Wednesday, 30 October 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Bhaag Laggey Rehan

Bhaag Laggey Rehan

ملک کو بنانا ریپبلک نہ بنائیں، جتنی جگ ہنسائی ہو چکی، وہی کافی قوم پر رحم، جوجمہوریت باقی اسے ہی رہنے دیں !

میاں صاحب فرمارہے، مجھے کیوں نکالا، سزا ملی نہیں دلوائی گئی، احتساب نہیں انتقام، سازشیں ہورہیں، ججز بغض و عنادسے بھرے ہوئے، عدالت ہی مخالف وکیل، انصاف کے دومعیار، سکھا شاہی نہیں چلے گی، تحریک چلاؤں گا، حضور 5 فورمز پر آپ کو سنا گیا، تمام وسائل، ملک کے قابل ترین دماغ، اپنی حکومت پھر بھی دفاعی زنبیل سے صرف قطری خط ہی کیوں قبلہ اب تو فرصت اور فراغت، بچوں کے انٹرویوز اور اپنی 3 تقریریں ہی سن لیں، شاید یادنہ ہو آپ ہی کہا کرتے تھے، مجھے چھوڑیں بچوں پر بھی الزام آیا تو گھر چلاجاؤں گا، آپ نے ہی تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا، چلو کرپشن، کمیشن ایک طرف، ایمانداری سے بتایئے کیا اقامہ درست، کاغذوں میں سہی، کیا ایک ملک کا وزیراعظم دوسرے ملک میں ملازم ہو، یہ ٹھیک، کیا حکمرانوں میں اخلاقیات کا ہونا ضروری نہیں، کیا قوم پارلیمنٹ اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولنا جائز اب تحریک کس کے خلاف، 2 چار ادارے جو بچ گئے ان کے خلاف، ملک کیخلاف جو دشمنوں میں گھرا ہوا، قوم کیخلاف جس نے 3 بار وزیراعظم بنایا کیا ایک ذات ملک وقوم اور سب اداروں سے بھی بڑی۔

حضور! وقت پڑنے پر بچے کیوں غیر ملکی ہوگئے، مریم صاحبہ جو کہہ اور کررہیں کیا وہ ملک وقوم کیلئے بہتر، ووٹ اور ووٹرز کا تقدس کس نے مجروح کیا ہوا کیا ووٹ یہی کچھ کرنے پر لئے تھے، ارے ہاں !آپ فرمارہے، سازش ہورہی، لیکن عدلیہ تو کہہ چکی کسی پلان کا حصہ نہیں جو کچھ کیا میرٹ پر ڈان لیکس پر ٹویٹ واپس لینے اور ہر مشکل گھڑی میں حکومت کیساتھ کھڑے آرمی چیف بارہاکہہ چکے’’ میں جمہوریت پسند، ووٹ کی طاقت سب سے اہم‘‘ وہ تو سینیٹ میں آکر کہہ گئے’’ جمہوریت اور جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑاہوں‘‘ اب بتائیں سازش کون کر رہا، کیا یہ تو نہیں کہ عدالت میں ثبوتوں کی کمی کی کسر اِدھر نکل رہی کیا احتساب کے عمل کو مشکوک بنانا مقصد تو نہیں کیا منزل سیاسی شہادت تو نہیں، لیکن حالات بدل چکے، زمانہ آگے جاچکا، اب یہ فلمیں چلنے والی نہیں۔

ذرا یہ بھی سن لیں، ہمارا وزیرخزانہ جس کا کبھی دعویٰ پائی پائی کا حساب دوں گا جو اپنی ایمانداری پر شک کرنے والوں کو ملک دشمن سمجھتاتھا وقت ِ حساب لندن جالیٹا ابھی تک پٹاری میں اربوں روپے کے اثاثوں کا ثبوت، شیخ کا ایک خط، اپنے نظام کی خوبصورتی دیکھئے، ڈار صاحب کوعدالت مفرور قرار دے اور پارلیمنٹ چھٹی، وزیر داخلہ احسن اقبال پر نظر مارلیں، معیشت پر فوجی ترجمان کا بیان ہو، احتساب عدالت کے باہر رینجر کا روکنایا فیض آباد کا دھرنا ہو، ہر جگہ رائی کو پہاڑ بنایا چوہدری نثار تک نے نااہلی کے طعنے دیئے، لیکن سب کچھ سہہ لیا، وزارت نہ چھوڑی، وزیر خارجہ کو دیکھ لیں ‘اِدھر ہمارے وزیر اُدھر دوسرے ملک میں مشیر، اِدھر خارجہ پالیسیاں بنارہے اُدھر کمپنی کی قانون سازیاں فرمارہے، باقی چھوڑیں ہمارے وفاقی وزیر حافظ عبدالکریم کا اقامہ بتارہا کہ وہ سعودی عرب میں ڈرائیور۔ ذرا آئین کی بالادستی ملاحظہ فرمائیں !وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیرخارجہ خواجہ آصف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، دیگر وزرأ، لندن میں حسن نواز کے دفتر میں بیٹھکیں سجاچکے، ایک آدھ مرتبہ اسحاق ڈار بھی میٹنگ میں تشریف لائے، اب وہ حسن نواز جو عدالتی اشتہاری، جس کا عدالت انتظار کررہی، جس کے بارے میں بتایا جارہا کہ پاکستانی شہری ہی نہیں اس کے دفتر میں میراوزیراعظم، وزراء میٹنگ کررہے، وہ اسحق ڈار جو عدالتی مفرور، وہ میٹنگ میں موجود، کیا آئینِ پاکستان اسکی اجازت دیتا ہے، کیا کسی مہذب ملک، معاشرے میں ایسا ممکن، کیا اسی آئین اور سویلین بالادستی کے ہمیں بھاشن دیئے جائیں، لیکن یہاں وزیراعظم عباسی کو یہ کریڈٹ تو بہرحال دینا چاہئے کہ وہ جو ہیں، وہی Showکررہے، وہ تووزیراعظم بننے کی اداکاری بھی نہیں کرتے، ابھی پچھلے ہفتے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملتے شہباز شریف کے پیچھے ذرافاصلے پر وہ جس طرح باادب کھڑے تھے، ٹھنڈ پڑگئی دیکھ کر بے اختیار منہ سے نکلا۔ ۔ ۔

