Monday, 23 December 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Beewiyat

Beewiyat

کہتے ہیں کہ جس کی بیوی اچھی اسکی عمر دُگنی ہو جائے اور جسے بیوی اچھی نہ ملے اسے اپنی عمر دوگنی لگے اور شادی سے پہلے جسے بندہ بے پناہ چاہے ، شادی کے بعد اسی سے پناہ چاہے ،کہا یہ بھی جائے کہ بیوی کا خاوند کی زندگی میں ایسا رول کہ بندہ رُل جائے اور بیوی کا رشتوں میں وہی مقام جو بیماریوں میں کالی کھانسی کو ،یہاں مجھے اپنا وہ بابا یادآرہا کہ جسے مسلسل 3ناکام شادیوں نے معرفت کی منزل تک پہنچا دیا ، جو زیادہ تر ا ب ویرانیوں میں ہی ملے ،جسکا یہ کہنا کہ اچھا خاوند وہ جو بیوی کو ہر وہ بات بتا دے کہ جسکے بارے میں وہ یہ سمجھے کہ بیوی خود بھی معلوم کرسکتی ہے ، جسکا یہ تجربہ کہ بیویاں ہر کام پورے یقین سے کریں حتیٰ کہ شک بھی ، جس نے ایک دفعہ لفظ ’’حسرت‘‘ کی یوں تعریف کی کہ’’ کنوارہ شادی شدہ کو اور شادی شدہ کنوارے کو جس نگاہ سے دیکھے اسے حسرت کہیں ‘‘اور جو سب کو یہی مشورہ دے کہ ’’ہر بندے کو چاہیے کہ بیوی کو خوش رکھے خواہ اس کیلئے سسر کا ایک ایک پیسہ ہی کیوں نہ لگ جائے ‘‘ ، اسی سادھو بابا سے جب پوچھا گیا کہ خوشگوار ازدواجی زندگی کیسے ممکن تو کیکر کے درخت کے نیچے ڈیرے ڈالے یہ بولا ’’ شادی شدہ زندگی کو خوشگوار بناناہو تو پہلے دل کی سنیں اور پھر دماغ کی مگر کریں وہی جو بیگم کہے ‘‘، یہ کہہ کر بابے نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے ایک ٹھنڈی آہ بھر کر کہا ’’ کاش اس منحوس شیطان کی ایک شادی ہی ہو جاتی، میں پھر دیکھتا کہ یہ شیطانیاں کیسے کرتا ہے ‘‘۔

صاحبو !جیسے زمانہ تھری جی کا ہو یا فور جی کا مگر نیٹ ورک صرف ایک ہی چلے ’’جی بیگم جی ‘‘ ، جیسے ’’پیرانہ سالی ‘‘ سے مراد وہ سالی ہرگزنہیں جو بوڑھی ہو چکی ہو ، جیسے مغرب میں سارا دن وہی ہو جو یہاں مغرب کے بعد ہو ، جیسے ہر سفر نامہ پڑھ کر ہمیشہ Suffer پڑھنے والا ہی کرے ، جیسے کوئی اربوں ڈکار گیا تو کوئی کروڑوں مگر پکڑا صرف وہی گیا جس نے ہیلمٹ نہیں پہنا ہوتا ، اور جیسے آج تک یہ پتا نہ چل پایا کہ کس عمر کی خاتون لڑکی ہوتی ہے اور کس عمر کی لڑکی خاتون ، ویسے ہی شادی کے بغیر بندہ ایسے ہی جیسے پڑھا لکھا نوکر ی کے بغیر ، ویسے ہی شادی کے انتظار میں بندے کو چپ لگ جائے تودرویش اور اگر بول پڑے تو شاعر ، ویسے ہی غصے کاآنا مرد ہونے کی نشانی اور غصے کو پی جانا شادی شدہ مرد ہونے کی نشانی ،ویسے ہی بیوی کی رائے اور خاوند کی ہائے سے بچنا چاہیے ، ویسے ہی اپنی بیوی روئے تو سر میں درد ،دوسرے کی روئے تودل میں درد ، ویسے ہی بیوی کے ہاتھ میں ایسا جادو کہ منٹ میں خاوند کا 100 کا نوٹ 10 کا ہو جائے اور ویسے ہی بیوی تو وہ مخلوق کہ اگر میکے بھی گئی ہو تو بھی خاوند کی شکل سے یہی لگے کہ بیگم صاحبہ گھر پر ہی ہیں۔