بالی ووڈ کے سپر سٹار عامر خان کو کون نہیں جانتا، یہ 1973ء میں پہلی بار چائلڈ سٹار کی حیثیت سے فلمی دنیا میں آئے اور پھر آج تک پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یہ بالی ووڈ کے سو کروڑ کلب میں شامل ہیں یعنی ان کی فلم سو کروڑ (ایک ارب روپے) تو کماتی ہی کماتی ہے، یہ چھوٹے سے قد کے عام ڈیل ڈول کے 56 سالہ "بزرگ" ہیں لیکن قدرت کیوں کہ ان پر مہربان ہے اور یہ اپنا کام بھی دل، دماغ اور روح تینوں کے ساتھ کرتے ہیں لہٰذا یہ ایشیا کے سپر سٹارز میں شامل ہیں۔
اس عامر خان نے پچھلے سال اسی دن (یکم فروری 2021) کو اچانک سمارٹ فون بند کر دیا، عامر خان کا یہ فیصلہ "بریکنگ نیوز" بن گیا اور لوگ حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، عامر خان کا کہنا تھا میں سمارٹ فون کا "ایڈکٹ" ہو گیا تھا، میں بھی عام بھارتی شہریوں کی طرح ہر پندرہ منٹ بعد فون چیک کرتا تھا جس سے میرا کام بھی ڈسٹرب ہو رہا تھا اور میں ذہنی انتشار کا شکار بھی ہوگیا تھا لہٰذا میں نے فیصلہ کیا میں اپنی اگلی فلم "لال سنگھ چڈھا" کی ریلیز تک اپنا سمارٹ فون استعمال نہیں کروں گا۔
لوگوں نے اس اعلان پر انہیں بے وقوف بھی کہا اور قدامت پسند مسلمان کا طعنہ بھی دیا لیکن اس فیصلے سے عامر خان کی جلتی سلگتی زندگی میں قرار سا آ گیا اور یہ سمارٹ فون بند کرنے کے صرف ڈیڑھ ماہ بعد (16 مارچ 2021) سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز سے بھی آئوٹ ہو گئے، ان کے اکائونٹس اب ان کی ٹیم ہینڈل کرتی ہے اور یہ اب سوشل میڈیا پوسٹیں دیکھتے ہیں اور نہ ہی کسی کو جواب دیتے ہیں۔
یہ بات آپ کو عجیب محسوس ہو گی دنیا کے زیادہ تر کام یاب لوگوں میں سمارٹ فون اور سوشل میڈیا کے استعمال میں کمی آ رہی ہے، یہ لوگ یہ حقیقت جان گئے ہیں یہ سیدھا سادا وقت اورتوانائی کا زیاں ہے اور اس سے ٹینشن اور انیگزائٹی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں نکلتا، میں پچھلے دنوں سمارٹ فونز، سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا ڈیٹا دیکھ رہا تھا، میں یہ جان کر حیران رہ گیا دنیا کی کل آبادی سات ارب 91 کروڑ ہے لیکن موبائل فون کنیکشنز کی تعداد 10 ارب 73 کروڑ ہے، گویا آبادی سے 30فیصد زیادہ سیل فون کنیکشنز ہیں۔
ہم میں سے ہرشخص اوسطاً دو گھنٹے 51 منٹ سمارٹ فون پر خرچ کرتا ہے، دنیا کے 66 اشاریہ پانچ فیصد لوگوں کے پاس سیل فون ہیں، یہ 5 ارب 13 کروڑ بنتے ہیں اور اگلے سال ان کی تعداد سات ارب 33 کروڑ ہو جائے گی یعنی دنیا کے ہر شخص کے پاس فون ہو گا، امریکا میں ہر دس سال اور دنیا میں 12 سال کے بچے کے پاس سمارٹ فون ہے، 1990ء سے 2000ء کے درمیان پیدا ہونے والوں کو جنریشن زی (زیڈ) کہا جاتا ہے، ان میں سے 98 فیصد کے پاس موبائل فون ہے اور ان میں سے 79 فیصد نوجوان اپنا فون 22 گھنٹے اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں۔
