Saturday, 28 December 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Rashid Nawaz Jaisi Khalai Makhlooq

Rashid Nawaz Jaisi Khalai Makhlooq

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں، یہ پیشے کے لحاظ سے اسکول ٹیچر تھے، ایک گاؤں میں بچوں کو پڑھاتے تھے، ان کی پانچ بیٹیاں تھیں، بڑی بیٹی ماہ نور ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی جب کہ سب سے چھوٹی بیٹی ماں کے پیٹ میں تھی، اعجاز صاحب پورے خاندان کے واحد کفیل تھے، 2021 میں کورونا آیا اور یہ اعجاز صاحب تک بھی پہنچ گیا، انھیں اسپتال لے جایا گیا مگر ڈاکٹروں تک پہنچنے سے قبل کورونا ان کے پھیپھڑے تباہ کر چکا تھا، ڈاکٹروں نے کوشش کی لیکن اعجاز صاحب جاں بر نہ ہو سکے اور ان کا انتقال ہوگیا جس کے بعد پورے خاندان پر معاشی چٹان آ گری۔

اعجاز صاحب کی بیگم نے ہمت نہ ہاری، اس نے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلانے اور آبرو مندانہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا، یہ بچیوں کا ہاتھ پکڑ کر محنت مزدوری کے لیے نکل کھڑی ہوئی، گاؤں کے ایک شخص نے اس بیوہ خاتون کا رابطہ ریڈ فاؤنڈیشن سے کرا دیا، فاؤنڈیشن نے بچیوں کو اپنے اسکول میں داخلہ بھی دے دیا، انھیں کپڑے، یونیفارم، جوتے اور کتابیں بھی دینے لگی اور ان کے گھر راشن بھی پہنچانے لگی، آج الحمدللہ یہ پانچوں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں، بڑی بیٹی ماہ نور نے 2024 کے سالانہ امتحان میں 1165 نمبر لے کر میرپور بورڈ میں اٹھارہویں پوزیشن حاصل کی، یہ اب ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کیا یہ میڈیکل کی مہنگی اور مشکل تعلیم حاصل کر سکے گی؟ اس کا جواب ریڈ فاؤنڈیشن کے پاس ہے، فاؤنڈیشن ملک بھر میں چار سو اسکول اور کالج چلا رہی ہے اور اس میں ماہ نور اعجاز جیسی 13 ہزار یتیم بچیاں اور بچے مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں، فاؤنڈیشن انھیں یونیفارم، کتابیں اور راشن بھی دیتی ہے، کل طلب علموں کی تعداد سوا لاکھ ہے (یتیم بچے اور بچیاں 13 ہزار ہیں) ان 13 ہزار بچوں کو اہل خیر اور دوسروں کے لیے درد دل رکھنے والے لوگ تعلیم دلا رہے ہیں، ماہ نور اعجاز اور اس کی دوسری چاروں بہنیں انھی لوگوں کی مدد سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں، میں ان مخیر حضرات کو "خلائی مخلوق" یا "اللہ کے خفیہ ہاتھ" کہتا ہوں، چند ہاتھوں نے ماہ نور اور اس کی بہنوں کو یہاں تک پہنچا دیا، اب کوئی ایک آدھ اور ہاتھ آگے بڑھے گا اور یہ بچی ڈاکٹر بھی بن جائے گی، اب اگلا سوال یہ ہے کیا یہ صرف پہلی یا آخری کہانی ہے؟ جی نہیں، فاؤنڈیشن نے صرف 2024کے امتحانات میں ایسی سیکڑوں کہانیاں دی ہیں جن میں سے ایک کہانی کشف بھی ہے۔

کشف رانی کے والد ایک حادثے میں اللہ کو پیارے ہو گئے، اس کی عمر اس وقت تین سال تھی، اس سے دو بھائی بڑے تھے لیکن وہ بھی اس وقت بچے تھے، کشف کی والدہ بچوں کو لے کر ریڈ فاؤنڈیشن کے دفتر پہنچ گئی، فاؤنڈیشن نے بچوں کی ذمے داری اٹھا لی، آج کشف کا ایک بھائی ایف ایس سی کرکے میڈیکل کالج میں داخلے کا انتظار کر رہا ہے، دوسرا بھائی فارمسٹ کا امتحان پاس کر چکا ہے جب کہ کشف نے 2024 کے میٹرک کے امتحان میں 1169نمبر حاصل کرکے بورڈ میں چودھویں پوزیشن حاصل کی اور یہ پوزیشن ایک ایسی عام دیہاتی بچی کے لیے بہت بڑی ہے جس کا ہاتھ اگر ریڈ فاؤنڈیشن نہ پکڑتی تو یہ شاید اسکول تک بھی نہ جا پاتی اور یہ شاید پانچویں چھٹے سال میں لوگوں کے گھروں میں کام کر رہی ہوتی۔

