Saturday, 02 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Balochistan Mein Mazdoor Dost Sargarmia

Balochistan Mein Mazdoor Dost Sargarmia

دو ہزار انیس میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت تیس لڑکیوں کو جہیزگرانٹ دی گئی۔ فی گرانٹ ایک لاکھ روپے تھی، جسے ان کے آن لائن اکاؤنٹ میں بھیجا گیا۔ یہ پرائیوٹ صنعتی سیکٹرکے مزدور ہیں۔ ان میں بیشترکا تعلق حب اور لسبیلہ سے ہے اس کے علاوہ سترہ لواحقین کو ڈیتھ گرانٹ دلوائی گئی، ان میں خواتین اور مرد شامل ہیں۔

ان میں فی کس پانچ لاکھ روپے کی ڈیتھ گرانٹ آن لائن اکاؤنٹ میں بھیجی گئی اور موبائل فون کے ذریعے ایس ایم ایس بھی کر دیا گیا۔ بارہ جنوری بیس بیس کو کوئٹہ میں مائننگ سیکٹر کے چار سو پینتیس مزدوروں کو الاٹمنٹ فار ہاؤسنگ فلیٹس مائننگ سیکٹر کے تحت ویلفیئر بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔ ریجنل ویلفیئر بورڈ نے چار سو پینتیس مزدوروں کے فلیٹس کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی جب کہ مارچ تک فلیٹس ان کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

کل درخواستیں پانچ سو تھیں، باقی پینسٹھ درخواستوں پر آئیندہ غور ہو گا۔ کوئٹہ کے مشرقی علاقے میں جہاں مائنز ہیں وہیں فلیٹس دیے گئے ہیں۔ یہ بائی پاس اینڈ نواکیلی کا علاقہ کہلاتا ہے۔ مچھ، دکی، لورالائی، زیارت، ڈغاری اور ہرنائی وغیرہ واقع ہے۔ ان کانوں میں بیرائیٹ، کرومائیٹ اور سنگ مرمر نکالے جاتے ہیں۔

بولان مائننگ انٹرپرائزز جو کہ حکومت پاکستان کا قدرتی وسائل کا محکمہ ہے اس میں ان کے لیے کیمیکل بنتا ہے۔ سوشل سیکیورٹی کے پچاس بیڈ والے اسپتال جو بلوچستان ایمپلائز سوشل سیکیورٹی کے ماتحت قائم ہے، سوشل سیکیورٹی کے تحت مزدوروں کے لیے فری میڈیکل کیمپ لگایا، جس کا افتتاح ایڈیشنل سیکریٹری لیبر محنت و افرادی قوت نے کیا۔ تقریب میں سوشل سیکریٹری سے متعلق سپاس نامہ پیش کیا گیا، جس پر اسپتال سے متعلق مسائل سے ایڈیشنل سیکریٹری کو آگاہ کیا گیا اور ہدایت کی کہ مسئلے کو فوری طور پہ حل کریں۔

اس موقع پر این ٹی یو ایف کے صدر رفیق بلوچ نے سوشل سیکریٹری کو اسپتال کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا اور ساتھ ہی کمیشنر سوشل سیکریٹری نے احکامات جاری کیے کہ اسپتال کے حالات کو بہتر بنایا جائے اور مزدوروں کے ٹیسٹ سمیت علاج معالجے کی سہولت کو بہتر بنایا جائے۔ ایڈیشنل سیکریٹری لیبر عبدالرزاق بھٹی نے رفیق بلوچ کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ مزدوروں کے مسائل پر ہر وقت ہم سے رابطے میں رہیں اور چوبیس گھنٹے ہمارے دروازے آپ کے لیے کھلیں ہوں گے۔

لیڈا (لسبیلہ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ) کی یونین نے اپنے مطالبات کے سلسلے میں دس جنوری تا اٹھارہ جنوری مسلسل احتجاجی دھرنا جاری رکھا۔ یو نین کے صدر حاجی فیض اور دیگر یونین کے عہدیداران نے لیڈا ایمپلائز یونین کے محنت کشوں کے مسائل کے سلسلے میں ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ دھرنا جاری رکھا۔ جن کے مطالبات ہاؤس رینٹ کی ادائیگی، میڈیکل پینل کی بحالی، مزدوروں کے پروموشن اور ماہانہ تنخواہ پانچ تاریخ تک ادائیگی پر مشتمل مجموعہ مطالبات جاری کیا۔

