Monday, 25 November 2024
  1.  Home/
  2. Guest/
  3. Kashmir, Ram Aur Raawan

Kashmir, Ram Aur Raawan

آج آپ کو سنانی تو اک بھولی بسری بہت پرانی نظم ہے لیکن کہانی لمبی ہو جائے گی کیونکہ اس نظم کا شاعر بیک وقت بہت مشہور بھی ہے اور بہت گمنام بھی، نام تھا اس کا بابا عالم سیاہ پوش۔ بابا عالم سیاہ پوش بہت عالم فاضل شخص تھا جس کا پاکستان کی نوزائیدہ فلم انڈسٹری میں طوطی بولتا تھا۔ بابا بارے مشہور تھا کہ نوجوانی میں انہیں کسی ہندو لڑکی سے پیار ہوگیا لیکن شادی نہ ہو سکی، وہ کسی اور کی ہو گئی۔ عالم نے اس دن کے بعد سے سیاہ پوشی اختیار کرلی، دنیا داری ختم کردی، شاعری شروع کردی۔ شاعری کی خوشبو پھیلی تو دھیرے دھیرے بابا عالم سیاہ پوش کے نام سے مشہور ہوگئے۔ فلم والوں نے کھینچا تو ناں ناں کرتے کھنچتے چلے گئے اور فلم انڈسٹری کو بہت سی یادگار فلمیں دے گئے۔ میں نے تو ظاہر ہے انہیں دیکھا نہیں۔ علی سفیان آفاقی مرحوم بتایا کرتے کہ بابا جی تھوڑا سا ہکلاتے بھی تھے لیکن جہاں کہیں اٹکتے فوراً اپنی انگلی جبڑے پر مارتے تو گفتگو میں روانی آجاتی۔

اب چلتے ہیں نذیر صاحب کی طرف جو ہماری فلم انڈسٹری کے بانی پروڈیوسر، ڈائریکٹر، ہیرو اور اپنے وقت کی مشہور ترین ہیروئن سورن لتا کے شوہر تھے۔ یہ وہی سورن لتا ہیں جو درپن صاحب کے مقابل فلم "نور اسلام" میں ہیروئن تھیں اور یہ وہی فلم ہے جس کی نعت "شاہِ مدینہ! یثرب کے والی سارے نبی تیرے در کے سوالی" آج بھی بیحد مقبول ہے۔ نذیر صاحب نے پاکستان آتے ہی فلم انڈسٹری کو سہارا دینے کے لئے "سچائی" پروڈیوس کی جو زیادہ کامیاب نہ ہو سکی تو آپ نے اگلے سال "پھیرے" بنائی جس نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دئیے۔ یہ 1949میں ریلیز ہوئی جس کے گیت آج بھی بیحد مقبول ہیں۔ "پھیرے" کے بعد "لارے" بنائی جس کا ہر گانا انمول اور لازوال ہے۔ دونوں کے موسیقار بابا چشتی تھے۔ انہیں بابا چشتی کے لئے 70کی دہائی کے وسط میں میں نے بھی اک فلم "سلطانہ ڈاکو" کے گیت لکھے جس کے ہیرو سدھیر اور ہیروئن نیلو تھیں۔ بہرحال بات ہورہی تھی بابا عالم سیاہ پوش کی جنہیں نذیر صاحب نے "لارے" کے رائٹر کے طور پر سائن کیا۔ بابا عالم نے اس فلم کے لئے اک ایسا کردار متعارف کرایا جو مخصوص قسم کی بہت ہی مشکل زبان بولتا ہے۔ نذیر صاحب نے بطور ڈائریکٹر اس کردار کے لئے بہت سے لوگوں کو ٹرائی کیا لیکن بات نہ بنی کیونکہ بابا عالم بھی بطور رائٹر انہیں ریجیکٹ کردیتے، پھر ایک دن نذیر صاحب نے بابا عالم کو اپنے دفتر مشاورت کے لئے بلایا اور دروازہ اندر سے بند کرلیا۔ عجیب و غریب آوازیں آنا شروع ہوگئیں کہ کچھ دیر بعد نذیر صاحب اور بابا عالم کمرے سے باہر نکلے تو ان کے پیچھے ایک حجام بھی تھا۔ بابا عالم سیاہ پوش کا سر پورا منڈا ہوا تھا، ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ مسلسل بڑبڑارہے تھے کہ نذیر صاحب نے ان کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے اور نذیر صاحب کا کہنا تھا کہ زیادتی بابا عالم نے کی جو اتنا مشکل کردار لکھ مارا جس کی زبان ہی کوئی نہیں بول سکتا اس لئے اب بابا ہی یہ کردار ادا کرے۔ بابا نے واقعی اس کردار میں جان ڈال دی، آپ آج بھی "لارے" دیکھ سکتے ہیں۔