یہ سوتے بھی فون کے ساتھ ہیں، امریکا میں 18 سال سے 29 سال کے تمام لوگ سمارٹ فون استعمال کرتے ہیں اوریہ صرف موبائل فون سرچ پر ہر سال 34 بلین ڈالرز خرچ کرتے ہیں، کرہ ارض کے چار ارب 39 کروڑ لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں، ان میں سے 72فیصد موبائل انٹرنیٹ یوزر ہیں اور ان کی تعداد میں روزانہ دس لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے (ایک ملین ڈیلی)، امریکا کی کل آبادی 33 کروڑ 41 لاکھ ہے جب کہ موبائل فون 27کروڑ ہیں اور 2019ء میں لوگوں نے 194 بلین (ارب) ایپس ڈائون لوڈکیں۔
یہ ڈیٹا انتہائی حیران کن ہے لیکن اس سے بھی کہیں زیادہ حیران کن بات فون کا استعمال ہے، ہم لوگ اوسطاً روزانہ 63 مرتبہ فون چیک کرتے ہیں، ان میں سے 22فیصد لوگ ایک منٹ میں ایک بار فون ضرور ٹچ کرتے ہیں، یہ اگر 8 گھنٹے سوئیں تو باقی 16 گھنٹے بچتے ہیں اور ان 16گھنٹوں میں 960منٹ ہوتے ہیں گویا یہ لوگ960بار موبائل فون ٹچ کرتے ہیں، ہم میں 90فیصد لوگ موبائل فونایپس بھی استعمال کرتے ہیں، آپ اپنے موبائل کو دیکھ لیں، آپ بھی واٹس ایپ سے لے کر انسٹا گرام تک درجنوں ایپس کے یوزر ہوں گے اور امریکا میں سروے ہوا تو 92فیصد امریکیوں نے اعتراف کیا ہم موبائل فون کے "ایڈکٹ" ہو چکے ہیں، ہم اب اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کر سکتے۔
ہم اب اگلے سوال کی طرف آتے ہیں " سمارٹ فون ہم پر کتنا اور کیسے اثر انداز ہو رہا ہے؟ "یہ اعداد وشمار پچھلے ڈیٹا سے بھی زیادہ پریشان کن ہیں، سمارٹ فون نے دنیا میں موٹاپے میں 43 فیصد اضافہ کر دیا، آنکھوں، گردن، کندھوں اور ریڑھ کی ہڈی کے امراض میں 61فیصد اضافہ ہوا ہے، ہم میں سے ہر دوسرا شخص آنکھوں کی ڈرائی نیس کا شکار ہے، انسان کی اٹینشن (Attention) کا دورانیہ فلم کے دور میں 45 منٹ تھا، ہم 45 منٹ کھلی آنکھوں سے دیکھ اور سن سکتے تھے، ٹیلی ویژن آیا تو یہ اس اٹینشن سپین کو 26 منٹ پر لے آیا، یوٹیوب نے اسے پانچ منٹ کر دیا۔
آج سے تین سال پہلےتک یو ٹیوب کے زائرین زیادہ سے زیادہ پانچ منٹ کی ویڈیو دیکھتے تھے لیکن پھر ٹک ٹاک، لائکی، سنیک ویڈیو، ویمیو اور ڈب سمیش آئیں اور یہ اٹینشن سپین کم ہوتا ہوتا ایک منٹ رہ گیا اور یہ ایک سال بعد دس سکینڈ تک آ جائے گا یعنی ہم دس سیکنڈ سے لمبی ویڈیوز نہیں دیکھ سکیں گے، آپ کو اگر یقین نہ آئے تو آپ خود دیکھ لیں، آپ دو تین سال پہلے تک مولوی صاحب کی دو تین گھنٹے کی تقریریں سن لیتے تھے لیکن اب علامہ خادم حسین رضوی مرحوم ہوں یا مولانا طارق جمیل، مولانا رضا ثاقب مصطفائی یامولانا ناصر مدنی ہوں سوشل میڈیا پر ان کے چند سیکنڈ کے کلپس وائرل ہوتے ہیں۔
