کہانی صرف اتنی سی، اسلام آباد ایئرپورٹ منصوبہ تھا 37 ارب کا، مکمل ہوا 105 ارب میں، 35 افراد کی غفلت، نالائقی، نااہلی، دونمبری، کسی ایک سے بھی نہ پوچھا گیا، سب کے سب موجیں کر رہے، کہانی صرف اتنی سی، نندی پور منصوبہ 22ارب پر پیپلز پارٹی نے چھوڑا، نواز حکومت آئی، شہباز شریف نے جہاز پکڑا، چین گئے، 57ارب کا معاہدہ کر آئے، میپکو چیف سپریم کورٹ کو خط لکھے، یہ منصوبہ 22 ارب یا زیادہ سے زیادہ 37 ارب میں مکمل ہو سکے، اسے 57 ارب کا کر دینا ملک کے ساتھ ظلم، آگے سنیے، اب وہی منصوبہ پہنچ چکا 100 ارب پر، کہانی صرف اتنی سی، منگلا ڈیم ریزنگ منصوبہ تھا 25 سے تیس ارب کا، مکمل ہوا 111 ار ب میں، کہانی صرف اتنی سی، نیلم جہلم منصوبہ تھا 80 ارب کا، پہنچ چکا 5سو ارب پر، کہانی صرف اتنی سی، قرضوں کا سود نہ دے سکنے والا ملک، لاہور کے چند لاکھ لوگ، ڈالروں میں قرضہ لے کر پونے دو ارب ڈالر کی اورنج ٹرین، وہ بھی 26 کلومیٹر کی، کہانی صرف اتنی سی، بجلی بجلی کر دی قوم کے دیس میں متبادل توانائی کے وہ 35 منصوبے جن سے سستی بجلی پیداہوسکتی تھی، ختم کر دیئے گئے، کہانی صرف اتنی سی، ہم آئی ایم ایف کے 14پروگرام لے چکے، چودہواں پروگرام ایسا کہ ہمیں ایک روپیہ نہ ملا، آئی ایم ایف نے کاغذوں میں قرضہ دے کر کاغذوں میں یہ قرضہ اپنے قرضے میں ایڈجسٹ کرلیا۔
کہانی صرف اتنی سی، ہمارے 90 فیصد معاہدے ترکی، چین سے باقی ڈیڑھ سوممالک بس سیر سپاٹوں، عیاشیوں کیلئے، کہانی صرف اتنی سی، یہاں عوامی نمائندوں نے کیسی عوامی خدمت کی، اِدھر اُدھر نہ جائیں، 3 دفعہ کے وزیراعظم نوازشریف کا اپنا آبائی حلقہ دیکھ لیں، بھٹو، بی بی سے ہوتے ہوئے بلاول تک پہنچے لاڑکانے کا حال دیکھ لیں، کہانی صرف اتنی سی، ماں جیسی ریاست کیسے انصاف دے گی، چیف جسٹس فرمائیں، 19 لاکھ مقدمے، 3 ہزار جج، 24 گھنٹے بھی عدالتیں لگائیں معاملہ حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا، کہانی صرف اتنی سی، اپنا نظام ایسا کہ اربوں الزامات والے آصف زرداری کی ضمانتوں پہ ضمانتیں، ڈیلی میل کے پینٹ ہاؤس بحری قزاق کو ہر قانونی سہولت میسر، لیکن ایک ہزار کا دھنیا چور سال بھر کی جیل کے بعد بمشکل سپریم کورٹ سے چھوٹ پائے، 15 مرغیاں چوری کرنے والا 11 ماہ سے اڈیالہ جیل میں، ضمانت کیلئے کیس سپریم کورٹ میں پہنچا ہوا، کہانی صرف اتنی سی، وہ کراچی جہاں پانی کیلئے برتن لائن میں لگیں، جہاں ایک بار چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کو بلا کر پہلے پینے کا پانی دکھا کر پوچھا"کیا آپ یہ پانی پی سکتے ہیں" جواب خاموشی، پھرکہا" آئیے میں اور آپ ایک ایک گلاس پی لیتے ہیں "جواب، پھرخاموشی، اس کراچی کا حال یہ، یومیہ 12 ہزار ٹن فضلہ ٹھکانے لگانا، اب بس سے باہر، بلاول کی تقریریںسن لیں، ایم کیو ایم کے وعدے دیکھ لیں۔
کہانی صرف اتنی سی، منی لانڈرنگ جے آئی ٹی رپورٹ آنے پر آصف زرداری، بلاول بھٹو کے غم وغصے، چڑھائیوں پر کڑھنے والوں کیلئے عرض ہے کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ آئی، 4جلدوں کی 4کاپیاں بنیں، رپورٹ میں 34صفحات تھے بھٹو صاحب کے سیاسی کردار سے متعلق، بھٹو صاحب نے رپورٹ کی چاروں کاپیاں منگو اکر 34صفحات کی جگہ نئے 34صفحات لگادئیے، صورتحال کا پتاچلنے پر حمودالرحمٰن کمیشن کے سیکرٹری ایم اے لطیف نے رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکارکردیا، انہیں حبس بے جا میں ڈال دیا گیا، چیف جسٹس حمود الرحمٰن نے سخت الفاظ بھر اپیغام