د وستو! کچھ بیویاں تو واقعی ایسیں کہ خرانٹ سے خرانٹ مرد بھی پوری نہ ڈال سکے ، جیسے ایک شوہر نے جب بیوی سے کہا کہ ’’میں تمہاری روز روز کی فرمائشوں سے تنگ آگیا ،جی چاہتا ہے خود کشی کر لوں ‘‘ تو بیگم بڑے اطمینان سے بولی ’’جانو کچھ کرنے سے پہلے دو تین سفید یا کالے سوٹ دیتے جانا ، میرے پاس عدت کے دنوں میں پہننے کیلئے کچھ نہیں ‘‘، ایک بچے نے اپنی ماں سے پوچھا ’’ ماماکیا سب کہانیاں ایک دفعہ کا ذکرہے سے ہی شروع ہوتی ہیں ‘‘تو ماں گھر دیر سے آئے خاوند پر ایک نظر مار کر بولی ’’نہیں بیٹا کچھ کہانیاں آج تو دفتر میں بہت کام تھا ‘‘ سے بھی شروع ہوتی ہیں ، ایک شوہر نے جہاز میں بیٹھ کر جیسے ہی فیس بک پر اپنا سٹیٹس کچھ ایسے اپ لوڈ کیا کہ ’’ پرندہ بن کر اڑوں گا ، اب مست ہواؤں میں ‘‘ تو اگلے ہی لمحے بیوی کے یہ Comments آگئے ’’زمین پر آتے ہی پپوکے پیمپر ،ٹماٹر ،پیاز اور ہر ا دھنیا لے لینا‘‘، ایک لڑاکو بیوی کے خاوند سے جب کسی دوست نے پوچھا کہ ’’ بھابھی سارا سارا دن کس بات پر لڑتی رہتی ہیں ‘‘ خاوند بولا’’ یار پتا نہیں۔۔۔ اس نے آج تک وجہ نہیں بتائی ‘‘ لیکن اس بیوی راج میں بھی جان پر کھیل کر کچھ خاوندوں کی مزاحمت جاری ، جیسے ایک بیوی نے خاوند کیساتھ واک کرتے کرتے اچانک جب یہ کہا ’’ وہ سامنے شرابی دیکھ رہے ہو ، میں نے 10سال پہلے جب سے شادی سے انکار کیا یہ تب سے نشے میں ہے ‘‘یہ سن کر خاوند بولا’’ واہ بھائی واہ ، اتنا لمبا جشن ‘‘، ایک بیوی نے میاں سے کہا ’’ کبھی تم نے یہ سوچا کہ اگر میری شادی تمہارے علاوہ کسی اور سے ہو جاتی تو ۔۔۔میاں بات کاٹ کر بولا’’جانِ من میں نے کبھی کسی کا بُرا نہیں سوچا ‘‘ اور نشے میں دھت ایک دانشور نے اپنی سالگرہ کی پارٹی میں جب کہا کہ ’’ یہ انسان ہے ہی بڑا بے فیض ، اسی لیئے تو میں نے تو ساری زندگی کسی پر احسان نہیں کیا ‘‘ تو سامنے بیٹھا شخص بول پڑا ’’آپ کو یاد نہیں رہا ، آپ نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہوا ہے ‘‘ وہ تو بعد میں پتا چلاکہ یہ بندہ اس دانشور کی بیوی کا پہلا خاوند تھا ‘‘۔

