Friday, 01 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Kuch Baat Ho Jaye Aas Paas Ki

Kuch Baat Ho Jaye Aas Paas Ki

حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مرد اسمبلی ارکان کے مقابلے میں خواتین اراکین کی کارکردگی بہتر رہی۔ انھوں نے مرد اسمبلی ارکان کے مقابلے میں سوالات، توجہ دلاؤ نوٹس، مباحثہ اور حاضری وغیرہ میں بہت بہتر کارکردگی دکھائی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خواتین کمزور اور غیر سنجیدہ نہیں ہوتیں بلکہ مردوں سے زیادہ ہر شعبے میں شعور اور معلومات رکھتی ہیں۔

سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کا احتجاج کا اعلان، جامعات میں مالی خسارے کے شدید بحران کو حل کرنے کے لیے فوری گرانٹ اور بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا جائے۔ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کی جانب سے معاملے کو التوا میں ڈالنے پر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا گیا ہے۔ سرکار سب کچھ کرسکتی ہے مگر یونیورسٹیوں کو گرانٹ کیوں نہیں دے سکتی ہے، جب کہ ایسے اداروں کو گرانٹ دی جاتی ہے جن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

فیس کی عدم ادائیگی پر اسمارٹ اسکول میں بچوں کو ہراساں کرنے اور والد پر تشدد کرنے کے خلاف تحقیق کے بعد اس اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی گئی ہے، اگر سارے اسکولوں میں ہونے والے ایسے غیر انسانی واقعات کے خلاف ایکشن لیا جائے تو اسکول انتظامیہ ایسی نازیبا حرکات نہیں کرے گی۔

بڑے پیمانے پر پولیس منشیات ضبط کرنے کے بعد بجائے اسے جلانے کے خفیہ طور پر فروخت کر رہی تھی۔ خفیہ اطلاعات ملنے پر رینجرز نے چھاپہ مارا اور تحقیق کرکے ایس ایچ او سے جب سوال جواب کیا تو انھوں نے اقرار بھی کیا۔ ایک رکشہ ڈرائیور کو تشدد کرنے کے خلاف تشدد کرنے والے کو گرفتار کرکے جسمانی ریمانڈ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

سندھ کے علاقے کوٹ غلام محمد میں تین ماہ سے خاکروبوں کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ جس کے خلاف خاکروبوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے سے ہمارے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں۔

جب کہ ارب پتی اسمبلی ممبران کو بروقت لاکھوں روپے تنخواہیں ملتی ہیں اور خاکروبوں کو جنھیں چند ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے۔ ادھر بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے سرکاری ملازمین نے اپنے مطالبات کے لیے دفتر بلدیہ کے مرکزی دروازے کے سامنے مظاہرہ کیا ان کا مطالبہ تھا کہ عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے، جنھیں تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی ہیں انھیں فوری طور پر تنخواہیں ادا کی جائیں، گریجویٹی کی رقم قسطوں میں نہیں بلکہ یک مشت ادا کی جائے ری شیڈول آف اسٹیبلشمنٹ کو بحال کیا جائے وغیرہ۔

یہ سارے مطالبات ایسے ہیں جوکہ طے شدہ ہیں اور یہ مطالبات منوانے کے لیے ملازمین کو کسی احتجاج کی ضرورت نہیں ہے، انھیں مجبور ہو کر مظاہرہ کرنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم آیندہ ہفتے پھر احتجاج کریں گے۔

درحقیقت اس لوٹ مار اور قتل و غارت گری کو روکنے کے لیے اوپر سے نیچے تک رشوت خوری، کک بیکس، پرسنٹ ایج، کمیشن اور زمین پر قبضے سے لے کر ہر فرد کے پاس اسلحے کی بھرمار کو ختم کرنا ہے۔ سب کو روزگار دینا ہے، جاگیرداری نظام کا خاتمہ کرکے بے زمین کسانوں میں زمین تقسیم کرنی ہے، وزرا کی تنخواہوں کو روکنا ہے۔ رشوت لینے پر کم ازکم 10 سال کی قید کرنا ہے، ہر ایک کا جائزکام وقت پر کرکے دینا ہے۔