سولہ دسمبر1971ء کو انڈین ہدایت کاری، عالمی طاقتوں کی پروڈیوسرشپ اور پاکستان کی سیاست اور صحافت کے اداکاروں کی کمال عیاری مکاری اور اداکاری سے بننے والی بنگلہ دیش کی فلم 5 اگست 2024 کو بُری طرح فلاپ ہو کر انڈین پردہ سکرین سے اُتر گئی۔ اِس فلم کے سٹوری رائٹر انڈین حکومت، انڈین فوج اور انڈین راء تھے۔ اُنہوں نے اِس فلم کی تشکیل قیام پاکستان سے ہی شروع کر دی تھی جس کا اظہار اِس فلم کی تکمیل کے فوراً بعد اِس فلم کے ہیرو اور آج کے زیرو شیخ مجیب الرحمن نے 1972ء میں انڈیا کے دورہ کے موقع پر کلکتہ کے مشہور و معروف ہال میں تقریر کرتے ہوئے کیا تھا۔
اِس فلم کو بنانے اور کامیاب کرنے کے لیے انڈین حکومت فوج اور انڈین خفیہ ایجنسی راء نے پاکستان میں سیاست اور صحافت کے میدان میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔ سیاست اور صحافت میں ایسے میر جعفر اور میر صادق پیدا کیے کہ جو دن رات ریاستِ پاکستان، افواجِ پاکستان اور وسائلِ پاکستان پر آزادی اظہار رائے، جمہوری روایات اور انسانی حقوق کے نام پر تنقید کے نشتر چلایا اور دشنام کی گولیاں برسایا کرتے تھے۔ جن کا کام صرف اور صرف جعلی اور اصلی پراپیگنڈہ کرکے مغربی پاکستان اور افواجِ پاکستان کو اِس فلم کا ولن قرار دینا ہوتا تھا۔ انڈین حکومت کی ہدایت کاری میں بننے والی اِس فلم میں پاک فوج کو ظالم جابر اور استبداد کی علمبردار قرار دیا گیا۔ اِس فلم کی سٹوری رائٹر انڈین راء نے میڈیا کے ذریعے بنگا لی عوام کے دلوں مغربی پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف زہر کا ایسا پودا پروان چڑھایا کہ جس کے پتوں، ٹہنیوں اور بھولوں کو جو بنگالی چھو لیتا وہ پاکستان اور افواجِ پاکستان سے نفرت کرنا اپنی زندگی کا مقصدِ حیات بنا لیتا تھا۔
16 دسمبر 1971ء کو پایہ تکمیل پانے والی اِس فلم کا کلا ئمیکس پاک فوج پر تیس لاکھ بنگالیوں کا قتلِ عام اور نسل کشی کا لگا یا جانے والا وہ جھوٹا، لغو، بے بنیاد اور ناحق الزام تھا جو 54 سال تک بنگلہ دیش کے بچے بچے کے ذہن میں سمو دیا گیا۔ فلم کے کلائمیکس کا بنیادی مقصد اِس فلم کو تاحیات دنیا کی سیاست کی پردہ سکرین میں سُپر ہٹ رکھنا اور اِس خطے اور اقوامِ عالم میں پاکستان اور افواجِ پاکستان کو بدنام رکھنا تھا۔ اِس جھوٹے الزام اور دشنام کو لے کر آج تک انڈیا، انڈین میڈیا، انڈین راء، شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ اور اُس کی پارٹی کی حکومت پوری دنیا میں پاک فوج کے خلاف نفرت کا کاروبار اور بیوپار کرتے تھے اور بنگالیوں کے دلوں میں پاکستان کے خلاف غم غصے اور نفرت کا پودا جوان رکھتے تھے۔