ریڈ فاؤنڈیشن کے 924 بچوں اور بچیوں نے اس سال میٹرک پاس کیا اور ان میں سے ساڑھے تین سو بچے اور بچیاں کشف جیسی ہیں، آپ ان میں سے کسی کی کہانی بھی اٹھا کر پڑھ لیں آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جائیں گے، اب سوال یہ ہے ان بچوں اور بچیوں کی کفالت کون کر رہا ہے؟ ان کی کفالت اور مدد راشد نواز چیمہ جیسے لوگ کر رہے ہیں، اب سوال یہ ہے یہ راشد نواز چیمہ کون ہیں؟ راشد نواز سعودی عرب میں کام کر رہے ہیں، بزنس کرتے ہیں، ان کی بیگم ڈاکٹر ہیں اور یہ بھی سعودی عرب میں کام کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے انھیں تین بیٹیوں کی نعمت سے نوازہ، راشد نواز ان بچیوں کو اپنے لیے رحمت سمجھتے ہیں، یہ اکثر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان بچیوں کی بدولت انھیں عزت سے بھی نوازا اور رزق سے بھی، یہ نہ ہوتیں تو یہ آج نہ جانے زندگی کی کس گلی میں دھکے کھا رہے ہوتے۔

یہ اپنی بیٹیوں کو نہایت مہنگی اور اعلیٰ تعلیم دلا رہے تھے لیکن قدرت کو کچھ اور منظور تھا، ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کا نام عشال تھا اور عشال کا مطلب جنت کا پھول ہوتا ہے، اس بچی کو 2015میں اچانک پٹھوں کا کینسر ہوگیا، راشد نواز چیمہ نے بچی کے علاج پر اپنی ساری دولت لگا دی، دنیا کے مہنگے ترین ڈاکٹرز اور مہنگی ترین ادویات کا بندوبست کیا مگر بچی صحت مند نہ ہو سکی اور بدقسمتی سے 21 ستمبر 2017 کو انتقال کر گئی، جنت کا پھول واپس جنت میں چلا گیا، اس وقت اس بچی کی عمر چار سال اور گیارہ ماہ تھی، اس کی پانچویں سالگرہ میں صرف تین ہفتے باقی تھے، راشد نواز چیمہ نے بچی کے بعد بچی کو سالگرہ کا ایک انوکھا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا، انھوں نے ریڈ فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا اور بچی کی یاد میں"عشال راشد نواز چیمہ اکیڈمک ایکس لینس ایوارڈ" کی بنیاد رکھ دی، راشد نواز اور ان کا خاندان اس ایوارڈ کے ذریعے ہر سال کشف اور ماہ نور جیسی درجنوں یتیم بچیوں کی کفالت اور تعلیم کے اخراجات اٹھاتا ہے۔

یہ خاندان یتیم بچوں کی اعلیٰ تعلیم تک ان کی مدد کرتا ہے اور اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کیا یہ اس نوعیت کا واحد ایوارڈ اور واحد مثال ہے، جی نہیں، ریڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ ایسے درجنوں لوگ وابستہ ہیں، ان لوگوں کی وجہ سے 13 ہزار یتیم بچے اور بچیاں تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں اور ان کے خاندان بھی اپنے پاؤں پر کھڑے ہو رہے ہیں اور اب آخری سوال یہ بنتا ہے کیا ریڈ فاؤنڈیشن کو راشد نواز جیسے مزید لوگوں کی ضرورت ہے؟ اس کا جواب ہاں میں ہے، کیوں؟ کیوں کہ دنیا میں جس طرح مسائل اور آفتوں میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح اسے روز راشد نواز چیمہ جیسے لوگوں کی ضرورت بھی پڑ رہی ہے۔

