دنیا کو جن بدترین مسائل کا سامنا ہے ان میں مذہبی تنگ نظری سرفہرست ہے، مذہبی تنگ نظری نے انسانوں کو حیوان بنا کر رکھ دیا ہے، ایسے میں اگرکوئی مذہبی رواداری کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کو ہائی لائٹ کرنا ضروری ہے۔
ضلع تھرپارکر کی تحصیل چھاچھرو میں ایک امام بارگاہ ایسی بھی ہے جس کے متولی اور خدمت گار ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، جنھوں نے سرکاری نوکری سے ریٹائرمنٹ ملنے پر تمام رقم امام بارگاہ اور درگاہ کی تعمیر کے لیے وقف کردی، اور آج بھی بطور خدمت گار موجود ہیں جس کی وجہ سے روی شنکر کھتری پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی روشن مثال بن گئے ہیں۔
روی شنکر کا تعلق چھاچھرو کے غریب ہندو خاندان سے ہے اور وہ لوکل گورنمنٹ میں یوسی سیکریٹری تھے ریٹائر ہوئے تو ملنے والی ساری رقم چھاچرو میں امام بارگاہ اور درگاہ پیر حیدر شاہ کی تعمیر، تزئین و آرائش پر خرچ کردی۔ بدین کینٹ میں 66 سالہ روی شنکر کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا۔
ایکسپریس سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ وہ 30 سال سے امام بارگاہ کے متولی خدمت گار اور عزادار بھی ہیں، وہ شہدا کربلا اور اہل بیت سے بے پناہ عقیدت رکھتے ہیں اسی لگاؤ کی وجہ سے ریٹائرمنٹ پر ملنے والی تمام رقم علم پاک کی تیاری اور امام بارگاہ کی تعمیر و مرمت پر خرچ کردی ہے اس عمل سے نہ صرف میرے گھر والے بلکہ پوری ہندو برادری انتہائی خوش ہوئی۔
روی شنکر نے بتایا کہ وہ نہ صرف تھرپارکر بلکہ محرم الحرام میں سندھ اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی مجالس میں ذکر حسین کی سعادت حاصل کرچکا ہے۔ شہدا کربلا سے عشق اور عقیدت اسے ایران اور عراق بھی لے گئے اور ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستان میں ہندوؤں کے ساتھ زیادتی اور مذہبی آزادی نہ ہونے کا جھوٹاپروپیگنڈا کیا جا رہا ہے پاکستان میں ہمیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اس کے برعکس پاکستان سے بھارت منتقل ہونے والے ہندو وہاں مشکل اور نفرت کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں انھیں وہاں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ دنیا کو جن بدترین مسائل کا سامنا ہے ان میں مذہبی منافرت سب سے زیادہ خطرناک مسئلہ ہے۔
چھاچھرو ایک چھوٹی سی جگہ ہے لیکن اچھے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں، روی شنکر بھی انھی اچھے لوگوں میں شامل ہے، سندھ کے اندرونی علاقوں میں اس قسم کے لوگوں کی موجودگی ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ آج دنیا جس تقسیم کا شکار ہے اور نفرتوں کی آبیاری ایک عام رجحان ہے ایسے ماحول میں اگر کوئی خدا کا بندہ مذہبی رواداری کے لیے اپنی زندگی وقف کردیتا ہے تو اس کی عظمت قابل قدر ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ انسان جہاں بھی پیدا ہوتا ہے انسان کا بچہ ہی ہوتا ہے لیکن مختلف حوالوں سے جن میں مذہبی منافرت بھی شامل ہے عوام کے اندر نفرتوں کا الاؤ جلایا جاتا ہے۔
دنیا جب سے وجود میں آئی ہے نیکی اور بدی ساتھ ساتھ چل رہے ہیں روی شنکر جیسے انسان اگر اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کریں تو یہ انسانیت کی بھلائی کا کام ہے۔ ہندوستان اور پاکستان دو مختلف مذہب کے ماننے والے ملک ہیں لیکن مذہب کے مختلف ہونے سے انسانوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے والے شیطان انسانوں کو آپس میں لڑا کر انسانوں کا خون بہاتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ملک میں مذہب کو سرکاری سرپرستی حاصل ہوتی ہے وہاں مذہبی منافرت شدت اختیار کرتی ہے۔
اس حوالے سے بھارت زیادہ بدنام ہے اصل میں مذہبی انتہا پسندوں کو بعض طاقتوں کی جانب سے بھاری فنڈ مہیا کیے جاتے ہیں اور یہی فنڈ مذہب کے نام پر انسانوں کا خون بہانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ روی شنکر جیسے لوگوں کو آگے لایا جائے تاکہ مذہبی رواداری مضبوط ہو سکے۔ ہندوستان اور پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے کہ روز اول سے دونوں ملک مذہبی جنون میں مبتلا ہیں جو لوگ ایسے کاموں کی فنڈنگ کرتے ہیں وہ انسان کہلانے کے مستحق نہیں۔