Friday, 01 November 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. 2024 Kaisa Guzre Ga?

2024 Kaisa Guzre Ga?

میں نے بہت سارے ستارہ شناسوں سے پوچھا، 2024ء کیسا گزرے گا، انہوں نے جو جواب دئیے وہ آپ اخبار میں پڑھ چکے ہوں گے لیکن زندگی کے بہت سارے سال عملی طور پر گزارنے کے بعدماہرانہ اندازمیں کہہ سکتا ہوں کہ 2024 سوفیصد ویسا ہی گزرے گا جیسا آپ اسے گزاریں گے۔ آپ نے زندگی کے پچھلے برس سستی، کاہلی اور ہڈحرامی کے ساتھ گزار دئیے اور اب بھی ویسے ہی رہے تو یقینی ہے کہ کوئی ہمالیہ سر نہیں کریں گے۔

آپ پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس برس آپ کی زندگی میں کیا تبدیلی آ سکتی ہے تو اس کا سیدھا سادا جواب ہے کہ آپکے باہر دنیا اتنی ہی تبدیل ہوجائے گی جتنے آپ خود اندر سے تبدیل ہوں گے۔ کچھ ستارہ شناسوں کا کہنا ہے کہ نواز شریف وزیر اعظم بننے جا رہے ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ شہباز شریف، بہرحال اتفاق اسی پر ہے کہ نواز شریف اگر کنگ نہیں بھی ہوں گے تو کنگ میکر ضرور ہوں گے مگر ایک اچھی حکومت ہماری زندگی میں کتنی تبدیلی لاسکتی ہے، دس بیس یا پچیس فیصد، مگر یہ بھی انتہائی خیال ہے سو آپ کی زندگی اس وقت تبدیل ہوگی جب آپ اپنے کمفرٹ زون سے نکلیں گے۔

یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ کوئی وزیراعظم بجلی کے بل کچھ کم کر دے مگر آپ بجلی جتنی بھی استعمال کریں گے اس کا بل آپ نے خود ہی بھرنا ہے، کوئی وزیراعظم نہیں بھرے گا۔ یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ شہباز شریف آپ کو یا آپ کے بچوں کوپھر لیپ ٹاپ دے دے لیکن اس لیپ ٹاپ سے رومانس لڑایا جاتا ہے یا ریسرچ ہوتی ہے، یہ چناؤ اور اس کا نفع، نقصان تو سو فیصد آپ کا ہوگا شہباز شریف کا نہیں۔

چھوٹے چھوٹے دیہات میں رہنے والے ہزاروں بچے جنہوں نے بدترین ادوار کے دوران محنت کی، اپنا تعلیمی ریکارڈ شاندار بنایا، مقابلے کا امتحان پاس کیا یا فوج میں گئے، اپنی اور اپنی نسلوں تک کی زندگی بدل لی۔ مان لیجئے، قسمت انہی کی بدلتی ہے جو اچھی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اس کی بنیاد پر افسر بن جاتے ہیں یا کاروبار کرتے ہیں، دن رات محنت کرتے ہیں اورکروڑ پتی بن جاتے ہیں۔

میں نے بہت سوچاکہ مجھے یہ برس کس طرح گزارنا ہے اور مجھے پہلی ترجیح یہی نظر آئی کہ مجھے اس برس خوش رہنا ہے۔ اپنے اوپر ٹینشن کو سوار نہیں کرنا۔ بھلا اس کام کی کیا ٹینشن لینا جو میں کر سکتا ہوں، جی ہاں، جو کام میں کر سکتا ہوں وہ مجھے کر لینا چاہئے اور اس کام کی بھی کیا ٹینشن جو میں نہیں کرسکتا یعنی جوکام میں کر ہی نہیں کرسکتا تو اس کے لئے ذہنی دباؤ کا شکار کیوں رہوں، کچھ اور کیوں نہ کر لوں۔ خوش رہنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ آپ دوسروں کوخوش رکھیں۔ ان لوگوں کے قریب رہیں جو آپ کے قریب رہنا چاہتے ہیں۔

ایک گُر کی بات یاد رکھیں، دنیا میں اچھائی اور برائی، مشکل اور آسانی آپ ہی کی وجہ سے ہے۔ آپ جو اچھا کرتے ہیں وہ اچھائی پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے اور جو برائی کرتے ہیں وہ بھی۔ جہاں اچھائی کرنے والے لوگ زیادہ ہوتے ہیں وہ معاشرہ اچھا ہوجاتا ہے اور جہاں برائی کرنے والے زیادہ ہوں وہ زیادہ برا۔ آپ کو ایک راز کی بات بتاوں کہ بہت سارے لوگ محبت کے تعلق میں ناکام ہوتے ہیں تو نفرت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ محبت کی طرح نفرت بھی ایک تعلق ہے جو آپ کے دماغ پر سوار رہتا ہے۔