یہ لوگ اصل خلائی مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے اصلی خفیہ ہاتھ ہیں اور اگر یہ نہ ہوں تو شاید اس دنیا کا نظام نہ چل سکے لہٰذا جس طرح ہر سال ریڈ فاؤنڈیشن کے یتیم اور ضرورت مند بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بالکل اسی طرح فاؤنڈیشن کو ہر سال راشد نواز چیمہ جیسے نئے لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے، میں رضا کار کے طور پر اس فاؤنڈیشن کے ساتھ وابستہ ہوں، میں نے ان کی مدد سے اپنے گاؤں میں بھی ایک اسکول بنایا ہے، الحمدللہ اس میں اب اڑھائی سو بچیاں اور بچے پڑھ رہے ہیں، ہم اس اسکول کے تمام اخراجات اٹھا رہے ہیں، ہمیں اس کے لیے ایک پیسے کی ضرورت نہیں لیکن فاؤنڈیشن کے باقی 400 اسکولوں میں کشف اور ماہ نور جیسی 13 ہزار بچیاں اور بچے ہیں، یہ بچے آپ کی مدد کے منتظر ہیں، آپ ان کی مدد کرکے ربیع الاول کے اس مہینے کو یادگار بناسکتے ہیں، اللہ کے رسول ﷺ سے اپنی محبت کا اظہار کر سکتے ہیں۔

تعلیم کے اس سفر میں آپ ریڈ فاؤنڈیشن کا ساتھ دیں، آپ صرف 48 ہزار روپے سالانہ ادا کرکے ریڈفاؤنڈیشن سے کسی ایک یتیم بچے کو اپنی کفالت میں لے سکتے ہیں، آپ نے صرف اخراجات برداشت کرنے ہیں باقی کام فاؤنڈیشن کرتی رہے گی، یہ صرف 4 ہزار روپے ماہانہ بنتے ہیں، اللہ نے آپ کوزیادہ عطا کر رکھا ہے تو زیادہ سے زیادہ بچوں کی کفالت کا ذمے لے لیں اگربچے کی مکمل ذمے داری لینا ممکن نہ ہو توآپ فاؤنڈیشن کے یتیم بچوں کے لیے قائم پول فنڈ میں بھی حسب توفیق عطیہ جمع کرا سکتے ہیں، فاؤنڈیشن ا س پو ل فنڈ سے ہزاروں ماہ نور اعجاز اور کشف رانی جیسے بچوں کوتعلیم و تربیت کے ذریعے اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے آپ کے لیے صدقہ جاریہ کا ذریعہ بنا دے گی۔

آپ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس میں رقم جمع کروا کر رسید فاؤنڈیشن کے نمایندے کو بذریعہ واٹس ایپ /ای میل ارسال کر دیں یا چیک بنام ریڈ فاؤنڈیشن نیچے دیے گئے ایڈریس پر ارسال کر دیں، فاؤنڈیشن آپ کو آپ کے عطیے کی رسید، بچے کی تفصیل اور امتحان کے بعدآپ کے زیر کفالت بچے یا بچوں کی کارکردگی رپورٹ ارسال کرے گی یوں ربیع الاول کے اس ماہ میں آپ کے صدقہ جاریہ کا اکاؤنٹ کھل جائے گا اور آپ دنیا اور آخرت میں اس اکاؤنٹ سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ ریڈ فاؤنڈیشن کے بینک اکاؤنٹس، ایڈریس اور رابطہ نمبرزکی تفصیل درج ہے۔

فیصل بینک: اکاؤنٹ ٹائٹل: READ FOUNDATION

اکاؤنٹ نمبر3048308900031361

انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر

PK21FAYS3048308900031361

سوفٹ کوڈ: FAYSPKKA

بینک برانچ: گراؤنڈ فلور، گرینڈ جور پلازہ، مین کری روڈ، اسلام آباد

میزان بینک: اکاؤنٹ ٹائٹل: READ FOUNDATION

اکاؤنٹ نمبر: 03030100235788

انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ نمبر

PK57MEZN0003030100235788

سوفٹ کوڈ: MEZNPKKA

بینک برانچ: F-7مرکز، جناح سپر مارکیٹ، اسلام آباد

موبائل نمبر: +92 (0) 314 5025 767

واٹس ایپ: +92 (0) 334 9272 523

ای میل ایڈریس:

[email protected]

ویب سائٹ: www.readfoundation.org

ایڈریس: تھرڈ فلور۔ الفاروق پلازہ، کُری روڈ (بحریہ انکلیو روڈ)، چک شہزاد، اسلام آباد۔ پاکستان

About Javed Chaudhry

Javed Chaudhry

Javed Chaudhry is a newspaper columnist in Pakistan. His series of columns have been published in six volumes in Urdu language. His most notable column ZERO POINT has great influence upon people of Pakistan especially Youth and Muslims of Pakistan. He writes for the Urdu newspaper Daily Express four time a week, covering topics ranging from social issues to politics.