شیخ مجیب الر حمن اور اُس کی بیٹی حسینہ واجد نے 54 سال 30 لاکھ بنگالیوں کے قتل عام، نسل کشی اورGenocide کا چورن بیچ کر بنگلہ دیش کی عوام کے دل میں پاکستان کی نفرت اور انڈین فوج اور را کی سرپرستی میں بنائی گئی نام نہاد فریڈم فائٹرز کی گوریلا فورس مکتی باہنی کی محبت زندہ اور تابندہ رکھی۔ 30 لاکھ بنگالیوں کی نسل کشی کے چورن اور پرا پیگنڈے کو انسانی حقوق کے نام پر پاکستان کے کچھ غلیظ اور بیرونی آقاوں کے اشاروں پر ناچنے والے صحافیوں اور سیاستدانوں نے خوب بیچا اور پروان چڑھایا۔ اِسی نسل کشی اور فریڈم فائٹرز کے نام پر شیخ مجیب اور اُس کی بیٹی نے بنگلہ دیش کے ایک فیصد طبقے کو ملک کی تیس فیصد سرکاری نوکریوں کا حق دار ٹھہرایا ہوا تھا۔ 26فیصد نوکریاں اقلیتوں، خواتین اور کچھ مخصوص گروہوں کے لیے اور صرف 44 فیصد اوپن میرٹ پر عام عوام کے لیے تھیں۔
پاک فوج پرتیس لاکھ بنگالیوں کے قتلِ عام اور نسل کشی کے فیک جعلی اور خود ساختہ الزام کی ہنڈیا 2011ء میں ایک بنگالی ہندو انڈین نژاد امریکی ڈاکٹر شرمیلا بوس نے ایک شہرہ آفاق تحقیقی کتاب "Dead Reckoning: Memories of the 1971 Bangladesh War" تحریر کرکے عین چوراہے میں توڑ دی تھی۔ ڈاکٹر شرمیلا بوس نے ایک ہندو بنگا لی اور انڈین نژاد امریکی ہونے کے باوجود کئی سال کی غیر جانبدارانہ انتھک تحقیق کے بعد ثابت کیا کہ پاکستان کی فوج پر بنگالیوں کی نسل کشی اور تیس لاکھ بنگالیوں کا قتلِ عام سراسر جھوٹ اور لغو الزام ہے۔ اُس نے ثابت کیا کہ انڈین فوج کی سرپرستی میں شیخ مجیب الرحمن کی مکتی باہنی نے پاکستان کے حامی بنگالیوں اور بہاریوں کا وسیع پیمانے پر قتلِ عام بھی کیا اور اُن کی خواتین کی عصمت دری بھی کی۔
54 سال بنگلہ دیش کی عوام کو انڈیا اور انڈین راہ نے شیخ مجیب الرحمن اور اُس کی بیٹی حسینہ واجد کے ذریعے پاکستان اور پاک فوج سے نفرت کا جو سبق پڑھایا تھا 5 اگست 2024 کو بنگالیوں نے اُسے بُھلا کر "ہمی کون تمہی کون رضا کار رضا کار" کا نعرہ مستانہ لگا کر سقوطِ ڈھاکہ 2 برپا کردیا ہے۔ یاد رہے رضا کار بنگلہ دیش میں ایک گا لی کے طور پر استعمال ہونے والا لفظ تھا۔ اِس کا مطلب ہے پاکستان اورخصوصاً پاک فوج کا حامی اور 54 سال سے بنگلہ دیش میں رضا کاروں کے لیے روزگار عزت اور وقار کے دروازے بند تھے۔
اللہ کی شان دیکھیں کہ پاکستان میں جو لیڈر شیخ مجیب الرحمن کو ہیرو قرار دے کر پاک فوج کوغدار ثابت کرنے چلا تھا اللہ پاک نے بنگالیوں کے ذریعے اُسے اور اُس کے اسرائیلی اور انڈین سوشل میڈیا ہینڈلرز کو پیغام دے دیا کہ "ہمی کون تمہی کون رضا کار رضا کار"۔ اِس کا واضح مفہوم ہے پاکستان زندہ باد۔۔ اِس کا دبنگ مطلب ہے پاک فوج زندہ باد۔۔ اِس کاسادہ معنی ہے "پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الا للہ" اور اِس کی تشریح یہ کہ پاکستان اور پاکستان کی فوج سے نفرت کرنے والوں کا منہ کالا۔ ہمی کون تمہی کون رضا کار رضاکار کا نعرہ پاکستان میں سقوطِ ڈھاکہ کی تاریخ دھرانے کی دھمکیاں دینے والے ناعاقبت اندیش سیاستدانوں کے لیے اللہ کی تنبیہ ہے اگر وہ یہ سمجھ سکیں۔