Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Hazir Service Siasat Dano Ko Mubarak Ho

Hazir Service Siasat Dano Ko Mubarak Ho

ہر وقت حاضر سروس حکمرانوں اور بشمول میرے پچیس کروڑ بھیڑ بکریوں کو مبارک ہو کہ پاکستان کی ترقی میں جو ایک بہت بڑی "رکاوٹ" تھی وہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب ختم ہو جائے گی، اس کے بعد دنیا میں ہماری عزت اتنی بڑھ جائے گی امریکہ برطانیہ کینیڈا آسٹریلیا اور ان جیسے کئی ممالک کے لئے ہمیں ویزوں کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

دبئی کویت قطر اور ان جیسے بعض دوسرے ممالک ہماری باقاعدہ منت کریں گے کہ ہمارا عملہ اگر آپ کے گھروں میں آکر مفت ویزے دے تو انکار نہ کیجئے گا۔ خصوصاً ہمارے عدالتی نظام میں ایک انقلاب برپا ہو جائے گا، سول کورٹس سے لے کر سپریم کورٹ تک آئندہ کوئی جج آئین اور قانون کے خلاف کسی فیصلے کا تصور نہیں کرے گا، کیونکہ اب جو"سیاہ سئیے" اْن کی تقرری تبادلوں یا احتساب وغیرہ کے لئے بااثر ہوں گے وہ سب ایسے "فرشتے" ہیں جنہوں نے آج تک پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، بلکہ فائدے ہی فائدے پہنچائے ہیں۔

آج اگر پاکستان ترقی کی عظیم ترین منازل طے کرکے آگے ہی آگے بڑھتا چلے جا رہا ہے اس کا باعث یہی "سیاسی فرشتے" ہیں، ان "سیاسی فرشتوں " نے سوچا کہ وہ عدلیہ میں بھی اپنے جیسے "فرشتے" لے کر آئیں جنہیں مینیج کرنا آسان ہو، چنانچہ سب سر جوڑ کے بیٹھے اور 26 ویں آئینی ترمیم کا راستہ نکالا گیا۔ ویسے تو عدلیہ میں بھی کچھ فرشتے ان "سیاسی فرشتوں " جیسے ہی تھے، مگر 26 آئینی ترمیم کے بعد اْمید یہی ہے تمام سیاسی و عدالتی فرشتے ایک ہی صف میں کھڑے ہوں گے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سب سے زیادہ ری ایکشن عدلیہ کی طرف سے آئے گا، یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کچھ استعفے بھی شاید آجائیں۔ اصل میں معاشرہ بے شرمی ڈھٹائی اور بے حیائی کے اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں جس کی جتنی بے عزتی یا بے توقیری کوئی کر لے کسی کی صحت پر کوئی فرق ہی نہیں پڑتا۔ ہم سب کا معاملہ اْس شخص جیسا ہے جس کے بیٹے نے اْس سے کہا "ابو جی امی روزانہ آپ کو گالیاں دیتی ہیں کبھی کبھی چمٹے سے آپ کی پٹائی بھی کر دیتی ہیں، آپ آگے سے خاموش رہتے ہیں، آپ کو ذرا شرم نہیں آتی؟ وہ بولا"اس سے زیادہ شرم میں اور کیا کروں میں اْسی وقت گھر سے نکل جاتا ہوں"۔

اپنے عہدوں کا وقار گنوانے کا کارنامہ ہماری کچھ عدالتی شخصیات خود کر سکتی ہیں تو کوئی اور کیوں نہیں کر سکتا، سو مجھے یقین ہے 26 ویں آئینی ترمیم کی صورت میں اپنے جائز ناجائز حقوق پر ڈاکہ پڑنے سے عدلیہ کو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا نہ اس پر ایسی بڑی مزاحمت ہوگی جس سے حاضر سروس حکمران یہ آئینی ترمیم واپس لینے پر مجبور ہو جائیں، ویسے بھی یہ کون سی ایسی کوئی ترمیم ہے جس میں ججوں کے لئے کرپشن کی سزا موت کر دی گئی ہو؟ یا اْن سے اْن کی مراعات چھین لی گئی ہوں؟ یا اْن پر یہ پابندی لگا دی گئی ہو وہ آئندہ عوامی اجتماعات سے خطاب میں اپنی باتوں سے خود کو جسٹس کارنیلس ثابت کرنے کی کوشش نہیں کریں گے کیونکہ بعد میں اْنہوں نے ثابت تو خود کو افتخار محمد چودھری، ثاقب نثار اور فائز عیسی ہی کرنا ہوتا ہے۔ اس ماحول میں اگر جناب منصور علی شاہ کو چیف جسٹس آف پاکستان بنا بھی دیا جائے میرے خیال میں وہ بھی کوئی ایسا انقلاب نہیں لا سکیں گے جس کی توقع ہم نے جسٹس کھوسے سے کر لی تھی۔