ایک شخص جسکی اچانک یاداشت چلی گئی ،اسپتال میں معائنے کے دوران ڈاکٹر نے جب اس سے کہا کہ ’’کچھ تو یاد ہوگا آپکو ‘‘ تو اس نے فوراً اپنی بیوی کا نام بتاد یا ،ڈاکٹر مسکرا کر بولا ’’میموری ڈیلیٹ ہوگئی مگر وائرس اب بھی موجود‘‘، ایک سڑیل خاوند کو ایکدن بڑے خوشگوار موڈ میں گھر کے سارے کام کرتے دیکھ کر بیوی حیرت زدہ ہو کر بولی ’’خیر تو ہے ‘‘خاوند بڑے پیار سے بولا’’وہ اپنے محلے کے ریاض صاحب مرحوم نہیں تھے ‘‘ بیگم بولی ’’وہی ریاض صاحب جو آئے روز اپنی بیگم کو مارا کرتے تھے ‘‘خاوند نے کہا ’’ہاں وہی ریاض صاحب گذشتہ رات میری خواب میں آئے ، کہہ رہے تھے اپنی بیگم کی خدمت کیا کرو، اس کی ہر بات مانا کرو، کیونکہ جہنم فل ہو چکی اور میں خود جہنم کی دیوار پر بیٹھا ہوں ‘‘،دوستو! جیسے بھاگ بھری کی محبت نے ایک سیدھے سادھے امام مسجد کو وارث شاہ بنا دیا ، جیسے اپنے ہاں الیکشن لڑ لڑ کر سیاستدانوں کا یہ حال ہو چکا کہ اب اگر الیکشن نہ بھی ہوتو یہ لڑ ہی رہے ہوں اور جیسے امریکہ ہم سے اتنا آگے کہ اسے تو وہ بھی پتا چل جائے جو ہم نے 10 سال بعد کرنا ہوتا ہے ، ایسے ہی خاوند کو بیوی کی آواز سنائی دے نہ دے ، بیوی کی چپ صاف سنائی دے ، ویسے ہی شادی سے پہلے اگر Love each other کے سین ہوں تو شادی کے بعد Love another oneکی فلم چل پڑے اور ویسے ہی محبت میں اگر Wonders happening ہور ہی ہو تو شادی کے بعد wonder what happened ہو چکا ہو ، کچھ بیویاں تو قسمت کی طرح یعنی انہیں دیکھ کر لگے کہ خاوند کی قسمت خراب اور کچھ بیگمات دعاؤں کی طرح مطلب کبھی پوری نہ ہونے والی دعائیں ، یہاں جاتے جاتے ایک ہی وقت میں دوبیویوں کو خوش رکھنے والے ہمارے اس دوست کا قول بھی سنتے جائیں کہ جس نے کبھی یہ کہا تھا کہ ’’منٹو ں میں ہٹے کٹے خاوندکو زیر کر لینے والی بیوی جب ایک مریل سے لال بیگ کو دیکھ کر چیختی ہے تو مجھے یہ منافقت لگے ‘‘، اسی دوست کا فرمان ہے کہ ’’پرفیکٹ بیوی نہ کبھی تنگ کرتی ہے ، نہ جھوٹ بولتی ہے ، نہ شک کرتی ہے ،نہ فرمائشیں کرتی ہے،نہ اونچی آواز میں بات کرتی ہے اور نہ اس دنیا میں پائی جاتی ہے ، صاحبو ! اگر ہم بیویوں کے بارے میں یہ سب انٹ شنٹ مان بھی لیں تب بھی شیخو کی اس بات میں بڑا وزن کہ ایک طرف ’’میں میں ‘‘ کے چکر میں بیویاں جتنی محنت گھر کا ماحول خراب کرنے کیلئے کریں ،اس سے آدھی محنت سے گھر نمونہ جنت ہو جائے اور دوسری طرف آج کل کے خاوند جتنا خیال اپنے موبائل او روائی فائی کنکشن کا رکھیں اگر اس سے آدھا خیال اپنی بیوی کا رکھ لیں توبیوی کو کوئی شکائیت ہی نہ رہے ۔