گزشتہ دنوں میرے جن دوستوں اور ملاقاتیوں نے میرا کالم بعنوان" عقیدت کی خوشبو " پڑھا، وہ خوش لیکن حیران تھے کہ کیا واقعی نامور ہندو اور سکھ مذہب کے شُعراء نے حضورؐ پاک سے عقیدت کی وجہ سے نعتیں لکھی ہیں۔ لہٰذا اِن احباب کے جذبات سے طمانیت پا کر میں نے ایک بار پھر عقیدت کی خوشبو سے ماحول کو منُور و مُعطر کرنے کے لیے چند مزید نعتیہ اشعار اکٹھے کیے ہیں جنھیں نذر ِ قارئین کر تا ہوں:
بڑی ہی منتوں کے بعد شامِ منتظر آئی
شب اندوہ و غم گزری، سعادت کی سحر آئی
رہین ہجر کو تسکین کی صورت نظر آئی
کہ کانوں میں ندائے آمد خیر البشرؐ آئی
(جگن ناتھ کمال کرتار پوری)
اپنے مسلک کے محافظ، اپنی اُمت کے کفیل
سینۂ شفاف کی خاک مدینہ ہے دلیل
آپ نے کر دی نجات روح کی پیدا سبیل
حشر میں اہل صفا کے آپ ہی ہوں گے وکیل
(بشیشور پرشاد منورؔ لکھنوی)
سیدی مکی قریشی جلوئہ بیت الحرم
پیکر قرآں حبیب خالق جود و کرم
صاحب خلق عظیم و نکتہ آموز اُمم
الصلوٰۃ والسلام یانبی المحترم
(رانا بھگوان داس)
مجھے اک محسن انسانیت کا ذکر کرنا ہے
مجھے رنگ عقیدت فکر کے خانے میں بھرنا ہے
بشر سے جس طرح تورات کے وعدے ہوئے پورے
سحر کے شام کے دن رات کے وعدے ہوئے پورے
حقیقت کی خبر دینے بشیر آیا نذیر آیا
شہنشاہی نے جس کے پاؤں چومے وہ فقیر آیا
(پنڈت جگن ناتھ آزادؔ)
اے کہ تجھ سے صبح عالم کو درخشانی ملی
ساغر خورشید کو صہبائے نورانی ملی
اے کہ انوار حقیقت سے بنا پیکر ترا
حیرت آئینہ تخلیق ہے جوہر ترا
آسمانی عظمت و تقدیس کا مظہر ہے تو
مختصر یہ ہے خدا کا خاص پیغمبرؐ ہے تو
(کرپال سنگھ بیدار)
محمدؐ رہنمائے اِنس و جاں ہے
رسول کبریائے دو جہاں ہے
وہ ہے مہر سپہر رہنمائی
حبیب بارگاہ کبریائی
کیے پیدا قوانین شریعت
عیاں جس سے ہوا رازِ حقیقت
جہاں میں زینت آدم ہے اس سے
بنائے دین حق محکم ہے اس سے
(گوبند پرشاد فضا)
جنابِ محمدؐ شہ انبیاء تھے
مگر دستگیر امیر و گدا تھے
طلسمِ عداوت کو حضرتؐ نے توڑا
خلائق میں رشتہ محبت کا جوڑا
فقط ایک نشترؔ ہی کیا مداح خواں ہے
ثنا خواں محمدؐ کا سارا جہاں ہے
(سرواری لعل نشترؔ)
رگِ حیات میں یہ کیا قرار سا اتر گیا
چمن کا رنگ ریتلی فضا میں کیسا بھر گیا
شگفتہ ہے کلی کلی حسین پھول پھول ہے
یہ روزِ بے مثال ہے ولادتِ رسولؐ ہے
(کالی داس گپتا رضا)