Saturday, 02 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Mashriq Wusta Mein Nayi Tabdeelion Ke Ishare

Mashriq Wusta Mein Nayi Tabdeelion Ke Ishare

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ عالمی معیشت کے لیے تباہ کن ہو گی۔ وہ چاہیں گے کہ علاقائی حریف کے ساتھ کشیدگی اس حد تک نہ بڑھائی جائے۔ کشیدگی کے خاتمے کے لیے غیر فوجی حل کو ترجیح دیتے ہیں۔

ادھر ایران نے سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی ٹی وی چینل CBS کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ ایران پر عالمی دباؤ بڑھایا جائے ورنہ عالمی مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔

محمد بن سلمان نے کہا کہ تیل کی فراہمی متاثر ہو گی اور اس کی قیمتیں ناقابل تصور بلند ترین سطح تک پہنچ جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ خطہ عالمی توانائی کی ضروریات کا 30 فیصد سپلائی کرتا ہے اور 20 فیصد عالمی تجارت کی گزر گاہ ہے۔ خطہ عالمی معیشت میں چار فیصد حصے دار ہے۔ تصور کریں اگر یہ تینوں چیزیں بند ہو جاتی ہیں تو کیا ہو گا۔

سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب عالمی معیشت کی مکمل تباہی ہو گا، صر ف سعودی عرب یا مشرق وسطی کی معیشت نہیں۔ محمد بن سلمان نے کہا کہ 14ستمبر کو سعودی عرب کے تیل کے مراکز پر کیا جانے والا حملہ بیوقوفانہ تھا۔ اس کا کوئی اسٹرٹیجک مقصد نہیں تھا۔ کوئی بے وقوف ہی عالمی سپلائیز کے 5 فیصد پر حملہ کرے گا۔

ادھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کا راستہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ سعودی عرب بھی تناؤ کے خاتمے کے لیے تیار ہو گا۔ عراقی وزیر اعظم کی جانب سے ثالثی کی پیش کش پر انھوں نے کہا کہ ایران عراقی رہنما کے دورہ تہران کا خیر مقدم کرے گا جب کہ عراقی وزیر اعظم جنھوں نے حال ہی میں سعودی عرب کا دورہ کیا، کا کہنا تھا کہ وہ علاقے میں جنگ روکنے کے حوالے سے پر امید ہیں۔

اب تو سعودی عرب بھی کشیدگی کے خاتمے کے لیے غیر فوجی حل کو ترجیح دے رہا ہے۔ جب سے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران سے جنگ نہیں چاہتے۔ روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر نے مجھے ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ایران کا کوئی ہاتھ نہیں۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹھوس شہادتوں کے بغیر ایران پر الزام نہ لگایا جائے۔ صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی اوباما دور کا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ منسوخ کر دیا۔

خود اسرائیلی سربراہ نیتن یاہو نے اس معاہدے کو منسوخ کرنے کے لیے امریکا کا دورہ کیا۔ یہاں تک کہ کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے اس پر زور ڈالا کہ معاہدے کو منسوخ کیا جائے۔ اب صدر ٹرمپ جوہری معاہدے کو منسوخ کر کے پھنس چکے ہیں۔ اب چاہتے ہیں کہ ایران ایک ایسے نئے جوہری معاہدے پر دستخط کرے جو امریکا اسرائیل کے حق میں ہو جس پر ایران کسی صورت آمادہ نہیں۔ چنانچہ ایران کو دباؤ میں لانے کے لیے مزید معاشی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔ ایران تو پچھلے چالیس سال سے معاشی پابندیوں اور امریکی سازشوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔

عراق ایران جنگ جس میں لاکھوں لوگ کام آئے۔ امریکا طویل مدت سے مسلسل کوشش کر رہا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کا تختہ الٹ دے لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک ایرانی عوام اس کے پیچھے ہیں، کوئی اور حکومت ہوتی تو کبھی کی گر چکی ہوتی۔ ایران میں شرح خواندگی تقریباً سو فیصد۔ سائنسی تعلیم میں ایران دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ ہے ان کا معیار تعلیم، وہ ان پڑھ، قوم نہیں ہیں۔ جہاں امریکی سازشیں کامیاب ہو سکیں۔ باخبر لوگوں پر جبریہ تبدیلی مسلط نہیں کی جا سکتی ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی یہ سچائی ہضم کرنے کو تیار نہیں۔

امریکی اتحادی چاہتے ہیں کہ امریکا ایران کے درمیان نارمل تعلقات بحال ہو جائیں، ورنہ تباہی ہی تباہی ہے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے موقع پر فرانسیسی صدر نے صدر ٹرمپ اور صدر حسن روحانی کے درمیان بات کرانے کی انتہائی کوشش کی۔ اس کے علاوہ یہ بھی خبر ہے کہ فرانس اور جرمنی کے کہنے پر امریکی اہلکاروں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔

جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ نے ایران امریکا کے درمیان ثالثی کے لیے وزیر اعظم عمران خان سے درخواست کی ہے۔ دورہ امریکا سے پہلے وزیر اعظم سعودی عرب گئے وہاں پر بھی سعودی ولی عہد نے ثالثی کی درخواست کی۔ برطانوی اخبار نے ایسے ہی نہیں کہا کہ پاکستان پہلی مرتبہ عالمی پلیئر بن گیا ہے۔ یہ کتنا بڑا اعزاز ہے یہ بے چارے جادوئی طاقت کے ذریعے راتوں رات مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں کیوں کہ انھیں ـ "وقت معین"کا پتہ نہیں۔

پاکستان، افغانستان کشمیر اور امریکا ایران محاذ آرائی کے حوالے سے آتش فشاں کے دہانے پر بیٹھا ہے۔ اسے "ماضی کے بلنڈرز" کا ازالہ کرتے ہوئے پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہے۔ امریکا ایران ثالثی پر اعتراض کرنے والے یہ جان لیں کہ امریکا ایران جنگ کے نتیجے میں پاکستان کا وجود تک خطرے میں پڑھ جائے گا، کچھ بھی نہیں بچے گا۔ جس طرح افغانستان پر پاکستان کی ثالثی ضروری ہے اسی طرح افغانستان ثالثی کی بقاء ایران امریکا ثالثی کی کامیابی میں پوشیدہ ہے۔

جنگ کے نتیجے میں کوئی بھی ثالثی کام نہیں آئے گی۔ اس وقت پاکستان کی سودے بازی کی پوزیشن معجزانہ طور پر انتہائی مضبوط ہو گئی ہے چاہے معاشی ہو یا سیاسی۔ اب مسئلہ کشمیر پر عالمی طاقتوں کو کھل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ کی مسئلہ کشمیر پر رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے۔ امریکی انتظامیہ نے چند دن پیشتر ہی کہا ہے کہ امریکا پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جانے سے روکنے کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کرے گا۔

اس صورت حال میں جب کہ خطے میں افغانستان ایران کے حوالے سے امریکی مفادات داؤ پر لگے ہوں۔ کیا پاکستان میں سیاسی تبدیلی کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ سوچنے والے خود ہی سوچ لیں (اگر ان میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہے)۔

امریکا طالبان معاہدہ ہونے کے امکانات نومبر، دسمبر میں ہیں لیکن عدم استحکام اور غیر یقینی کی کیفیت پھر بھی برقرار رہے گی۔

سیل فون:0346-4527997