Tuesday, 19 November 2024
  1.  Home/
  2. 92 News/
  3. Bharat Ki Pakistan Mukhalif Munazzam Sazishain

Bharat Ki Pakistan Mukhalif Munazzam Sazishain

سازش کتنی بھی گھنائونی اور گہری کیوں نہ ہو بے نقاب ہو کر رہتی ہے۔ باطل جتنا بھی مضبوط ہو جائے حق بالآخر غالب آ کر رہتا ہے، یہ اللہ کا وعدہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے جب ففتھ جنریشن کی بات کی تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ اک ٹھٹول اور ہنسی مذاق کی بات تھی لیکن یو ڈس انفولیب نے 2005ء سے جاری بھارت کی مربوط اور منظم سازش کا پردہ چاک کر دیا کہ کس طرح 750 بین الاقوامی تنظیموں، اشاعتی اداروں، مظاہروں اور افراد کے ذریعے پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی کی جاتی تھی۔ یہ نیٹ ورک 116 مختلف ممالک میں کام کر رہا تھا۔ اقوام عالم اور بین الاقوامی برادری کے سامنے پاکستان کا چہرہ مسخ کر کے پیش کیا جاتا تھا۔ ان انکشافات کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ تازہ ترین انکشاف بھارتی ایجنسی را کا پاکستان کے نوجوانوں کو اپنا شکار بنا کر انہیں پراگندہ خیالی کا شکار کرنا اور پیسے دے کر پاکستان کے خلاف بولنے پر مجبور کرنے کے منصوبے سے متعلق ہے۔ یہپاکستان کے خلاف منظم پراپیگنڈہ مہم کا اہم حصہ ہے۔ پچھلے دنوں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مہدی شاہ رضوی نامی گلگت بلتستان کے نوجوان کا اعتراف سامنے آیا کہ کس طرح روپے کا لالچ دے کر اسے اور اس سے پہلے اس کے والد کو را پاکستان کے خلاف منفی باتیں کرنے پر رضامند کرتی تھی۔ اسے پاک آرمی اور ریاست پاکستان کے خلاف لکھی ہوئی تقاریر دی جاتیں، انسانی حقوق کے مظاہروں میں یہ تقاریر پڑھنے پر اسے پیسے دیئے جاتے تھے۔ نوجوان مہدی شاہ رضوی کا کہنا ہے کہ بلاورستان نیشنل فرنٹ (BNF) اور بلوچستان سٹوڈنٹ فیڈریشن کا حصہ بننے کے بعد را کی ایما پر ان کو ریاست پاکستان اور اداروں کے خلاف بولنے کی ترغیب دی جاتی تھی جس کا ایک ثبوت بی این ایف لیڈر عبدالحمید خان کا انڈین ہند سھتا پر خصوصی انٹرویو میں گلگت بلتستان کا پاکستان سے علیحدگی کا مطالبہ ہے جبکہ بھارت کے ساتھ شامل ہونے کی مکمل حمایت کا اعلان بھی کیا گیا۔ بھارت کھلے عام چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مخالفت کرتا چلا آیا ہے جس میں اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ 3 اکتوبر 2017ء کو اس وقت کے امریکی ڈیفنس سیکرٹری جیمز میٹس نے کہا تھا کہ امریکہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے تحت چین اور پاکستان کی اقتصادی راہداری کی مخالفت میں بھارت کے ساتھ ہے جس کا ایک حصہ آزادکشمیر سے بھی گزرتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے اس بیان پر احتجاج سامنے آیا تھا کہ امریکہ نے بھی OBOR سمٹ میں شرکت کی تھی جبکہ چینی وزیر خارجہ نے اس بیان کومسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ OBOR کو اقوام متحدہ کی حمایت حاصل ہے اور یہ کہ سی پیک ایک اقتصادی راہداری ہے۔ دراصل پاک چائنہ اقتصادی راہداری بلوچستان کی گوادر پورٹ کو قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے چین کے مغربی صوبے سنکیانگ سے گلگت بلتستان کے درہ خنجراب کے ذریعے ملائے گی۔ مکمل فعال ہونے کے بعد نہ صرف ان علاقوں میں اقتصادی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا بلکہ جنوبی وسط ایشیائی ریاستوں کو بھی سمندر کے ذریعے تجارتی راستہ فراہم کرے گا لیکن ہماری یہ ترقی و خوشحالی ہمارے ہمسایہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ چانکیہ فلاسفی کے تحت دشمن کے دشمن سے دوستی کے اصول پر گامزن مودی حکومت پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی جس کا ثبوت ڈس انفولیب 16 جنوری کو بھارتی اینکر ارناب گوسوامی کی سامنے آنیوالی واٹس ایپ مراسلت کے ذریعے سامنے لا چکا ہے کہ مودی سرکار پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام لگانا چا ہ رہی تھی جبکہ گوسوامی کو اس تاثر کو میڈیا پر مضبوط کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 3 فروری کی رپورٹ میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کارروائیوں کے اعتراف کے ساتھ ساتھ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ، جماعت الاحرار، حزب الاحرار، شہریار محسود گروپ اور سابق لشکر جھنگوی کے عثمان سیف اللہ گروپ کے اتحاد اور گزشتہ ایک سال کے دوران صرف تین ماہ میں پاکستان میں 100 حملوں کا راز بھی افشا کیا گیا ہے۔ خاص طور پر داعش کے ساتھ کالعدم تحریک طالبان کا اتحاد ایک بڑا خطرہ ہے جس کے بارے میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ ڈوزیئر پیش کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الاحرار کو بھارت سے ملنے والے مالی تعاون سے متعلق ڈوزیئر پیش کیا تھا۔ اس طرح کی بزدلانہ کوششیں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر او اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے لیکن بھارت یہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سے پہلے بلوچستان میں دہشت گردی اور بدامنی کی کوششوں کا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی صورت میں پاکستان کے پاس موجود ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے اور بہت سی قربانیاں دی ہیں۔ ضروری ہے کہ افغانستان سے بھارت کی دراندازی اور دہشت گردی کی کوششوں کو روکنے کے لیے مو، ثرسفارت کاری سمیت تمام تر ذرائع بروئے کار لائے جائیں۔ ادھر امریکہ میں ڈیموکریٹس کی نئی حکومت کی انسانی حقوق کی سرپرستی کا اعلان بھی اہم ہے۔ مہدی شاہ رضوی نے انسانی حقوق کے نام پر ریاست پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا کا پردہ چاک کیا ہے جبکہ انڈین سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول اپنی نام نہاد جارحا نہ و دفا عی دو محاذی حکمت عملی کے ذریعے پاکستان کے اندر صوبائیت، علاقائیت، لسانیت، فرقہ واریت، دہشت گردی اور منظم پراپیگنڈا پھیلا نے اور پاکستان کو کمزور کرنے کی ہرزہ سرائی کر چکے ہیں۔ اگرچہ بھارت اس ارادے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا لیکن دشمن کی طرف سے ایک ایسی کثیر الجہتی جنگ کا سامنا ہے جسے ہمیں ہر محاذ پر لڑنا اور پھر جیتنا ہوگا۔