیادہ کہ "کانوں " کے لیے اس میں کچھ بھی نہیں بچا تھا۔
جناب پپوپیاپایانوی نے مائیکل جیکسن کے بارے میں پہلی بارانکشاف بھی کیاہے کہ اس ایجاد کی بدولت وہ "امر" ہو گیا ہے محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً کیونکہ علمائے سائنس نے قرار دیا کہ دوسرے لوگوں کی طرح وہ تھوڑی سی مدت میں "مٹی" نہیں ہوگا۔ اس کا گوشت پوست ہڈیاں وغیرہ تو خاک ہوجائیں لیکن ناک اس کی "امر" ہے اور اس کا سب کچھ بلکہ سارا پاپ اس کی "ناک"میں ہی تھا جو خطرناک ہونے کے ساتھ انتہائی ہوسناک اور شرمناک بھی تھی۔ بلکہ اگر اس کا اپنا اصلی نام مٹابھی دیاجائے تو صرف ناک یا پاپی ناک ہی اسے زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔
جس کی گارنٹی سائنس دانوں نے "چارسو سال"کے لیے دی ہوئی ہے کہ یہی مدت پلاسٹک کے خاک ہونے کی ہے چاہے وہ ناک ہی کیوں نہ ہو اور جب تک اس کی ناک خاک نہیں ہوگی اسے خاک نہیں کہاجاسکتا۔ یہاں پر ایک چھوٹی سی "دمُ" ناک نے بھی ہلانا شروع کردی ہے تو ناک پر بھی کچھ ناک ناک کرنا ضروری ہوگیاہے۔ "ناک"بہت قدیم زمانے سے تمام شرمناک عبرت ناک المناک اور تشویشناک معاملات کی "ہیروئن"رہی ہے۔ پرانے زمانے کے بزرگ سرکٹانے کو خوشی خوشی راضی ہوجاتے تھے لیکن ناک کٹانے کو ہرگز راضی نہیں ہوتے تھے لیکن بدقسمتی سے پرانے زمانے کی ناک اتنی زیادہ نازک تھی یانرم ناک ہواکرتی تھی کہ بات بات پرکٹ جاتی تھی اور ہرکوئی اس تاک میں ہوتا کہ دوسرے کی ناک کو ناک آؤٹ کردے۔ جیساکہ ایک پشتو شاعر جناب "غر" نے اردو میں کہا ہے کہ
میں ہوں تمہاری ناک کٹانے کی فکر میں
تو کہہ رہی ہے میرے لیے نتھ بناکے لا
ناک نہ صرف عزت غیرت بہادری شجاعت وغیرہ فضولیات کی نشانی ہوتی تھی بلکہ ناک ہی کسی عورت کی کنواری یا شادی شدہ ہونے کی ترجمان ہوتی تھی۔ غیرشادی شدہ ناک میں نتھ اور شادی شدہ میں بلاق (پیزوان)ہوتاتھا۔ "پیزوان"اس رسی کو بھی کہتے ہیں جو جانوروں کو قابو کرنے کے لیے اس کی ناک میں سوراخ کرکے ڈالی جاتی ہے۔ لیکن پھر جب زمانہ بدلا تو "ناک" بھی اس کی زد میں آگئی اور ناک بچانے کے بجائے "کٹانے"کا فیشن چل نکلا کیونکہ"رسوائی"نے غیرت شہرت اور دولت کو اپنے دامن میں لے لیا۔ چنانچہ "شوبز"کی دنیا میں یا پرچون بکنے والے کیریئر یعنی ماڈلنگ میں کٹی ہوئی ناک کو "نکٹائی"کا درجہ مل گیا اور اکثر "کیریئر"والی خواتین ناک کٹائی کی نکٹائی استعمال کرنے لگیں۔
پڑوسی ملک کا تو ہمیں پتہ ہے اور اپنے ملک کا اس سے بھی زیادہ پتہ ہے کہ کتنی اور کون کون سی ناک کٹی ہوئی ہے۔ لیکن عام لوگوں کو اس لیے پتہ نہیں کہ اس کی جگہ وہی ناک نصب ہے جو چارسو سال تک خاک نہیں ہوتی۔ مائیکل جیکسن خدا اسے وہیں پرجگہ دے جہاں کے لیے وہ کوالیفائی کرچکاہے اس کی ناک بھی ان ناکوں میں سے تھی جس کی گارنٹی دی گئی تھی۔ پپوپیاپایانوی نے پاپ میوزک پر اپنی عالمانہ فاضلانہ اور بالغانہ رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاپ میوزک کو ہم میوزک کا "موبائل فون"بھی قرار دے سکتے ہیں۔
جس میں سب کچھ ہوتاہے میوزک کے سوا۔ پہلے زمانوں میں موسیقار الگ ہوتے تھے گانے والے الگ ہوتے تھے ناچنے والے الگ ہوتے تھے اور بیچ میں لوگوں کو ہنسانے والے مزاحیہ لوگ یا کٹھ پتلیاں الگ ہوتی تھیں لیکن یہ کام پاپ میوزک کاہے کہ اس میں یہ سب کچھ "یکجا"کیاگیاہے، ایک ہی شخص یہ سارے کام اکیلے اکیلے ساتھ ساتھ کرتاہے جس طرح بعض مقامات پر ایک چھت تلے سب کچھ ملنے کا ملٹی اسٹور یا ڈیپارٹمنٹل اسٹور ہوتاہے، اسی طرح ایک ہی پاپی یہ سارے پاپ تن تنہا سرانجام دیتاہے اور اگر پاپی کوئی خاتون ہو تو پھر اسے تو کچھ بھی نہیں کرنا پڑتا سب کچھ ناظرین وسامعین کرتے ہیں، اسے صرف اپنے لباس کا خیال رکھنا پڑتاہے کہ کہیں جسم کو "چھپانے"کا جرم نہ کربیٹھے۔ بہرحال پپوپیا پایانوی کی مذکورہ کتاب پاپ اینڈ پاپ اینڈ پاپ کافی چشم کشا، کان کشا، دہان کشا اور شیطان کشا تصنیف ہے جو پاپیوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی بشرطیکہ "چھپنے"کے بجائے چھپ گئی۔