اس کالم میں موجودہ پی ڈی ایم کا 12نکات پر مشتمل "میثاق پاکستان"کا ذکر کرتے ہیں۔ قارئین خود اندازہ لگا لیں کہ میثاق جمہوریت کے مقابلے میں موجودہ میثاق پاکستان ایک کمزور دستاویز ہے، اس لیے بہتر ہوگا کہ مناسب ترامیم کے ساتھ "میثاق جمہوریت" کو PDMکا بیانیہ قرار دیا جائے۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کا صرف آخری حصہ ملاحظہ کیجیے اور اس میثاق کی روشنی میں موجودہ سیاسی جماعتوں کے کردار کا جائزہ لیں۔
(B)ضابطہ اخلاق۔ (national security council)(11) قومی سلامتی کونسل کو ختم کر دیا جائے گا، کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت وزیر اعظم کریں گے، اس کا اپنا ایک مستقل سیکریٹریٹ ہو گا، وزیر اعظم اگر چاہیں تو ایک فیڈرل سیکیورٹی ایڈوائزر کا تقر ر کر سکتے ہیں۔ (12) دو دفعہ وزیر اعظم رہنے والوں پر تیسری دفعہ وزیر اعظم بننے کی پابندی کو ختم کیا جائے گا۔
(a)(13) ایک "سچائی اور مصالحت کمیشن " Truth and Reconcilation) ( بنایا جائے گا، اس کمیشن کا کام تشدد کے شکار، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والوں، خصوصی قوانین کے متاثرین اور سیاسی مخالفت کی بنا پر بنائے گئے احتساب کے مقدموں کے ہاتھوں زخم خوردہ لوگوں کی داد رسی۔ (b)ایک کمیشن اس بات کا تعین کرنے کے لیے بھی بنایا جائے گا کہ کارگل جیسے واقعات کی وجوہات معلوم کرے۔
NAB(c)اور احتساب کے دوسرے ادارے چلانے والوں کا بھی احتساب کیا جائے گا تاکہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس طرح ان اداروں کا غلط استعمال کیا گیا۔ (d) NAB کے بجائے آزاد احتساب کے لیے ایک کمیشن بنایا جائے گا، اس کمیشن کے چیئر مین کا تقرر وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف کے مشورے سے کرے گا، پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی جو نصف حکومتی ارکان اور نصف حزب اختلاف کے ارکان پر مشتمل ہوگی، اس تقرری کی منظوری کھلے اجلاس میں دے گی۔ چیئرمین کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ایک غیر جانبدار شخصیت ہو، انصاف کے معاملے میں اس کا کردار پاک ہو، میانہ رو خیالات کا حامل ہو جو اپنے فیصلوں کے ذریعے بولتا ہو۔
(14)پریس اور الیکٹرانک میڈیا کو مکمل آزادی حاصل ہوگی، عوامی رائے اور پارلیمانی بحث مباحثے کے بعداطلاعات تک رسائی (Access to Information)کے حق کو ایک قانون بنایا جائے گا۔ (15)قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کے چیئر مینوں کا تقرر متعلقہ اسمبلیوں کے قائد حزب اختلاف کریں گے۔ (16) کابینہ کی ڈیفنس کمیٹی کی زیر نگرانی ایک موثرایٹمی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہو گا۔ (17 ) ہندوستان اور افغانستان کے ساتھ پرامن تعلقات رکھے جائیں گے، تنازعات کا پرامن حل ہماری ترجیح ہوگی۔ (18)مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل کیا جائے۔
(19) حکومت کرنے کے طریقوں میں بہتری لائی جائے گی تاکہ عام شہریوں کو اس کے ثمرات مل سکیں، اس مقصد کے لیے ذیل اقدامات کیے جائیں گی۔ ہم حکومت میں ہر سطح پر سادگی کو فروغ دیں گے۔ (20) خواتین، اقلیتوں اور محروم طبقات کو زندگی کے ہرمیدان میں برابر سہولتیں دی جائیں گیں۔
(21)ہم عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے ان کی منتخب حکومت کو تسلیم کریں گے، اس حکومت کا بھی فرض ہوگا کہ حزب اختلاف کا احترام کرے، ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم دونوں ایک دوسرے کی حکومت غیر آئینی طریقوں سے گرانے کی مخالفت کریں گے۔ 22) (ہم کسی فوجی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
(23)کرپشن اور فلور کراسنگ کو روکنے کے لیے سینیٹ اور ان ڈائریکٹ نشستوں کے انتخابات کھلے اورقابل شناخت بیلٹ پیپر کے ذریعے کرائے جائینگے، ان انتخابات میں پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے والے ممبر کی رکنیت ختم ہو جائے گی، اس مقصد کے لیے متعلقہ پارٹی کا پارلیمانی لیڈر متعلقہ ایوان کے اسپیکر یا چیئر مین سینیٹ کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کرے گا، اس خط کی ایک نقل الیکشن کمیشن کو برائے نوٹیفیکیشن بھیجی جائے گی، اگر خط ملنے کے چودہ دن کے اندر نوٹیفیکیشن نہ ہوا تو بھی متعلقہ ممبر کی نشست خالی قرار پائے گی۔
