شاعری کی دیگر اصناف سے یک بہ یک نعت گوئی کی طرف مائل ہونا خصوصاً غزل گوئی سے نعت گوئی کی طرف رخ کرنا کسی معجزے سے کم نہیں۔ یہ صرف اور صرف رب کریم کا کرم اور حب نبیؐ کا کمال ہے۔ جس کے حوالے سے یہی کہا جا سکتا ہے:
نعت نبیؐ کا معجزہ ہے، چھٹ گئی غزل
"چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی"
نعت گوئی اور نعت خوانی عطیہ خداوندی ہے جو محبوب خدا سرور دو عالم حضرت محمدؐ سے قلبی محبت رکھنے والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے۔ یہ سعادت کسی ہنرمندی سے حاصل نہیں ہوسکتی۔ اس کے حصول کے لیے حضور نبی کریمؐ کی محبت جزو اول اور لازمی شرط ہے۔
4 اپریل 1989 وہ یادگار دن ہے جب بابوؤں کے شہر اسلام آباد میں جو وطن عزیز کا دارالحکومت ہے چند خوش نصیب نعت نگاروں کو مدحت سرکار دو عالم ؐ کے فروغ کے لیے ایک نعتیہ ادبی تنظیم کے قیام کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنے کی سعادت نصیب ہوئی جس میں محمد سبطین شاہجہانی اور جناب ریاض الاسلام عرش ہاشمی پیش پیش تھے۔ اسی مبارک دن محفل نعت پاکستان اسلام آباد کے نام سے ایک باقاعدہ تنظیم کی بنیاد رکھی گئی اور پھر اسی ماہ رمضان المبارک کے دوران تنظیم کے نومنتخب صدر شاہجہانی صاحب اور روح رواں عرش ہاشمی کی پرخلوص کاوشوں کے نتیجے میں اس تنظیم کے تحت پہلے ماہانہ نعتیہ مشاعرے کا انعقاد شاہجہانی کی میزبانی میں منعقد ہوا تھا۔
وہ دن ہے اور آج کا دن کہ اس تنظیم کے زیر اہتمام ماہانہ نعتیہ مشاعرہ بلاناغہ مسلسل منعقد ہو رہا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو اس ماہانہ مشاعرے کے لیے فرشی نشست کا اہتمام کیا جاتا ہے اور محافل مشاعرے کے تقدس کے پیش نظر شعرائے کرام اور شاعرات کی مخلوط نشستوں سے مکمل احتراز کیا جاتا ہے۔
محفل نعت پاکستان، اسلام آباد نامی اس تنظیم کی ایک اور خاص اور قابل ذکر خصوصیت یہ ہے کہ اس کی ماہانہ محافل میں پہلے سے کسی شاعر یا دیگر شخصیت کو بطور صدر یا مہمان خصوصی کو مدعو نہیں کیا جاتا۔ اس روایت کی پاسداری ابتدا سے لے کر آج تک بدستور جاری ہے۔
حضور پاکؐ کی مدت کے اس طویل سفر کے دوران متعدد ایسے اہل قلم اور دیگر ممتاز و معروف شخصیات کی شرکت اس مبارک محفل میں بطور سامع ہوئی کہ جن کا اصل حوالہ نعت نگاری نہیں تھا مگر اس مبارک محفل کی برکت سے وہ نہ صرف نعت گوئی کی طرف مائل ہوئے بلکہ بفضل خدا اور بہ فیض مصطفی ؐ وہ نہ صرف کامیاب نعت نگاروں کی حیثیت سے مشہور ہوئے بلکہ ان کے نعتیہ مجموعے بھی شایع ہو کر منظر عام پر آئے اور ادبی حلقوں میں مقبول ہوئے جن میں ایک نمایاں مثال حافظ نور احمد قادری کی ہے جن کا پہلا نعتیہ مجموعہ "متاع نور" کے نام سے شایع ہوا۔ اسی تنظیم کی برکت سے ابھی حال ہی میں عرشؔ ہاشمی کا پہلا نعتیہ مجموعہ بعنوان "درود اُن پر سلام اُن پر" شایع ہوکر مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔
