Friday, 22 November 2024
    1.  Home/
    2. Guest/
    3. Shahbaz Hukumat, Mann Maani Bhartiyan Aur Hamara Nojawan

    Shahbaz Hukumat, Mann Maani Bhartiyan Aur Hamara Nojawan

    میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ڈکٹیٹر مشرف دور میں ایک ریٹائرڈ فوجی جنرل ارشد محمود کو پنجاب یونیورسٹی کا وائس چانسلر لگا دیا گیا، ایک میٹنگ میں اس ریٹائرڈ جنرل نے ڈاکٹر مجاہد کامران سے پوچھا! "شاہ جی آپ کیا بننا پسند کریں گے"، جس پر ڈاکٹر مجاہد کامران نے جواب دیا کہ میں راولپنڈی کا کور کمانڈر بننا پسند کروں گا۔

    جنرل نے کہا آپ تو پروفیسر ہیں آپ کا کوئی فوجی تجربہ نہیں آپ کیسے راولپنڈی کے کور کمانڈر لگ سکتے ہیں؟

    ڈاکٹر صاحب نے جواب دیا بلکل ویسے ہی جیسے ایک ریٹائرڈ فوجی کو ایک اہم ترین تعلیمی ادارے کا سربراہ بنا دیا گیا ہے، مجھے بھی کور کمانڈر لگایا جائے، جنرل ارشد محمود اس جواب پر خاموش ہوگیا۔

    میڈیا چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ پاکستان کا تمام پڑھا لکھا طبقہ نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے باہر منتقل ہو رہا ہے، ایک سال میں دو لاکھ سے زائد ڈگری ہولڈر نوجوان ملک چھوڑ چکے، گزشتہ برس امریکہ نے تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانیوں کو اتنے زیادہ ویزے ایشو کیے اور باہر شفٹ ہونے والی فیملیز میں نوے فیصد پڑھے لکھے ہیں۔

    نوکریوں کی بات کریں کہ حیران کن کہانی کھلتی ہے، ایک گورنمنٹ اشتہار دیتی ہے تو دوسری اسے کینسل کر دیتی تاکہ اپنی حکومت میں پسندیدہ لوگ بھرتی کیے جائیں۔ یونیورسٹیاں اشتہار دیتی ہیں تو تین تین سال پراسس ہی نہیں ہوتا، فیڈرل پبلک سروس کمیشن اشتہار دیتی ہے تو امتحاں لینے تک امیدوار کی اوور ایج ہو جاتا ہے۔ پنجاب پبلک سروس کمیشن ایڈ دیتی ہے تو ساتھ ہی سیٹوں کی بولی شروع ہو جاتی ہے۔

    اس تصویر کا سب سے بھیانک چہرہ کیا ہے، نادرا سے لے کر سروس کمیشنز تک، ملک تمام اہم اداروں کے سربراہان یا ریٹائرڈ فوجی اور ججز ہیں یا پھر ریٹائرڈ بیوروکریٹ۔ آج خبر پڑھی کہ ایک جنرل کو نادرا کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے، ایک اور دھرتی کے سپوت کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین بنایا جا چکا۔ کچھ عرصہ قبل سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ میں اس اہم المیے کہ طرف اشارہ کیا تھا کہ اگر ملک کے سارے ادارے دھرتی کے سپوتوں کو ہی دینے ہیں تو تعلیمی ادارے بند کر دیں اور نوجوانوں کو منع کر دیں کہ وہ کسی نوکری پر اپلائی نہ کریں۔

    نوکریوں کی بندر بانٹ ہر حکومت میں ہوتی رہی مگر مسلم لیگ نون کی کہانی بہت ہی مختلف ہے، آج ہی خبر ملی کے دختر مشرق مریم نواز نے دو ہزار اکیس اور اس کے بعد آنے والے تمام اشتہارات منسوخ کر دیے، جن اداروں میں تقرریاں ہو چکیں ان کو بھی دھمکایا جا رہا ہے کہ اختیار ازسرنو دیا جائے، اس ظلم کا مقصد سمجھ سے باہر ہے۔

