Friday, 15 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Fauj Nikalne Ka Elaan

Fauj Nikalne Ka Elaan

وائٹ ہاؤس میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ کی خون آلود مٹی کو چھوڑ دے گا۔ صدر نے مشرق وسطیٰ سے تعلقات کی نوعیت کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بہت امریکی سروس کے ممبران مارے گئے ہیں، امریکا کو اب مزید پولیس مین کا کردار ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ہم یہاں سے باہر نکل رہے ہیں اب کسی اور کو اس خون آلود زمین پر لڑنے دیں۔ ہماری فوج دنیا کی پولیس مین نہیں ہے۔ دیگر اقوام آگے آئیں اور اپنے حصے کے مطابق کردار ادا کریں۔ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے بڑے پیمانے پر انخلا کے باوجود کچھ فوجی دستے شام کی آئل تنصیبات پر موجود رہیں گے۔

ٹرمپ کے اس فیصلے کو دیر آید درست آید کہہ سکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا کو مشرق وسطیٰ میں جانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ کیا مشرق وسطیٰ کے کسی ملک سے امریکا کو خطرہ پیدا ہوگیا تھا؟ ایسا کچھ بھی نہیں امریکی حکمران قومی مفادات کے تحفظ کے نام پر دوسرے ملکوں میں مداخلت کے عادی ہوگئے ہیں۔ بلاشبہ مشرق وسطیٰ سمیت کئی دوسرے ملکوں میں امریکا کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

افغانستان کی تازہ مثال ہمارے سامنے ہے۔ روس نے افغانستان میں مداخلت کی امریکا کو روس کی یہ مداخلت پسند نہ آئی۔ اس نے ساری دنیا کو اس مداخلت کے خلاف بہ جبر روس کو افغانستان سے نکالنے کے لیے اکسایا پھر دہشت گردی کے نام پر ساری دنیا کو دہشت گردوں سے لڑنے کی ترغیب دی، نتیجہ یہ نکلا کہ خود امریکا اس دلدل میں پھنس گیا اور بھاری جانی نقصان کے علاوہ اربوں ڈالرز کے مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ یہ افغانستان کی غلطی نہیں تھی بلکہ امریکا کی حماقت تھی۔ جس کا خمیازہ وہ آج تک بھگت رہا ہے۔

امریکا کی تاریخ لکھنے والا ویت نام کی احمقانہ جنگ اور ناقابل یقین جانی ومالی نقصانات کو نہیں بھولے گا۔ امریکی حکمران اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے آگ میں کود پڑتے ہیں اور جب نقصانات کا سامنا ہوتا ہے تو واویلا اور الزام تراشی شروع کردیتے ہیں۔ اسرائیل کو لے لیں محض امریکی حمایت کی وجہ اسرائیل عشروں سے فلسطینیوں کا خون بہا رہا ہے فلسطینی 70 سال سے اسرائیلی بربریت کا شکار ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکا فلسطینیوں کی مدد کرتا ان بے گھر بے وطن فلسطینیوں کو ان کے رہنے کے لیے ایک ملک دلواتا اس کے بجائے وہ وحشی اسرائیل کی پشت پر کھڑا ہے، اسرائیلیوں کی بے وطنی پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بہت دکھ تھا، انھوں نے یہودیوں کے لیے ایک ملک اسرائیل بناکر دیا جب فلسطینی بے وطن ہوئے تو وہ خاموش ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل کی ساری جارحیت امریکا کی پشت پناہی کی وجہ ہے اور اگر امریکا مشرق وسطیٰ سے نکل رہا ہے تو یہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اگر امریکا شیطان (اسرائیل) کو مشرق وسطیٰ میں چھوڑ کر جا رہا ہے تو اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیل عذاب بنا ہوا ہے امریکا صرف سپورٹر ہے۔ مشرق وسطیٰ کا اصل مسئلہ اسرائیل ہے، صرف فلسطین ہی نہیں مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک بھی اسرائیل ہی سے خوفزدہ ہیں۔ یہ اسرائیل کا خوف ہی ہے کہ عرب ملک اربوں کا اسلحہ مغربی اسلحہ فروشوں سے خرید رہے ہیں۔ کیا اسرائیل کا خوف ہی وہ اصل وجہ نہیں ہے جو مغرب کے اسلحہ فروشوں کا اسلحے کی فروخت کا وسیلا بنا ہوا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے عرب ملک اس وقت تک خوفزدہ رہیں گے اور اربوں کا اسلحہ خریدتے رہیں گے جب تک اسرائیل عربوں کے یعنی مشرق وسطیٰ کے سر پر سوار ہے۔ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ سے اپنی فوجیں واپس بلاکر جو کارنامہ انجام دیا ہے، اس کا اصل مقصد اپنی فوجوں کو جانی نقصان سے بچانا ہے، اس روانگی سے فلسطینیوں کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اسرائیل ویسا ہی بے لگام رہے گا جیسا وہ اب تک بے لگام رہا ہے اگر حقیقت یہی ہے تو امریکا کے انخلا سے فلسطینیوں کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے؟

مشرق وسطیٰ تیل سے مالا مال علاقہ ہے تیل کی دولت نے دولت مند ملکوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی پھر تو وہ مشرق وسطیٰ پر اس طرح جم گئے جس طرح شہد کی مکھیاں چھتوں پر جم جاتی ہیں۔ تیل کی تجارت کا پورا روٹ اب مغربی ملکوں کے ہاتھوں میں ہے اور عربوں کے تیل سے مغرب اربوں ڈالر کما رہا ہے۔ عربوں کے تیل کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے امریکا اور اس کے جمہوریت پسند اتحادیوں نے سب سے بڑا اور اہم کام یہ کیا کہ مشرق وسطیٰ میں مغربی جمہوریت تک کے دروازے بند کر دیے۔ اور اپنے فرمانبرداروں کو حکمران بنا دیا۔ یہ انتظام اتنا موثر ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اصل حکمران امریکا اور اس کا لے پالک اسرائیل ہے جن کی مرضی کے بغیر اس خطے میں پتہ تک نہیں ہل سکتا۔

مشرق وسطیٰ کے عوام کی یہ بدقسمتی ہے کہ حکمران شیوخ نے اس علاقے میں صنعتیں نہیں لگائیں، ضرورت کی ہر چیز حتیٰ کہ خوراک تک باہر سے منگواتے ہیں۔ اس عیاشی کا نتیجہ یہ ہے کہ تیل کی دولت مغربی ملکوں کے قبضے میں چلی جاتی ہے۔ گستاپو کا نظام اتنا سخت ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے بات کرتے گھبراتے ہیں۔ اس افسوس ناک ماحول میں اگر امریکا مشرق وسطیٰ سے اپنی فوج نکالتا ہے تو اس کی جگہ پرو امریکن فورسز لے لیں گی، جمہوریت نہیں آئے گی نہ عوام بالادست ہوں گے، پھر ٹرمپ کا ڈرامہ کامیاب رہے گا، حکمران مغرب ہی رہے گا۔