Wednesday, 16 October 2024
  1.  Home/
  2. Fayaz Ul Hassan Chohan/
  3. Ittefaqat Ya Phir Aalmi Samraj Ke Muharikaat

Ittefaqat Ya Phir Aalmi Samraj Ke Muharikaat

دنیا کے کسی معاشرے میں بھی خاندانوں اور گھروں کا یہ اُصول ہوتا ہے کہ اگر گھر میں معاشی بدحالی اور معاشرتی تناؤ کی وجہ سے کوئی بھی لڑائی اور جھگڑا چل رہا ہو اور خاندان کے حالات انتہائی کشیدہ اور دگرگوں ہوں۔ ایسے عالم میں اگر کوئی مہمان اور رشتے دار گھر آ جائے تو خاندان کے وہ ممبران جو ایک دوسرے کی عزت کے درپے ہوتے ہیں فوراً سیز فائر کرکے باہم شیر و شکر ہو جاتے ہیں اور مہمان اور رشتے دار کی مہمان نوازی میں مصروفِ عمل ہو جاتے ہیں۔ مہمان اور رشتے دار کو یہ باور کرایا جا تا ہے کہ ہماری فیملی اور خاندان مکمل معاشی، معاشرتی اور ذہنی آسودگی سے ہمکنار ہے۔

یہی صورتِ حال تہذیب یافتہ ملکوں اور معاشروں میں مختلف طبقات، گروہوں اور سیاسی جماعتوں کا ہوتا ہے اور ہونا چاہیے۔ آپس میں جتنا مرضی اختلاف ٹکراؤ اور اینٹ کتے کا ویر ہو لیکن جب ملک میں دوسرے ملک کا سربراہ یا سرکاری وفد اپنے ملک کی عزت وقار احترام اور معیشت کو فائدہ پہنچانے کے لیے آئے تو تمام اختلافات بھلا کر بظاہراً شیر و شکر ہو کر اُس غیر ملکی سربراہ اور وفد کو سر آنکھوں میں بٹھایا جانا چاہیے۔

بدقسمتی سے پچھلے پندرہ سال میں پاکستان کی سیاست کے "سوشل میڈیائی نیلسن منڈیلا" اور "الیکٹرانک میڈیائی چی گویرا" نے سیاسی سماجی اور اقتصادی اخلاقیات کا آوے کا آوا بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

کیا عجیب اتفاق تھا کہ 2014 میں جب چینی صدر نے پاکستان کا دورہ کرکے اِس خطے میں گیم چینجر کا مقام حاصل کرنے والے عظیم الشان اور فقید المثال پراجیکٹ CPEC کا افتتاح کرنا تھا۔ عین اُس وقت بانی تحریکِ انصاف کو الہام ہوا کہ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ میں 2013 کے الیکشن کی دھاندلی کے الزام کا ٹوکرا اپنے سر پر اُٹھا کر جانبِ اسلام آباد گامزن ہو جاؤں! یہ بھی کتنا حسین اتفاق تھا کہ 26 مئی 2022 کو قطر میں آئی ایم ایف کے ساتھ ریاستِ پاکستان کی ایک فیصلہ کُن میٹنگ طے ہوتی ہے جس کا واحد مقصد اور ایجنڈا پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے روکنے کا طریقہ کار طے کرنا تھا۔

عین اُس سے ایک دن پہلے 25 مئی کو " قیدی نمبر 804" اپنی قیادت میں KPK کے ہزاروں کارکنان کو لے کرریاستِ پاکستان کے خلاف لانگ مارچ کے نام پر اسلام آباد اور پورے ملک میں جلاؤ گھیراؤ اور جنگ و جد ل کا ماحول بنا دیتا ہے! یہ بھی کتنا خوبصور ت اتفاق ہے کہ پچھلے پونے تین سال میں جب بھی IMF کا پاکستان کو مالی و معاشی بحران سے نکالنے کے لیے کوئی اجلاس ہوتا ہے۔