چلتے چلتے یہ بھی سن لیں کہ میرا نذیر صاحب اور سورن لتا صاحبہ سے کیا تعلق ہے۔ پہلا یہ کہ شہرۂ آفاق ککی بھائی یعنی میجر(ر) اختر نذیر ان کے بیٹے ہیں۔ "مغل اعظم" کے ہدایتکار کے آصف ککی بھائی کے سگے ماموں تھے تو نذیر صاحب سے ان کا رشتہ بھی واضح ہے۔ نذیر صاحب کی بیٹی یعنی ککی بھائی کی ہمشیرہ مرحومہ دلیپ کمار کے چھوٹے بھائی، ناصر خان کی اہلیہ تھیں جو پہلی پاکستانی فلم "تیری یاد" کے ہیرو تھے۔ یوں سورن لتا ککی بھائی کی سوتیلی والدہ ہوئیں لیکن میرا نذیر صاحب اور سورن لتا صاحبہ کے ساتھ اک اور تعلق بھی ہے اور وہ یہ کہ اردو شاعری کے سنگ میل ن م راشد صاحب کا بیٹا شہر یار راشد یونیورسٹی میں ہمارا دوست تھا جو بعد ازاں فارن سروس میں چلا گیا اور پھر جوانی میں ہی اللہ کو پیارا ہوگیا۔ شیری یعنی شہریار راشد کی شادی نذیر صاحب، سورن لتا صاحبہ کی صاحبزادی سے ہوئی تو یہ تھی اس نظم کے ساتھ وابستہ کہانی بلکہ کہانیاں جو عشروں پہلے بابا عالم سیاہ پوش نے سپرد قلم کی اور پورے برصغیر میں زبان زد عام ہوگئی لیکن آج شاید کسی کو یاد بھی نہیں۔

اس نظم کا عنوان تھا "کلجگ" جسے آپ کے ساتھ شیئر کرنے کے لئے مجھے کتنے پاپڑ بیلنا اور کتنے زخم ہرے کرنا پڑے ہیں؎

میرے کھلونے رنگ رنگیلے

ہنسے جوانی بچپن کھیلے

رام اور سیتا چھ پیسے میں

کرشن اور رادھا 6پیسے میں

میں نے پکارا راون دے دو

بولا تین آنے میں لے لو

میں نے کہا اے مورت والے

بھولی بھالی صورت والے

رام اور سیتا چھ پیسے میں

کرشن اور رادھا چھ پیسے میں

لچھمن سستا شِوجی سستا

راون ہے کیوں اتنا مہنگا؟

بولا یہ ہیں چھوٹے چھوٹے

بنتے ہیں تھوڑی مٹی سے

اس کو گر مہنگا نہ بیچوں

کنبہ اپنا کیسے پالوں؟

پوچھا اسے بناتے کیوں ہو؟

اتنا مال لگاتے کیوں ہو

سستا بیچو رام کو بیچو

رادھا بیچو، شام کو بیچو

بولا اس کی مانگ بڑی ہے

گھر گھر مورت یہی پڑی ہے

چلا گیا جب مورت والا

تنہائی میں میں نے سوچا

سیتا، رام کا گیا زمانہ

سچ کو دنیا نے نہ مانا

راون کا ہے راج جگت میں

ہر اک ہے محتاج جگت میں

پاپ کی نیا تیر رہی ہے

سانچ کی کشتی ڈوب رہی ہے

سیتا رام کے گئے پجاری

اب ہے راون کی مختاری

انسانوں کے انسان دشمن

رام گئے اور رہ گئے راون

پھینکے بم اور "پیلٹ" مارے

راون کے ہیں وارے نیارے

قارئین! بابا عالم سیاہ پوش کی روح سے معافی چاہتا ہوں کہ آخری شعر میں میں نے"چاقو" کی جگہ"پیلٹ گن" ڈال دی جو آج کا راون کشمیر میں استعمال کررہا ہے۔

About Hassan Nisar

Hassan Nisar

Hassan Nisar is a syndicated columnist and an analyst with his own talk show Choraha which he used to do on Geo TV, Pakistan. His presentations are in Urdu. His commentaries in print media and television focusing on contemporary Pakistan, and the political history of Islam, which are conservative in nature, have earned him praise both from Nationalist and Islamic elements in Pakistan.

Nisar started off his career as a journalist, but with time and the emergence of private TV channels in Pakistan, he has appeared on or hosted TV talk shows including Meray Mutabiq and "Choraha" on Geo News.

Source: Wikipedia