(24)جس طرح اسمبلیوں کے ارکان سالانہ اپنی جائیداد کے گوشوارے الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرتے ہیں، اسی طرح سرکاری اداروں کے ارکان کو بھی سالانہ اپنی جائیداد کے گوشوارے جمع کرانے ہوں گے تاکہ عوام کے سامنے جوابدہ ہونے کا تاثر پیدا ہو سکے۔
(25) ایک "قومی جمہوری کمیشن" (National Democracy Commissionقائم کیا جائے گا، اس کا کام ملک میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہوگا، سیاسی جماعتوں کو اسمبلیوں کے اندر اپنی نشستوں کے حساب سے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے یہ کمیشن سیاسی پارٹیوں کی مدد بھی کرے گا۔
(26)دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا ہر میدان میں مقابلہ کیا جائے گا۔ (C)آزادانہ اور منصفانہ انتخابات۔
(27) ایک آزاد، خود مختار اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن ہوگا، وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن کے ممبران اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کی تقرریوں کے لیے قائد حزب اختلاف کے مشورے سے ہر عہدے کے لیے تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے گا، یہ کمیٹی ان عہدیداروں کا انتخاب عوام کے سامنے شفاف طریقے سے کرے گی، عدم اتفاق کی صورت میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف الگ الگ فہرستیں کمیٹی کو بھیجیں گے، صوبائی الیکشن کمیشنز کی تشکیل متعلقہ صوبائی اسمبلیاں اسی طریقے سے کریں گی۔
(28) ہرسیاسی پارٹی کو انتخابات میں مساوی مواقعے دینے کے لیے انتخابات سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کو رہا اور تمام سیاسی جلاوطنوں کو ملک واپس آنے کی اجازت دی جائے گی، انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی شخصیات کو حصہ لینے کی مکمل آزادی ہوگی، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے گریجویشن کی شرط ختم کر دی جائے گی کیونکہ اس شرط کی وجہ سے کرپشن اور جعلی ڈگریوں کو فروغ حاصل ہوا۔
(29) بلدیاتی اداروں کے انتخابات عام انتخابات کے تین ماہ بعد کرائے جائیں گے۔
(30) عبوری حکومت کے قیام کے ساتھ ہی متعلقہ الیکشن اتھارٹی تمام بلدیاتی اداروں کو معطل کر کے ان کی جگہ ایڈمنسٹریٹر مقرر کر ے گی، یہ ایڈمنسٹریٹر انتخابات کے انعقاد تک کام کرتے رہیں گے۔
(31)انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انعقاد کے لیے ایک غیر جانبدارنگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، عبوری حکومت کے ارکان اور ان کے قریبی رشتے دار انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ فوجی آمروں کی طرف سے آئین میں کی گئی تمام ایسی ترامیم منسوخ کر دی جائیں گی جو انھوں نے اپنے اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے کی ہیں۔
(3پی ڈی ایم کا میثاق پاکستان جو بارہ نکات پر مشتمل ہے۔
18نومبر2020کو PDMکے اجلاس کے بعد تحریک کے سربراہ مولانا فضل رحمٰن نے تحریک کے ) (12 Points بارہ نکاتی پروگرام کا اعلان کیا، اس کا نام انھوں نے میثاق پاکستان (Charter of Pakistan)رکھا ہے، ان چیدہ چیدہ مقاصد کی تفصیل ذیل ہے۔
٭وفاقی، جمہوری، پارلیمانی اور اسلامی بنیادوں پر استوار آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا۔ ٭پارلیمنٹ کی آزادی اور خودمختاری۔ اسٹیبلشمنٹ کی سیاست سے دوری کو یقینی بنانا۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے اصلاحات کرنا۔ عوام کی بنیادی اور جمہوری حقوق کا تحفظ۔ صوبائی خود مختاری اور 18ویں ترمیم کا تحفظ۔ بلدیاتی نظام کے تسلسل کے لیے ایک موثر میکنزم کا قیام۔ تحریر و تقریر اور میڈیا کی آزادی کو تحفظ دینا۔ انتہا پسندی اور دہشتگردی کاخاتمہ۔ بیروزگاری، افراط زر، غربت کے خاتمے کے لیے ایمرجنسی معاشی پروگرام کا اعلان۔ ٭۔ آئین کی اسلامی دفعات کا تحفظ۔