Monday, 23 December 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Hum Naik o Bad Hazoor Ko Samjhaye Dete Hain

Hum Naik o Bad Hazoor Ko Samjhaye Dete Hain

بھلے وقتوں کی بات ہے جب میاں بیوی میں کوئی چھوٹی بڑی اَن بَن ہوتی تو اکثر بیوی ناراض ہوکر میکے چلی جاتی تھی۔ مگر پچھلے کچھ عرصہ سے ہمارے ہاں جہاں اور بہت سی اچھی قدریں دم توڑ گئی ہیں وہاں یہ خوبصورت روایت بھی ختم ہوکے رہ گئی ہے۔ ہائے افسوس کہ اس حوالے سے اپنے دل کے کسی کونے کھدرے میں اگر امید کی کوئی رمق باقی بھی تھی تو وہ بھی کرونا اور سموگ جیسی آفتوں کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاون کے باعث کب کی مر کھپ چکی ہے۔

گویا شادی شدہ مردوں کے لئے یہ لاک ڈاؤن نہیں سیدھا سیدھا"ہلاک ڈاؤن" یعنی "ویڈ لاک ڈاؤن" بُرا ہو اس ان نامراد "کرونوں" اور"سموگوں" کا جس کے نتیجے میں ہونے والے نام نہاد" لاک ڈاؤنوں "نے بے چارے شوہروں سے اُن کی بیویوں کے میکے جانے کا "سہانا سپنا" بھی چھین لیا ہے۔

آج کے اس گئے گزرے دور میں بھی اگر کسی شادی شدہ مرد ہاں یہ روایت زندہ ہے تو یقین کریں وہ خوش قسمت ترین بندہ ہے اسے اپنی قسمت پر ناز کرنا چاہیے اور اسے چاہیے کہ اپنی اس خوش بختی کو نظر بد سے بچانے کے لئے وقتاََ فوقتاََ صدقہ خیرات کرتا رہے۔ ورنہ تو اکثر گھروں میں بیچارے شوہروں کی حالت پنجابی صوفی شاعر میاں محمد بخشؒ کے اس شعر جیسی ہوگئی ہے

پھس گئی جان شکنجے اندر جیوں وِیلن وچ گنا

ر و ہ نوں کہو ہُن رہو محمد ہُن رہوے تے مَنا

ممکن ہے کنوارے حضرات میری یہ بات پڑھ کر سوچیں کہ اگر یہ شادی اتنا ہی جان جوکھوں میں ڈالنے والا کام ہے توپھر میرے سمیت بہت سے لوگ اس "پنگے" میں پڑتے ہی کیوں ہیں؟ اس کے جواب میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ بندہ بشر غلطی کا پُتلا ہے دانستہ یا نادانستہ زندگی میں بندے سے غلطی ہو ہی جاتی ہے۔ شادی بھی وہ پنگا ہے جس کا بندے کو اُس وقت پتا چلتا ہے جب یہ پنگا اُس کے گلے کا پھندہ بن چکا ہوتا ہے۔

شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد بغیر بناؤ سنگھار کے " سپنوں کی رانی" سپنوں میں بچوں کو نیند میں اور شوہروں کو حقیقت میں ڈرانے والی "بِد بَدائی"لگنے لگتی ہے۔ جس میں چند خوش قسمت شوہروں کو شادی کے شروع دنوں میں کچھ روز کا "ریلیف" بیوی کے ناراض ہوکر میکے جانے کی صورت میں مل جاتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے شادی پرانی ہوتی جاتی ہے شوہر بیچارے سے یہ سہولت بھی چِھن جاتی ہے۔ اس عرصے میں نئی نویلی دلہن بڑی کامیابی سے بتدریج دلہن سے بیوی اور بیوی سے بیگم کے مراحل طے کرکے آخر میں باقاعدہ "بے غم" کا روپ دھار لیتی ہے۔ اُسے سمجھ آ جاتی ہے کہ شوہر سے لڑائی کے نتیجے میں میکے جانا سراسر غلط "جنگی حکمتِ عملی" ہے اور اس کا مطلب" دشمن" کو "واک اوور" دینے کے مترادف ہے۔