ہم اب ایک منٹ سے بڑا آڈیو میسج بھی نہیں سنتے لہٰذا آئی فون اور سیم سنگ نے آڈیو کو تیز کرنے کا فیچر متعارف کرادیا اور یو ٹیوب نے یوٹیوب شارٹس کے نام سے مختصر ویڈیوز بھی شروع کر دیں، ان تبدیلیوں نے ہماری لرننگ اور سوچنے کی صلاحیت برباد کر دی لہٰذا آج آپ کسی سے بھی بات کریں وہ آپ کی بات سمجھے بغیر دوڑ پڑے گا اور کاغذ کی جگہ قلم اور گلاس کی جگہ کپ لے آئے گا، آپ کسی دکان یا دفتر چلے جائیں آپ کو وہاں ہر شخص موبائل میں گھسا دکھائی دے گا اور وہ آپ کو انتہائی بے زاری سے دیکھے گا، لوگ موبائل کان سے لگا کر موٹر سائیکل بھی چلاتے ہیں اور جہازبھی لہٰذا پوری دنیا میں ایکسیڈنٹس کی اوسط بڑھ گئی ہے، لوگوں کا لوگوں میں انٹرسٹ بھی ختم ہو گیا ہے۔
یہ اب ایک دوسرے کے سامنے بیٹھ کر کسی تیسرے شخص کے ساتھ چیٹ کر رہے ہوتے ہیں، میں لائیو شوز میں دیکھتا ہوں مہمان دوسرے کی بات سننے کی بجائے موبائل فون میں گھسے ہوتے ہیں اور پھر انہیں سوال سمجھنے میں بہت دیر لگتی ہے، ہمارے فقرے بھی شارٹ ہوتے ہوئے سائنز تک آ گئے ہیں، ہم مسکرانے کا کارٹون یا بندھے ہوئے ہاتھ بھجوا کر مسکراتے اور شکریہ ادا کرتے ہیں، ہم عام زندگی میں اب یہی سائن استعمال کرتے ہیں۔
یہ تمام فیچرز انسانی یادداشت اور معاشرت کو تبدیل کر رہے ہیں لیکن ٹویٹر، فیک نیوز اور یوٹیوب کے گاسپ چینلز نے پورے معاشرے کا بیڑہ غرق کر دیا، یہ ٹینشن اور اینگزائٹی لیول کو چار گنا اوپر لے آئے ہیں، اینگزائٹی اور ڈپریشن کی ادویات کےاستعمال میں بھی دس گنا اضافہ ہو گیا لہٰذا اب ڈاکٹر ادویات دیتے وقت خوراک کے ساتھ ساتھ موبائل سے پرہیز کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
میں آپ کو عامر خان کی طرح سمارٹ فون اور سوشل میڈیا ایپلی کیشنز ترک کرنے کا مشورہ نہیں دوں گا، یہ مارڈن زمانے کے ماڈرن گیجٹس ہیں، آپ انہیں چھوڑ کر وقت سے پیچھے رہ جائیں گے تاہم آپ تین کام ضرور کریں، اس سے آپ اینگزائٹی سے بھی بچ جائیں گےاور آپ کے کام کا ہرج بھی نہیں ہوگا، آپ کا کام اگر سیل یا کسٹمر کیئر کا نہیں تو آپ سب سے پہلے اپنے فون کو مستقل طور پر سائلنٹ کر دیں اور کال سننے کی بجائے لوگوں کو "رنگ بیک" کیا کریں، کال کی بجائے لوگوں کو وائس نوٹ بھیجا کریں اور یہ بھی 13 سکینڈز سے لمبا نہیں ہونا چاہیے۔
فون دیکھنے اور ٹچ کرنے کے دورانیے کو ایک گھنٹے تک لے جائیں، گھنٹے سے پہلے فون دیکھیں اور نہ اسے ٹچ کریں، کام، ڈرائیونگ اور واک کے دوران فون بالکل استعمال نہ کریں، دوسروں کے ساتھ میٹنگ میں بھی فون کی طرف نہ دیکھیں، آپ صرف وہ ایپلی کیشن ڈائون لوڈ کریں جن کی آپ کو اشد ضرورت ہے، باقی ایپلی کیشنز ڈیلیٹ کر دیں، ٹویٹر کو کم سے کم وقت دیا کریں اور یو ٹیوب پر بھی صرف وہ چینلز دیکھیں جن کی آپ کو ضرورت ہے۔
گاسپ اور فیک نیوز چینلز پر وقت برباد نہ کریں اور آخری مشورہ آپ ہر "فارورڈ میسج" دیکھے بغیر ڈیلیٹ کر دیا کریں اوراسے کسی قیمت پر کسی شخص کو فارورڈ نہ کیا کریں، آپ یقین کریں آپ کی زندگی میں سکون آ جائے گا ورنہ دوسری صورت میں آپ کسی دن دیوار میں ٹکر مار دیں گے یا کپڑے پھاڑ کر سڑک پر نکل آئیں گے، موبائل فون آپ کو پاگل کر دے گا۔