عین اُس وقت IMF کے مرکزی دفتر کے باہر تحریک انصاف کی طرف سے "عمران خان نہیں تو پاکستان نہیں" کے کتبے اُٹھا کر اور سوشل میڈیا پر اربوں روپے لگا کے ٹرینڈ چلا کر مظاہرے کیے جاتے ہیں! اور اب یہ کتنا دلچسپ اتفاق ہے کہ جب پاکستان اپنے مالی معاشی اور اقتصادی پریشانیوں اور مصائب سے نکل کر سکون کے ہلکے ہلکے سانس لینا شروع کر رہا ہے اور اِس سکون کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم(SCO) کے سربراہ پاکستان آ کر پاکستان کی معاشی اور سیاسی عزت میں اضافہ کرنے چلے ہیں۔ عین اُس وقت "نک دا کوکا" نے اپنے پاؤں کی زنجیریں اُتروانے، قید و بند کی سزائیں ختم کرانے اور ریاست پاکستان، عوامِ پاکستان اور کارکنانِ پی ٹی آئی کو اپنی ناجائز سیاسی خواہشات کا ایندھن بنانے کے لیے اسلام آباد کے عین درمیان جنگ و جدل، خوں ریزی اور جلائو گھیرائو کی کال دے دی۔

اِس کال کے نتیجے میں ایک دوسرا 9 مئی پورے تزک و احتشام کے ساتھ اسلام آباد، لاہور اور KPK کے شہروں اور سڑکوں پر منعقد کیا گیا۔ جھوٹ، فراڈ، فریب، دھوکہ، خوں ریزی، سرکاری وسائل کی تباہی، سرکاری تنصیبات پر حملے، سرکاری املاک کا جلاؤ گھیراؤ، پولیس کانسٹیبل کی شہادت، ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے اور بڑھکیں، پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ریاست پاکستان کی عزت کا جنازہ۔

انڈین وزیر خارجہ کو اپنے دھرنے میں خطاب کی دعوت دینا، حقیقی آزادی نہیں بلکہ حقیقی منافقت کی اِس غلیظ جنگ کے روحِ رواں علی امین گنڈا پور کی حسبِ سابق منافقت پر مبنی مفروری، پی ٹی آئی قائدین اور میڈیا کے طرم خانوں کا ریاستی اداروں پر علی امین گنڈا پور کے اغوا کا الزام اور سب سے آخر میں چوبیس گھنٹوں کے بعد خود ساختہ مفروری کاٹنے کے بعد ہیرو سے زیرو کا درجہ حاصل کرنے کے بعد شرمندہ چہرہ لیے علی امین گنڈا پور کا KPK اسمبلی میں نمودار ہونا اور گونگلووں سے مٹی جھاڑنا اور ایک عیار مکار اور فریبی لیڈر کی طرح اپنے کارکنان اور ممبرانِ اسمبلی کی توجہ اپنی منافقت بزدلی بے وفائی دھوکے اور گھٹیاپن سے ہٹانے کے لیے پختونوں کی ماں بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کے تاراج ہونے کا وفاق پر الزام لگا کر اور نعوذ باللہ من ذالک اپنی 24 گھنٹوں کی مفروری اور ریاستی اداروں سے اپنے آپ کو خود ساختہ اوجھل کرنے کو نبی پاکﷺ کی غار حرا میں دنیا سے قطع تعلقی سے تشبیہ دے کر پتلی گلی سے اسمبلی سے نکل گئے۔

جنابِ والا 2014 کا دھرنا، 25 مئی2022 کا لانگ مارچ، IMF کے دفاتر کے باہر دھرنے، IMF کو لکھے گئے خطوط، 9 مئی2023 کا اندوہناک دن اور اب 4 اور 5 اکتوبر 2024 قطعاً بھی اتفاقات نہیں بلکہ محرکات ہیں۔ یہ سب کے سب ملک دشمن طاقتوں کی عالمی سامراج کے ساتھ ملک کر اِس خطے میں اپنا ننگا اور غلیظ کھیل کھیلنے کے محرکات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چار اور پانچ اکتوبر کے دھرنوں کی تابناک اور شرمناک ناکامی کا غصہ عالمی سامراج نے کراچی میں چین کے باشندوں پر حملے کی صورت میں نکال دیا۔