حال ہی میں جو بارشیں ہوئی ہیں وہ اتنی فراواں اور بے تحاشہ تھیں کہ سوکھے ہوئے چشمے ابل پڑے ہیں اور ایسے ابلے ہیں کہ جدھر نظر دوڑائیں پانی ہی پانی نظر آتا ہے۔ سڑک پر کئی جگہ پانی بہہ رہا ہے جو کسی سوکھے ہوئے فراموش شدہ چشمے کا تھا۔
وادیٔ سون کی جھیلیں جو پہلے ہی بھری ہوئی تھیں ان کے کناروں سے پانی چھلک رہا ہے اور چھوٹی وادیوں میں پانی جمع ہو کر جھیل کی شکل اختیار کر گیا ہے۔
پہاڑوں پر پتھر دکھائی نہیں دے رہے ہر طرف سبزہ ہے جس نے پتھروں کو ڈھانپ لیا ہے اور اطلاعات کے مطابق موسم ایسا غضب کا کہ لاہور کے حبس زدہ موسم سے نکل کر فوری طور پر گاؤں جانے کی خواہش ہے۔ بارانی علاقے کے باسی ہر وقت آسمان کی طرف دیکھتے رہتے ہیں اور ان کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ اللہ کی رحمت برستی رہے اوران کی زمینوں کی پیاس بجھتی رہے۔
دیہات کے یہی لمحات جن سے میں مسحور ہوتا ہوں مجھے لاہور سے کھینچ کر گاؤں لے جاتے ہیں۔ میرا گاؤں جو یوں توگرم ترین ضلع خوشاب میں واقع ہے مگر اس ضلع میں یہ خنکی کا ایک جزیرہ بھی ہے جو کوہستان نمک کے آخری حصے میں واقع ہے اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کا موسم نہایت خوشگوار اور خنک رہتا ہے مگر میں اپنے گاؤں میں اس خوشگوار موسم کے لیے کم اور اس آسمان کے لیے زیادہ جاتا ہوں جو وہاں دکھائی دیتا ہے اور رات کے وقت بہت دور کہیں گل و گلزار دکھائی دیتا ہے۔
روشن ستاروں کا بے پناہ ہجوم اور چند خاص ستاروں کی رفتار جس سے ہمارے گاؤں والے کبھی رات گزرنے کے وقت کا تعین کیا کرتے تھے۔ رات جتنی اندھیری ہوتی ہے ستارے اتنے ہی روشن ہوتے ہیں اور تاریکی کے باوجود ان کی چمک دمک سے تاریکی کا احساس نہیں ہوتا۔ میں راتوں کو بستر پر لیٹے لیٹے ان ستاروں کو دیکھتا رہتا ہوں جو بچپن میں کوئی خاص معنی نہیں رکھتے تھے لیکن طویل شہری زندگی نے جہاں گردو غبار اور مصنوعی روشنیوں میں آسمان چھپا رکھا ہے۔
ان ستاروں میں بہت معنی بھر دیے ہیں۔ ستاروں کی اسی سحر انگیز روشنی میں پرندے راتوں کو درختوں کی شاخوں میں شب بسری کرتے ہیں اگر رات کو کبھی ہوا کا کوئی تیز جھونکا آجائے تو اس کی لرزش میں درختوں کی شاخوں میں چھپے ہوئے کسی پرندے کی چونچ سے ہلکی سی آواز اور اس کے پروں کی پھڑ پھڑاہٹ رات کی خاموشی میں ایک نغمہ بن کر بکھر جاتی ہے۔
ماضی میں کبھی کبھار صدر صاحبان شکار کے لیے وادیٔ سون آیا کرتے تھے جن کی نشانہ بازی کی تسکین کی خاطر محکمہ جنگلات والے تیتر پکڑ کرانھیں اپنی شلوار کے نیفوں میں اڑس لیتے تھے۔
ایک تو وہ بوقت ضرورت ہوا میں اڑائے جا سکتے تھے دوسرے وہ اس قید میں رہ کر اس قدر نڈھال ہوجاتے تھے کہ کم رفتار میں اڑان بھرتے ہی صاحب کی گولی کی زد میں آجاتے تھے حالانکہ یہاں شکار کے لیے آنے والے عمران خان کے مطابق سب سے مشکل شکار تیتر کا ہوتا ہے مگر اقتدار ساری مشکلیں آسان کر دیتا ہے سوائے ان چند مشکلات کے جو ان دنوں اقتدار کو لاحق ہیں۔
بات فراواں بارشوں سے شروع کی تھی گاؤں سے ٹیلی فون کے ذریعے جو اطلاعات اور ویڈیو موصول ہوئی ہیں ان میں ہر طرف پانی ہی پانی دیکھا جاسکتا ہے۔ سیکڑوں مکان گر گئے ہیں فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ پتھر سے بنے ہوئے گھروں کے مکین گھروں کے گرنے سے بے گھر ہو گئے ہیں، کاشتکاروں کی کھڑی فصلیں بارش کے پانی کے ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہیں۔
بلند و بالا پہاڑوں کے نالوں سے جب بارش کا پانی زمینوں کا رخ کرتا ہے تو اس کی رفتار انتہائی تیز ہوتی ہے اور یہ تیز پانی اپنے راستے میں آنے والی ہرشئے کو بہا لے جاتا ہے۔ میرے بارانی علاقے وادیٔ سون کے کاشتکار جو اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہوتے ان مشکل حالات میں بھی صبر شکر کر رہے ہیں اور طوفانی بارشوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو مستقبل میں زمینی پانی کے ذخیروں میں اضافے سے تعبیر کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ کے شکر گزار ہیں۔ توکل کی انتہاء ان پر ختم ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ گھروں کے مسمار ہونے اور فصلوں کی تباہی کی وجہ سے ضلع خوشاب میں صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی نے درست نشاندہی کی ہے کہ چکوال اور خوشاب کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔ چوہدری صاحبان چکوال سے الیکشن لڑتے ہیں اس لیے ان کو اندازہ ہے کہ طوفانی بارشوں نے اس خطے کو کتنا متاثر کیا ہے۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ ان آفت زدہ اضلاع میں کتنے انسان متاثر ہو چکے ہیں اور ان کے کتنے مویشی پانی کی افراط کی وجہ سے جان دے چکے ہیں۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار تادم تحریر صوبے کے انتظامی معاملات میں الجھے ہوئے ہیں اس لیے ان کی نگاہ ابھی تک وادیٔ سون میں ہونے والی تباہی دیکھ نہیں پا رہی حالانکہ وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہونے کے بعد ان کا ہیلی کاپٹر دو مرتبہ سیر و سیاحت کی غرض سے وادیٔ سون میں اتر چکا ہے۔
ان سے گزارش ہی کی جا سکتی ہے کہ وہ بارش کے متاثرین کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کرنے کے ساتھ کاشتکاروں کے لیے بلاسود قرضوں کا بھی اجرا کریں تا کہ وہ چھوٹے کاشتکار جن کی جمع پونجی طوفانی بارشوں میں ڈوب گئی ہے وہ اپنے کھیتوں کو دوبارہ آباد کرسکیں۔ آفت زدہ ضلع خوشاب میں بسنے والے اپنے وزیر اعلیٰ کے منتظر ہیں۔