    ایک طرف نون لیگی بزدار حکومت کو اس لیے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہ وہ کرپٹ تھا اور نوکریاں بیچتا رہا، اب مریم نواز کس وجہ سے وہ اشتہارات اور بھرتیاں بھی منسوخ کر رہی ہیں جن کے ٹیسٹ دو ہزار اکیس اور بائیس یعنی عمران خان کی حکومت میں ہوئے، وہ انٹرویوز جو پی ڈی ایم کی حکومت میں ہوئے وہ غیر قانونی کیسے ہو گئے، کیا عدم اعتماد کے بعد آنے والی حکومت پارلیمانی نہیں تھی؟

    پھر نگران حکومت میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائیں گئیں، وہ کیوں اور کس قانون کے تحت کی گئیں؟ ایک خاص جماعت کو الیکشن جتوانے کے لیے نگران حکومت نے کیا کچھ نہیں کیا، کیا وہ سب قانونی تھا؟

    گزشتہ چھے ماہ میں دو لاکھ سے زائد (ڈگری ہولڈر) نوجوان ملک چھوڑ چکے، وہ ڈاکٹرز، انجینئرز اور ایم فل ہولڈر جو ملک چھوڑ رہے ہیں، کیا کبھی سرکار نے اس المیے کے بارے سوچنے کی زحمت کی؟

    گزشتہ چھ ماہ میں امریکہ نے پہلی مرتبہ اتنی کثیر تعداد میں پاکستانیو کو ویزے ایشو کیے، امیگریشن والوں کی تعداد گنتی سے باہر ہے، متحدہ عرب امارات سمیت یورپ اور امریکہ جانے والوں کی لمبی لائنیں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہاں کا نوجوان نوکری مافیا سے بری طرح مایوس ہو چکا، یہ نوجوان صبح شام سرکار اور سرکاری کارندوں کو گالیاں بھی دیتے ہیں اور بد دعائیں بھی۔

    مریم نواز ہو یا شہباز شریف، زرداری ہو یا پھر اندرونی و بیرونی اسٹیبلشمنٹ، کیا یہ لوگ اپنے نوجوانوں کو اس ملک میں جینے کا حق دے سکتے ہیں؟ اور اگر نہیں دے سکتے تو خدارا برطانیہ، امریکہ یا چین سے گزارش کر دیں کہ ہمارے نوجوانوں کو اپنے پاس بلا لیں۔ ہم ان سامراجی طاقتوں کی کالونی بن کر رہ لیں گے مگر اپنے ہی ملک میں اس بددیانتی، ظلم اور جبر میں جینا بہت مشکل ہو چکا۔

    ہائیر ایجوکیشن کمیشن، فیڈرل و پنجاب پبلک سروس کمیشن اگر با اختیار نہیں، اگر شفافیت سے نوجوانوں کو ان کا حق نہیں دے سکتے تو برائے مہربانی اشتہار کے ساتھ یہ بھی لکھا کریں کہ یہ فلاں سیٹ پر فلاں سیاست دان کی مرضی سے بھرتی ہوگی، فلاں ادارہ پیپلز پارٹی کا ہے اور فلاں نون لیگ کا، مریم نواز کے نام سے بھی ادارے منسوب کریں کیونکہ وہ بھی چاہتی ہیں کہ بھرتیاں میری حکومت میں ہوں اور سارا کریڈٹ میں لوں۔

    ایک گزارش ضرور کریں گے کہ جن اداروں میں بھرتیوں کا عمل نگران حکومت سے پہلے ہوا، ان پر شفقت فرمائیں اور انھیں بددیانتی سے باز رکھیں۔

    والسلام

    آغر ندیم سحر

    پاکستان کا ایک ڈگری ہولڈر نوجوان