یہ سارا رونا میں اپنے ماضی کو پیش نظر رکھتے ہوئے رو رہا ہوں، اب یوں محسوس ہوتا ہے ہمارے کچھ ججوں نے اپنی اصلاح کرنے، اپنی عزت آبرو بڑھانے بچانے یا کسی کے دباؤ میں نہ آنے کا کوئی ایسا سلسلہ ضرور شروع کر دیا ہے جس کے بعد ہمارے سیاسی حکمران اور اْن کے مالکان یہ سوچنے پر مجبور ہوئے ہیں تیزی سے اپنی اصلاح کی طرف بڑھتے ہوئے ججوں یا عدلیہ کا راستہ روکنا ضروری ہے۔

26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف عوام نے تو ظاہر ہے کچھ کرنا نہیں، کہ اس سے بڑے بڑے عذابوں پر عوام کے کان پر جوں نہیں رینگی اس پر کیا رینگنی ہے؟ مہنگائی کے بڑے بڑے اژدھے عوام پر چھوڑے گئے اْن کا کوئی اثر عوام پر نہیں ہوا اْس آئینی ترمیم کا کیا ہونا ہے جس کے بارے میں اْنہیں پتہ ہی نہیں یہ کس بلا کا نام ہے؟ عوام اگر اپنے حقوق کی پامالی پر باہر نہیں نکلتے کسی اور کے حقوق کی پامالی پر کیوں نکلیں گے؟

یہ کام صرف عدلیہ کے کچھ "غیرت مند" ہی کر سکتے ہیں، وکلاء کا کردار بھی اس میں بہت اہم ہو سکتا تھا جو ابھی تک بہت ہی پْھس پْھسا ہے، وکلاء اگر اس آئینی ترمیم کو واپس کروانے کے لئے ویسا کردار ادا کریں جیسا اْنہوں نے افتخار محمد چودھری کی واپسی کے لئے کیا تھا، وہ اس مقصد میں بھی یقینا کامیاب ہو سکتے ہیں، مگر مسئلہ یہ ہے افتخار محمد چودھری کے معاملے میں جو قوتیں وکلاء کو استعمال کرکے اپنے اْلو سیدھے کر رہی تھیں اب وہی قوتیں وکلاء کو خاموش کروا کے اپنے اْلو سیدہے کر رہی ہیں۔

آئین کو فیل کرا کر ترمیم کو پاس کرانے کے گناہ میں پی ٹی آئی سمیت سب سیاسی جماعتیں شامل ہیں، اب یہ عمران خان کی پی ٹی آئی نہیں رہی، ورنہ اس ترمیم کو روکنے کے لئے ایسا مؤثر احتجاج کیا جا سکتا تھا کہ حکمرانوں کو اس میں کبھی کامیابی نہ ہوتی، اب بریف کیس کی روایت اور اہمیت کو سمجھنے والا سیاست کا "بکاؤ مال" کہہ رہا ہے "یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی فتح ہے"، اصل فتح اْن کے مالکان کی ہے جنہیں پہلی بار یہ احساس ہوا جس قدر آسانی سے وہ اپنے"حاضر سروس سیاستدانوں " کو قابو کر سکتے ہیں اْتنی آسانی سے حسب سابق ججوں کو قابو کرنا اب ممکن نہیں رہا، چنانچہ اْنہوں نے مناسب یہی سمجھا مزید سامنے آ کے مزید گندہ ہونے کے بجائے یہ کام وہ اپنے "حاضر سروس سیاستدانوں " کے ذریعے آسانی سے کروا لیا کریں۔

بہرحال عدلیہ کو آئین سے آزاد کروانے اور اس پر خاموش رہنے والے تمام "اسٹیک ہولڈرز" کو مبارک ہو، اْمید ہے اب وہ عدالتوں میں جانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کریں گے، عدالتیں خود چل کر اْن کے پاس آ جایا کریں گی۔