جس پر این ٹی یو ایف کے صدر رفیق بلوچ نے مداخلت کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل لیبر ویلفیئر بلوچستان سعید احمد سرفراز سے درخواست کی کہ صنعتی امن کو بر قرار رکھتے ہوئے احتجاجی دھرنے کو ختم کرنے کے لیے یونین کے نمایندوں سے مذاکرات کیے جائیں۔ جس پر ڈی جی لیبر نے اپنی ذاتی اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے ایم ڈی لیبر نے ان سے رابطہ کیا۔ بعد ازاں ایم ڈی کی این ٹی یو ایف کے صدر رفیق بلوچ سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں یہ بات طے پائی کہ ورکرز کے جو جائز مسائل ہیں اس پر ایک بااختیارکمیٹی فورا تشکیل دی جائے۔

کمیٹی نے مسلسل تین دن تک مذاکرات کیے اور مزدوروں کے مطالبات مان لیے۔ کمشنر ورک مین بلوچستان نے حب میں اتھارٹی انڈر دی پیمنٹ آف ویجیز کے تحت مختلف کمپنیوں کے مقدمات کی سماعت کی، جس میں نیشنل پاور سروسز لمیٹڈ، صدیق سنز پلیٹ ویندر، فیٹینکس مینیو فیکچرنگ کارپوریشن، الکرم پیکیجز اور دیگر کمپنیوں کے مزدوروں کے مقدمات شامل ہیں۔

ان مقدمات میں گریجویٹی، ڈیتھ گرانٹ کمپنسیشن کی ادائیگی اور دیگر واجبات کو زیر بحث لایا گیا۔ نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے صدر رفیق بلوچ نے مزدوروں کی داد رسی کے لیے ان کے مقدمات کی پیروی کی اور مطالبہ کیا کہ بیواؤں کو اور مزدوروں کے لواحقین کو رقوم کی ادائیگی جلد از جلد کی جائے۔

این ٹی ایف کے وفد نے رفیق بلوچ کی قیادت میں بارہ جنوری دو ہزار بیس کو کوئٹہ میں سیکریٹری لیبر اینڈمن پاور سے ملاقات کی اور انھیں حب انڈسٹریل اور شپ بریکنگ یارڈ ( گڈانی ) کے محنت کشوں کے مسائل سے آ گاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اکتیس درخواستیں میرج گرانٹ کی، تیس درخواستیں ڈیتھ گرانٹ کی اور آٹھ درخواستیں اسکالرشپ کی مد میں، تقریبا دو کروڑ روپے کی رقوم بنتی ہے اس کی ادائیگی جلد از جلد یقینی بنائی جائے۔ کنسیلیٹر قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات (کراچی بینچ) میں حبیب آئل مل کی مزدور یونین اور انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گیا۔ جس پر ڈپٹی رجسٹرار اور کنسیلیٹر حضرت رفیق سنجرانی نے مقامی آئل مل کے چیف ایگزیکٹیو کو تنبیہ کی کہ مزدوروں کے مسائل کے معاملے میں حیل و حجت سے کام نہ لیا جائے اور یونین کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر بات کی جائے۔

پسنی فش ہار بر ایمپلائز یونین کے ملازمین کی تنخواہیں پچھلے دو ماہ سے ادا نہیں کی گئی۔ انتظامیہ نے مالی بحران کا بہانہ بناتے ہوئے تنخواہوں کی ادائیگی روک دی ہے۔ اس سلسلے میں این ٹی یو ایف نے ایک مقامی روزنامہ اخبار کوئٹہ کے ذریعے چیف سیکریٹری اور چیف جسٹس بلوچستان سے ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیتے ہو ئے چیف سیکریٹری بلوچستان، سیکریٹری فشریز، ڈائریکٹر جنرل فشریز اور مینجنگ ڈائریکٹر پسنی فش ہاربر کو ذاتی طور پر بلوچستان ہائی کورٹ طلب کر لیا اور ان کی سخت سرزنش کی اور ہدایت کی کہ مزدوروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔

اس سرمایہ دارانہ نظام میں رہتے ہوئے این ٹی یو ایف مزدوروں کے لیے جو کچھ کر رہی ہے وہ بہت کم ہے پھر بھی ان کی مخلص کاوشوں سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ نہ صرف قابل فخر ہی نہیں بلکہ قابل تقلید بھی ہے۔ نیوزی لینڈ، ارجنٹینا، میکسیکو اور نیپال میں بائیں بازو کی حکومتیں ہیں۔ نیپال کی پارلیمنٹ میں اکثریت اراکین خواتین کی ہے۔ کوسٹاریکا میں انیس سو انچاس سے فوج نہیں ہے، یہاں پیٹرول اور ڈیزل کا استعمال ممنوع ہے، شمسی توانائی اور ہوا سے کاروبار زندگی چلتا ہے۔