بھٹوصاحب کو بھجواتے ہوئے جب کہا"میں ایم اے لطیف کے حبس بے جا پر نوٹس لے کر پوری قوم کو حقیقت حال سے آگاہ کرنے والا"، تب جا کر ایم اے لطیف کی جان چھوٹی، کہانی صرف اتنی سی، ایک طرف ای سی سی میٹنگ میں اسد عمر 10 فیصد سے 145 فیصد گیس کی قیمتیں بڑھا دیں، دوسری طرف جان لیوا گیس بلوں پر ہال دہائی مچے تو عمران خان انکوائری کا حکم دیدیں، مطلب وہی قتل بھی کرے، وہی لے ثواب الٹا، کہانی صرف اتنی سی، 80 سے زیادہ قوانین چائلڈ پروٹیکشن کے اور گزشتہ 5برسوں میں صرف اسلام آباد میں 5 سو بچوں سے زیادتی ہوچکی، کہانی صرف اتنی سی، عالمی بینک کی رپورٹ، پاک بھارت دشمنی، سالانہ 35 ارب ڈالر کا نقصان صرف تجارتی، یہاں یہ بھی سنتے جائیے، صرف بھارتی سیاحت کی آمدن 27 ارب ڈالرسالانہ، یہ ہماری کل برآمدات سے زیادہ، کہانی صرف اتنی سی، بے حس منصوبہ سازوں کو سلام، منافع کماتی ایمرٹس ائیرلائن کے ایک جہاز پر 120 ملازم، جبکہ تباہ وبرباد پی آئی اے کے ایک جہاز پر 507 ملازم۔
کہانی صرف اتنی سی، پوری دنیا میں امیروں سے ٹیکس وصول کرکے غریبوں پر خرچ کیا جائے، یہاں غریبوں کو نچوڑ کر امیروں کی پیاس بجھائی جائے، ایک مثال حاضر، جب غریب کسان، گنے کے کاشتکار تڑپ رہے تھے، تب دسمبر 2017 میں سندھ حکومت نے شوگر ملوں کو 30 ارب کی سبسڈی دے ڈالی، اب آپ زرداری صاحب اور اپنے کاروباری گروپ کو ذہن میں رکھ کر سوچ لیں یا جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ لیں کہ 30 ارب کہاں گئے، یہی نہیں اسی سال، اسی ماہ وفاقی حکومت نے بھی 45 ارب کی سبسڈی شوگر مافیا کو دیدی، یہ پیسے کہاں گئے، آپ مجھ سے زیادہ سیانے، مگر کسان رُل رہے تھے، کسان رُل رہے ہیں، کہانی صرف اتنی سی، جس حساب سے ہم اپنی پراپرٹیز گروی رکھ کر قرضے لے رہے، وہ وقت دور نہیں جب لفظ"پاکستان، بھی گروی رکھ کرقرضہ لے لیا جائے گا، کہانی صرف اتنی سی آج جو اپنی جیلوں، بیماریوں کی آڑ میں قوم کو پھر سے مظلومیت کے ٹیکے لگا رہے، انہیں دیکھ کریہ شعریاد آجائے
یہی تو لوگ ہیں گھر کو اجاڑنے والے
اب ان کی گریہ زاری سمجھ سے باہر ہے
کہانی صرف اتنی سی، کامیابی کیلئے ضروری خود حکمراں ذہین ہو یاٹیم، زبان درازیوں سے مسئلے حل ہوسکتے تو اس وقت ہمارے تمام مسائل حل ہوچکے ہوتے لیکن یہ بات حکمرانوں کو کو ن سمجھائے، کہانی صرف اتنی سی، جنگلی جانور ایسے فصلیں تباہ نہ کریں، جیسے اپنے رہنما ملک تباہ کرگئے، کہانی صرف اتنی سی، 70 سال بعد بھی ہماری مسجدوں کے لوٹے تو زنجیروں سے آزاد نہ ہو پائے، لیکن دنیا ہمارے سینگوں پر، کہا نی صرف اتنی سی، ہم تین کاموں کے دھنی، باتیں بنانا، بے وقوف بنانا اور ہر شے کو متنازع بنانا، کہانی صرف اتنی سی، ملکی حالت ایسی کہ پنجاب میں گڈا(ٹانگے کی پرانی مگر بڑی شکل)جب کیچڑ میں پھنس جاتا، تب امیر سواریاں دوسرے گڈے میں بیٹھ کر چلتی بنتیں، درمیانے درجے کی سواریاں سائے میں بیٹھ کر گڈے کے کیچڑسے نکلنے کا انتظار کرنے لگ جاتیں، جبکہ غریب دھکا لگانے، گڈے کو کیچڑ سے نکالنے میں لگ جاتے، آج پاکستان وہ گڈا جو بیڈ گورننس، مس مینجمنٹ کے کیچڑ میں پھنسا ہوا، مراعات یافتہ طبقہ سامان سمیٹ کر دوسرے ملکوں میں جارہا، بیوروکریسی سائے میں بیٹھی انتظار فرمارہی جبکہ کمی کمین مطلب عوام دھکے لگا رہے، کہانی صرف اتنی سی، اپنے سب شریفوں، تمام زرداریوں کو دیکھ کر فرمان رسولؐ یا د آجائے "اگر ابن آدم کے پاس سونے کی ایک وادی بھی ہوتو وہ دوسری کی تمنا کرے گا، اگردوسری مل جائے تو تیسری کی......"