ایسی ہی کسی نئی نویلی دلہن کا اپنے میاں سے جھگڑا ہوا تو اُس نے اپنی ماں کو فون کیا"میں آپکے پاس آرہی ہوں"۔

ماں نے کہا "اسے اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے تم وہیں ٹھہرو میں تمہارے ہاں آرہی ہوں"۔

آپ کو درست طور پراپنی بات سمجھانے کے لئے اس سے ملتی جلتی کچھ اور مثالیں بھی میرے پاس ہیں۔ انہیں پڑھکر ممکن ہے آپ کو لگے کہ یہ محض بیویوں کے خلاف کمزور اور بزدل شوہروں کی طرف سے گھڑے گئے چندلطیفے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایسا سوچ رہے ہیں تو آپ کو خبردار کردوں کہ آپ زبردست بھول پر ہیں۔ آپ یہ بھول کرکے ایک ایسی سنگین غلطی کا ارتکاب کرنے جارہے ہیں جو آپ کی خوش بختی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نہ حل ہونے والی الجھنوں میں بدل دے گی۔

ان مثالوں میں دراصل شادی شدہ اور غیر شادی لوگوں کےلئے الگ الگ نشانیاں ہیں۔ وہ یوں کہ اگر آپ شادی شدہ ہیں توآپ کے لئے یہ مثالیں محض لطیفہ ہوسکتی ہیں جنھیں آپ اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کےلئے اپنے شادی شدہ دوستوں کی پرائیویٹ محفل میں سنا کر کچھ دیر کےلئے انجوائے کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کنوارے ہیں تو آپ کےلئے ان مثالوں میں ایک شدید قسم کی وارننگ ہے۔ بہرحال میری آپ سب سے دو ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے کہ میرے تھوڑے لکھے کو زیادہ جانیں اور خدارا ان مثالوں میں اپنے لیے چھپے خفیہ پیغام کو سمجھیں بصورتِ دگر

"تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں"۔

اس حوالے سے یوں توبے شمار مثالیں ہیں لیکن اس وقت میں ان میں سے چند ایک ہی آپ کے گوش گزار کروں گا۔

ڈاکٹر نے شوہر کا تفصیلی چیک آپ کرنے بعد اسے بتایا "کہ اس کی زندگی میں کوئی مستقل پریشانی ہے جو اُسے اندر ہی اندر کھا رہی ہے"۔

شوہر نے کہا "ڈاکٹر صاحب! آہستہ بولیں وہ باہر ہی بیٹھی ہے"۔

ایک دوست نے دوسر ے سے پوچھا "اچھی اور بُری بیوی میں کیا فرق ہوتا ہے"۔

دوسرا دوست" کیامطلب اچھی بیویاں بھی ہوتی ہیں؟"

لمبی عمر کےلئے انسان کو شادی ضرور کرنی چاہیے

میں نے کہا" کیا اس سے عمر لمبی ہوجاتی ہے؟"

بابا جی کہنے لگے "پُتر عمر لمبی تو نہیں ہوتی مگر لمبی لگنے لگتی ہے"۔

پولیس انسپکٹر: خبر ملی ہے کہ آپ کے گھر دھماکہ خیز مواد ہے

آدمی: صاحب جی اطلاع تو ٹھیک ہے مگر ابھی وہ میکے گئی ہوئی ہے۔

جج: کیا ثبوت ہے کہ تم گاڑی تیز نہیں چلا رہے تھے

ملزم: جناب میں سسرال جارہاتھا بیگم کو لینے

جج: کیس ختم اس معصوم کو رہا کیا جاتا ہے

ان سب مثالوں کے باوجود اگر آپ ابھی تک شادی کا مصمم ارادہ کیے ہوئے ہیں اور آپ کو اپنی زندگی سے بھی پیار ہے۔ تو جلد بازی میں کوئی غلط فیصلہ کرنے سے پہلے قتل کی یہ مختصر کہانی ضرور پڑھ لیں۔

بیوی: اجی سنتے ہو

شوہر: نہیں