کچھ عرصے سے دنیا بھر میں پیداواری قوتیں اور شہری سڑکوں پہ نکل آئے ہیں، چونکہ عالمی سرمایہ داری انحطاط پذیری کا شکار ہے، اس لیے اس کے خلاف ردعمل ایک فطری عمل ہے۔
فرانس میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج پھر شدت اختیارکرگیا۔ پیرس میں پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ دارالحکومت پیرس میں لوگ نئے سیکیورٹی قانون کے خلاف سڑکوں پہ نکل آئے۔ شہریوں نے بینرز اٹھا کر متنازع قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کی جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے 26 افراد کوگرفتارکرلیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی قوانین کے نام پر نجی زندگی میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔
شہریوں اور مظاہرین کا شہریوں کی ڈرون اورکیمروں سے نگرانی کیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہارکیا گیا ہے۔ فرانس میں یلوجیکٹ اور ثقافتی ورثے کی حفاظت کرنے والے ہزاروں افراد نے اس ملک کے مختلف شہروں میں بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے کیے۔
فرانس میں سیکیورٹی بل اور کورونا پابندیوں کے خلاف مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ فرانس میں احتجاج پولیس سرگرمیوں کی فلم بندی اور اشاعت پر پابندی کے قانونی مسودے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ روس میں حکومتی پالیسیوں اور مہنگائی کے خلاف کئی دنوں سے زبردست مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں میں متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
ادھر اسرائیل میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ 33 ویں ہفتے میں بھی جاری ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں اور مالی بدعنوانیوں کے خلاف اسرائیل کے مختلف علاقوں من جملہ تل ابیب میں مظاہرے ہوئے، مقبوضہ فلسطین کے باشندوں کے سیکیورٹی کے سخت حصار کے باوجود مظاہروں میں شرکت کی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ "ڈیموکریسی یا انقلاب اور نیتن یاہو کے استعفیٰ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔" جیسے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کے گھر کے عقبی دروازے کو بند کردیا۔
ادھر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کینیڈین تنظیم نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ ڈرون طیاروں کی ڈیل منسوخ کی جائے۔ انسانی حقوق گروپ "کینیڈین مڈل گروپ برائے امن و انصاف (CJPME) کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ڈرون طیاروں کی ڈیل روک دے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ فلسطینیوں پر بمباری کے بعد حکومت اسرائیل کو طیاروں کی فروخت روک دے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ نہتے فلسطینیوں پر بمباری کے بعد صیہونی ریاست کو ڈرون طیاروں کی فراہمی کا کوئی جواز نہیں بچا ہے۔ واضح رہے کہ کینیڈا اور اسرائیل کے درمیان ڈرون طیاروں کے حوالے سے 30 کروڑ 60 لاکھ 16 ہزار ڈالر مالیت کی ڈیل طے پا چکی تھی۔
اقوام متحدہ کی بچوں کی تنظیم "یونیسف" کے مطابق لبنان کے دوسرے بڑے شہر طرابلس ایک ہفتے کے احتجاج میں کم ازکم 70 بچے زخمی ہوگئے ہیں۔ لبنان میں یونیسف برانچ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی لبنان کے شہر طرابلس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں لوگوں کو چوٹیں آئیں۔ محکمہ ایمرجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران کم ازکم 70 بچے زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر کراچی سائٹ میں اپنے مطالبات کے لیے ہزاروں مزدور NTUF کے زیر اہتمام سڑکوں پہ نکل آئے جہاں پاکستان کے بانی محمد علی جناح نے پہلے صنعتی یونٹ ولیکا ٹیکسٹائل مل کا 26 ستمبر 1947 میں افتتاح کیا تھا۔ مزدور رہنما ناصر منصور نے خطاب میں کہا کہ سائٹ میں موجود 4500 سے زائد چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس ملک کی معیشت اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
جہاں 6 لاکھ سے زیادہ محنت کش براہ راست یا بالواسطہ پیداواری عمل کا حصہ ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ صنعتی زون محنت کشوں کے لیے ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ چند ایک صنعتی یونٹس میں جہاں مزدور یونینیں منظم ہیں کو چھوڑ کر پورا صنعتی علاقہ لاقانونیت کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔
سائٹ ایریا کے صنعتی یونٹس کی انتظامیہ اور سائٹ ایسوسی ایشن نے متعلقہ اداروں کو ہمنوا بنا لیا ہے۔ دیگر صنعتی علاقوں کی طرح سائٹ ایریا میں بھی 95 فیصد مزدور تحریری تقرر ناموں سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے صنعتی یونٹوں میں ٹھیکیدار مزدوروں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ بدترین صورت حال یہ ہے کہ غیر ہنرمند تو کیا ہنر مند محنت کشوں کو بھی سرکاری طور پر اعلان کردہ کم ازکم تنخواہ نہیں دی جاتی۔ فیکٹریوں میں غیر قانونی طور پر 8 گھنٹوں سے زائد کام لیا جاتا ہے اور اوورٹائم کا معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
سائٹ کے صنعتی یونٹوں کے علاوہ ناظم آباد، شیرشاہ، بلدیہ اور اورنگی ٹاؤن کے صنعتی یونٹس، دکانوں، ہوٹلوں اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے صرف 90 ہزار مزدور سوشل سیکیورٹی کے ادارے سے رجسٹرڈ ہیں۔ ان رجسٹرڈ مزدوروں کے نصف کے پاس سوشل سیکیورٹی کارڈز نہیں ہیں۔
یہی صورتحال ای او بی آئی سے مزدوروں کی رجسٹریشن کی بھی ہے۔ سائٹ ایریا میں واقع سیسی کا ولیکا اسپتال کے آفیسرز کا رویہ بھی نا مناسب ہے۔ مزدوروں کی سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ اربوں روپے سالانہ حاصل کرنے والا یہ اسپتال صحت اور صفائی اور معیاری ادویات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ 19 کلو میٹر پر محیط قائم صنعتی علاقے کی سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ گٹر ابل رہے ہیں۔
ٹرانسپورٹ ناپید ہے اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی وجہ سے پورا صنعتی زون گرد و غبار کی لپیٹ میں ہے۔ جس کے نتیجے میں سانس، آنکھوں میں جلن اور کئی ایک دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ یہاں سے گزرنے والی گاڑیوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے وہاں جان پر بنی ہوئی ہے اور 10/15 منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے اس علاقے کے منتخب نمایندے، وفاقی اور صوبائی حکومت اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن عرصہ دراز سے فیکٹریوں اور کارخانوں میں ہونے والے مظالم اور لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور سائٹ ایریا میں سڑکوں کی ناگفتہ بہ حالت کے خلاف متعلقہ اداروں اور حکمران بالا کو مسلسل آگاہ کر رہے ہیں لیکن کوئی بھی ادارہ مزدوروں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔
اگر یہ صورتحال جاری رہی تو سائٹ ایریا کے محنت کش دیگر صنعتی علاقوں کے محنت کشوں کے ساتھ مل کر سندھ اسمبلی کے سامنے مطالبات کے تسلیم ہونے تک احتجاجی دھرنا دیں گے۔ ہرچندکہ ان تمام مسائل کا واحد حل ایک امداد باہمی کے آزاد معاشرے میں ہی ممکن ہے۔ جہاں ساری دولت کے مالک سارے لوگ ہوں گے۔ سب مل کر پیداوار کریں گے اور مل کر بانٹ لیں گے۔