آگے سنیئے !سینیٹ خراٹے مارتی رہے اور نااہلی اہلیت میں بدل جائے ‘ قومی اسمبلی کا کورم تب پورا ہو جب نااہل کو بچانا ہو، لیکن حلف نامے کو چھیڑتے ہوئے سب سوئے رہیں، ، حلقہ بند یوں کے بل کو کتنی مشکلوں سے گزر کر منزل ملی، فاٹا اصلاحات کا بل 2 لاڈلوں نے روک رکھا، یہ سوچ کرہی شرم آجائے، اب ایک طرف قومی اسمبلی، سینیٹ کی یہ کارکردگی، دوسری طرف رضاربانی اور ایاز صادق کو جمہوریت کی فکریں، یہی کہا جاسکے ’سجان اللہ ‘ماشاء اللہ، اگر جمہوریت کی مضبوطی خالی باتوں سے ہوپاتی، اگرجمہوریت پارلیمنٹ میں تقریریں کرنے اور ایک جمہور گلی بنا دینے سے مضبوط ہو سکتی تو پاکستان آج برطانیہ سے بڑا جمہوری ملک ہوتا مگر کیا کریں جمہوریت قول سے نہیں فعل سے مضبوط ہو، جمہوریت قربانی مانگے ’اپنے نفس کی ‘میں میں کی‘ جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب جمہوریت پسند رائے ونڈ، بلاول ہاؤس اور بنی گالہ کے نہیں پاکستان اور عوا م کے وفادار ہونگے، جمہوریت تب مضبوط ہوگی جب جمہوریت پسندوں کو نواز شریف ‘آصف علی زرداری اور عمران خان کی ذاتوں سے آگے بھی کچھ دکھائی دے گا، ابھی 2 چار روز پہلے طلال چوہدری فرمارہے، عمران خان کو ڈگڈی بجانے والوں نے ڈگڈی بجانے کیلئے بچالیا، اللہ نہ کرے کہ جمہوریت کو کچھ ہو’ڈگڈی بجے‘ لیکن محترم جس دن ڈگڈی بجی اس دن ناچنا پھر بلاامتیازوتفریق پڑے گا، مہربانی فرماکر ’’سیاسی شہادت پروگرام‘‘ کو کسی اور وقت کیلئے چھوڑیں ابھی ملک وقوم کی فکر کریں یقین جانیے جتنی فکر آپ کو اپنے قائد کی اگر اس سے آدھی ملک کی ہوتی تو اب تک آدھے مسائل تو حل ہو چکے ہوتے۔

کیا کیا کہوں، کیا کیا سناؤں، مایوسی ننگی ناچ رہی، چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا، اوپر سے جب یہ دیکھوں کہ پوری حکومت پرویز مشرف کو واپس لانے کی خواہش مند مگر عملی طور پر کوئی جعلی قسم کی بھی ہل جل نہیں، سب لیگی متفق کہ 1947ء سے2017ء تک تمام رپورٹس پبلک ہونی چاہئیں مگر عملی طور پر جسم زبانوں کے ساتھ نہیں، جب سی پیک سے سانحہ ماڈل تک سب کچھ سیاست کی نذرہوتا دکھائی دے، جب گیم چینجر منصوبے گیم اوور کی طرف بڑھتے نظر آئیں، جب فیض آباد دھرنے کے دوران حکومت، رِٹ آف اسٹیٹ ہوا میں اڑتی ملے، جب ڈی چوک پر دوسو افراد حکومت ِوقت سے یہ معاہدہ کر والیں کہ’’ آپ کا وزیر ہماری شرعی عدالت میں پیش ہو کر اپنے باایمان ہونے کا ثبوت دے گا‘‘جب ملک کا ہرا دارہ خسارے میں ہو، جب قرضے اتنے کہ قرضوں کا سالانہ سوددینا بھی مشکل اورقرضے اتارنے کیلئے قرضے لینے کی نوبت، جب ٹرمپ، مودی کی سربراہی میں دشمن متحد، ہم تقسیم در تقسیم جب ’’اِٹ پٹو ‘‘ تے کرپشن، نااہلی اور نالائقی کی داستانیں اور جب دھمالیں اور لڈیاں ڈالتا جھوٹ اور شرم سے منہ چھپائے کھڑا سچ، تب بے اختیار اپنے سب گاڈفادرز سے یہی گزارش کرنے کو دل چاہے کہ برائے مہربانی ملک کو بنانا ریپبلک نہ بنائیں، جوجگ ہنسائی ہو چکی وہی کافی، قوم پر رحم، جو جمہوریت باقی اسے ہی رہنے دیں۔