محفل نعت پاکستان، اسلام آباد کا تاسیسی اجلاس محمد سبطین شاہجہانی کے دفتر میں ہوا تھا۔ وہ اس وقت وزارت مذہبی امور اسلام آباد میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس اجلاس میں تنظیم کے عہدیداران اور اراکین مجلس عاملہ کا تقرر بھی عمل میں آیا تھا۔ متفقہ طور پر طے پانے والے اس انتخاب کی تفصیل کچھ یوں تھی۔
صدر: محمد سبطین شاہجہانی، نائب صدر، صابر کا سگنجوی، سیکریٹری عرشؔ ہاشمی، جوائنٹ سیکریٹری میاں تنویر قادری جب کہ اراکین مجلس عاملہ میں دیگر احباب کے علاوہ رئیس احمد صدیقی بدایونی (مرحوم) شامل تھے تاہم عرشؔ ہاشمی اس تنظیم کے اصل روح رواں ہیں۔ محفل نعت پاکستان کے زیر اہتمام اب تک 380 ماہانہ محفلیں منعقد ہوچکی ہیں اور کمال یہ ہے کہ یہ تمام محفلیں اب تک پورے تسلسل کے ساتھ بلاتعطل منعقد ہوئی ہیں۔ دبستان وارثیہ، کراچی کے اشتراک سے ہر سال ایک ردیفی مشاعرہ نعت بھی منعقد کیا جاتا ہے جو امسال کورونا کی وبا کے سبب ملتوی ہو گیا تھا مگر انشا اللہ عنقریب انعقاد پذیر ہو رہا ہے۔
آج کل اس تنظیم کے صدر ڈاکٹر پروفیسر احسان اکبر اور سید محمد حسن زیدی نائب صدر ہیں۔ یہ دونوں شخصیات محتاج تعارف نہیں۔ بقول پروین شاکر:
کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے
سیکریٹری کے فرائض بدستور عرش ہاشمی انجام دے رہے ہیں جب کہ سیکریٹری نشر و اشاعت کا فریضہ نصرت یاب کے ذمے ہے۔ دسمبر 2016 میں ربیع الاول کے مبارک مہینے میں محفل نعت پاکستان کی ایک ذیلی شاخ حسن ابدال میں قائم ہوئی جس کے 48 ویں مشاعرے کے ساتھ 4 سال مکمل ہوئے ہیں۔ اس شاخ کے سیکریٹری ذوالفقار علی ملک اور صدر پروفیسر قیصر ابدالی تھے۔ افسوس یہ دونوں حضرات ملک عدم سدھار چکے ہیں۔ آج کل اس شاخ کے صدر ناظم شاہ جہانپوری اور سیکریٹری حافظ عبدالغفار واجد ہیں۔
یکم محرم الحرام 1442 محفل نعت پاکستان کی خواتین شاخ کا قیام عمل میں آیا جس کا پہلا نعتیہ مشاعرہ صدر خواتین شاخ پروفیسر سبین یونس کے دولت خانے پر ستمبر 2020 میں منعقد ہوا۔ خواتین شاخ اگرچہ ابھی ابتدائی مراحل سے گزر رہی ہے تاہم اس کا مستقبل روشن اور تابناک ہے۔
عرشؔ ہاشمی سیکریٹری محفل نعت پاکستان کے بانی اور فعال ترین سیکریٹری ہیں جو ابتدا ہی سے روز و شب اس کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے درمیانی عرصے میں بطور صدر اضافی فرائض بھی انجام دیے ہیں۔ عرشؔ صاحب کا اختصاص یہ ہے کہ موصوف نے آغاز سے ہی اپنی شاعری کو حمد و نعت تک محدود رکھا ہے۔ 1989 میں محفل نعت کے قیام سے قبل وہ بزم شعر و ادب اور بزم جامؔ کے طرمی مشاعروں میں بھی مصرعہ طرح پر لکھنے کی سعادت حاصل کرتے رہے ہیں۔
2013 میں وہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سے جوائنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے لیکن ان کا طرہ امتیاز محفل نعت پاکستان کے تحت ماہانہ نعتیہ شعری نشستوں کی تیاری اور سالانہ طرمی مشاعرے کا انعقاد ہے جس کے لیے انھوں نے اپنی زندگی وقف کر رکھی ہے۔