دنیا کا سب سے بہترین انتقام اگنور کر دینا ہے، بھول جانا ہے۔ سو جسے آپ کی محبت نہیں درکار اسے سلام کیجئے اور بھول جائیے۔ دنیا میں اگر کوئی مس ورلڈ بھی ہے اور اگر وہ آپ کے لئے نہیں ہے تو وہ ہے یا نہیں ہے آپ کو اس سے کیا۔ لڑکوں سے پہلے بھی کہا تھا کہ لڑکی اوربس کی فکر مت کرو، ایک نکل گئی دوسری آتی ہی ہوگی اور لڑکیوں سے کہاتھا کہ لڑکوں اور رکشوں کی فکر مت کیا کرو، ایک اشارہ کرو، آس پاس دس ہو ں تو دس ہی قطار میں لگ جاتے ہیں، اس برس کی پہلی ریزولیوشن یہی ہونی چاہئے کہ بوجھ اتار دئیے جائیں۔

بوجھ اتارنے سے یاد آیا کہ دنیا میں کچھ بھی ہوجائے تو کچھ نہیں ہوتا سوائے دو چیزوں کے، اول یہ کہ آپ کا دیہانت ہوجائے یا دوم یہ کہ آپ بیمار ہو جائیں یعنی زندگی کے بعد سب سے بڑی نعمت صحت ہے اور اگر یہ ہیں تو دوستوں سے دولت تک سب کچھ نیا مل سکتا ہے۔ ایسے میں اگر ہم سب اوورویٹ ہو رہے ہیں تو ہمیں اس برس تہیہ کرنا چاہئے کہ ہمیں سمارٹ اور فٹ رہنا ہے۔

مجھ سمیت بہت سارے کہتے تھے کہ ہم سے ورزش کا آغاز ہی نہیں ہوتا تواس کے لئے بھی پانچ منٹ فارمولہ، موجود ہے اور یہ فارمولہ صرف ورزش ہی نہیں بلکہ سٹڈی سمیت بہت ساری جگہوں پرچل سکتا ہے۔ اس فارمولے میں آپ نے خود کو کہنا ہے کہ جو کام آپ سے نہیں ہو رہا اسے آپ نے صرف پانچ منٹ کرنا ہے۔ جب آپ کوئی کام صرف پانچ منٹ کے لئے شروع کریں گے تو وہ خودبخود لاسٹک کی طرح کھنچ کے پچا س منٹ تک چلا جائے گا۔

مطلب یہ کہ بلی کو مرچیں کھلانا بہت مشکل ہے لیکن اگر بلی کی دُم پر مرچیں لگا دیں تو وہ خود ہی چاٹتی رہے گی سو آپ نے اپنی دُم پر وہ کام لگانا ہے جو کرنا ہے، نہیں سمجھے، کوئی بات نہیں، اس کا دوسرا فارمولہ یہ ہے کہ آپ اپنے کام کو اپنا شوق بنا لیں یا اپنے شوق کو اپنا کام۔ یوں کیجئے کہ فٹنس کو گولی مارئیے، ٹارگٹ ہی یہ رکھیے کہ واک کرنی ہے اور اسی میں مزا ہے تو اس کے بدلے فٹ نیس آپ کو خود بخود مل جائے گی، جب سب سمارٹ نیس کی تعریف کرتے ہیں تو دل کرتا ہے خود کو پیار سے چُوم لیں۔

سچ بولنا ہی ضروری ٹھہرا تو اس برس کے لئے سب سے سچا اور کھرا مشورہ بھی سنتے جائیے۔ عزم کر لیجئے کہ اس برس آپ نے زیادہ محنت کرنی ہے اور زیادہ پیسے کمانے ہیں۔ کسی موٹیویشنل سپیکر یا مولوی پر مت جائیں جو کہے کہ پیسے نہیں خوشی اہم ہے کیونکہ پیسوں سے ہی بہت ساری خوشیاں ملتی ہیں۔ وہ موٹیویشنل سپیکر ہزاروں بلکہ لاکھوں لے کر لیکچر دیتا ہے اور ایسا کہنے والے مولوی کے نیچے میں نے لینڈ کروزر دیکھی ہے۔ یقین نہیں آتا تو غربت اور ضرورتیں پوری نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والی طلاقیں دیکھ لیں۔ اب تو وہ دور بھی نہیں رہا کہ محبوبہ دہی بھلے کی پلیٹ سے مان جائے، اسے بھی دو ہزار والی ڈِیل درکار ہوتی ہے۔

میں نے پہلے صحت کی بات کی تو اگر آپ بیمار ہوجاتے ہیں تو اچھا علاج بھی پیسوں سے ہی ہوگا ورنہ آپ سرکاری ہسپتالوں کے دھکے کھاتے ہی رہ جائیں گے۔ اچھے کپڑے، اچھی گاڑی اور اچھا گھر بھی خوشی دیتے ہیں اور اگر آپ نوجوان ہیں، ابھی شادی کرنی ہے، پیسہ ہوگا تو زیادہ خوبصورت رشتہ ملے گا، بچے بھی زیادہ خوبصورت ہوں گے ورنہ باقی آپ کو پتا ہی ہے۔