معروف ستارہ شناس اِتفاقِ رائے رکھتے ہیں کہ، انہیں اس برس سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو ریلیف ملتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ، وہ نواز شریف کودوبارہ کِنگ بنتے ہوئے تونہیں دیکھ رہے، مگر وہ کِنگ میکر ضرور ہوں گے۔ میں نے ان سے پوچھا، پھر ہما کس کے سر پر بیٹھے گا، مریم نواز یا شہباز شریف؟ جواب تھا کہ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے ستارے مریم نواز سے بہت مضبوط ہیں۔ میرا کہنا تھا کہ، مریم نواز کرشماتی شخصیت کی مالک اور کراؤڈ پلر بتائی جاتی ہیں، تو جواب تھا کہ، مریم بی بی نے جو کچھ حاصل کرنا تھا کر لیا۔ ہمارے سیاسی حلقے اور کچھ صحافی تین برسوں سے پیشین گوئیاں کرتے ہوئے آ رہے ہیں کہ، عمران خان کا اقتدار اب گیا کہ تب گیا۔ یہ بات ایک مرتبہ پھر کہی جا رہی ہے کہ، حکومت کی رخصتی کا وقت آ رہا ہے۔
آسٹرالوجرز کا کہنا ہے کہ، عمران خان کے اپنے ستارے مضبوط ہیں، مگر وہ اپنے ساتھ کے لوگوں کی وجہ سے گردش میں آ سکتے ہیں۔ وہ مختلف ستاروں کی موومنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ، اداروں باالخصوص فوج اور عدلیہ کا کردار ایک مرتبہ پھر اہم ہونے والا ہے۔ کچھ عدالتی فیصلے ایسے آئیں گے، جو نظام کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے۔ ان کا خیال تھا کہ، ستاروں کی حرکت کے مطابق یہ تبدیلی گذشتہ برس ہوجانی چاہئے تھی مگر نہیں ہوئی۔ اب یہ تبدیلی اسی طرح یقینی ہے، جس طرح کوئی پھل پک چُکا ہو۔ بائیس فروری کے بعد، کہ ستاروں کا سال بائیس فروری سے ہی شروع ہوتا ہے، عمران خان کے اقتدار کے بارے سب کچھ سامنے آنا شروع ہوجائے گا۔
میرا بہت سارے ستارہ شناسوں سے برس ہا برس سے بہت اچھا تعلق ہے۔ ماموں کے ساتھ بھی بہت گپ شپ رہی۔ ٹیرو کارڈ ریڈر، عالیہ نذیر میری کولیگ رہی ہیں۔ شیخ طارق اقبال بھائیوں کی طرح محترم ہیں اور انہوں نے دو برس پہلے ا س وقت یہ پیشین گوئی کر کے حیران کر دیا تھا کہ، دنیا میں ایسی تبدیلی آنےوالی ہے، جو پہلی اور دوسری جنگ عظیم سے بھی سے زیادہ دنیا کو متاثر کرے گی۔ اس وقت دوسرے ستارہ شناسوں نے ان کا مذاق اڑایا تھا، مگر چند ہی ہفتوں کے بعد، کورونا نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ قاسم چوہدری بھی تیزی سے اپنا نام بنا رہے ہیں۔
اس مرتبہ میرے ساتھ ستارہ شناسی کے علم میں استاد کا درجہ رکھنے والے معظم خان، عمران خان کے حوالے سے بہت سارے پیشین گوئیوں سے، بہت زیادہ شہرت حاصل کرنے والی سامعہ خان اور اجمل رحیم میرے ساتھ موجود تھے۔ میں جب بھی ستارہ شناسوں کے ساتھ بات کر تا ہوں تو میرے بہت سارے دوست اعتراض کرتے ہیں، اسے قانون امکانات کے تحت دعوے قرار دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ، اگر ان کی بہت ساری باتیں درست ثابت ہوتی ہیں تو بہت ساری غلط بھی۔ میرا جواب ہے کہ، میری نظر میں ستارہ شناسی محض ایک علم ہے، جو نہ صر ف مقبولیت اور بلکہ علمی و تکنیکی طور پر بھی ترقی پا رہا ہے۔
یہ ضرور ہے کہ، اس میں بہت ساری پیشین گوئیاں درست نہیں ہوپاتیں، مگر اسی سے ہمیں اللہ ربُّ العِزت کی قدرت کا علم ہوتا ہے۔ ماضی میں ایسے بہت سارے نام ہیں، جن کے بتائے صدیوں بعد کے واقعات، حرف بحرف درست ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کی کیا توجیہ ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک ڈاکٹر میڈیکل رپورٹس دیکھ کر بتاتا ہے کہ، یہ مریض مر جائے گا، مگر وہ بچ جاتا ہے، یا وہ بتاتا ہے کہ، اس شخص کی تمام میڈیکل رپورٹس درست ہیں، مگر وہ چند ہی روز کے بعد مر جاتا ہے، کیا ہم ایسی مثالوں پر علم طب کو جھوٹا قرار دے سکتے ہیں؟
بہرحال ستارہ شناسی کے علم کے سچ یا جھوٹ ہونے پر میری بحث نہیں، کہ یہ صدیوں سے چل رہی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ، ستارہ شناس نواز شریف کے لئے ریلیف کی نشاندہی کر رہے ہیں، اور میں بطور سیاسی تجزیہ کار سمجھتا ہوں کہ جتنی مہنگائی حکومت نے کر دی ہے، اس کے بعدعمران خان کی مقبولیت کا واقعی کوئی جواز نہیں ہے، جو عمران خان کو سپورٹ کر رہے ہیں، وہ واقعی کمال کر رہے ہیں۔ ستارہ شناس سیاسی رہنماؤں سمیت دیگر شخصیات کے مستقبل بار ے، پیشین گوئی ان کی تاریخ پیدائش سے کرتے ہیں۔
مگر سامعہ خان نے انکشاف کیا کہ، میاں نواز شریف کی تاریخ پیدائش پچیس دسمبر نہیں ہے، جس کی حمایت معظم خان نے بھی کی۔ میں نے بہت اصرار کیا کہ میاں نواز شریف کی اصل تاریخ پیدائش بتا دیں، مگر انہوں نے صر ف اتنا بتایا کہ وہ اگست میں پیدا ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انہیں، یہ بات چوہدری پرویز الٰہی نے بتائی جو نواز شریف کے قریبی ساتھی رہے ہیں، اور یہ ان کے پاس ایک راز ہے، جسے وہ ان کی اجازت کے بغیر ظاہر نہیں کرسکتیں۔ معظم خان کہہ رہے تھے کہ بابائے قوم، قائد اعظم محمد علی جناح کی تاریخ پیدائش بھی پچیس دسمبر نہیں ہے۔
میں نے عرض کیا کہ، اس طرح تو حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش پر اختلاف موجود ہے، کہ تاریخی کتابوں میں ان کی پیدائش کھجور کے موسم کی ہے، او رکھجور سردیوں کے موسم کا پھل نہیں ہے۔ بہرحال واپس کرنٹ افئیرز کی طرف آتے ہیں تو تبدیلی کی بات اجمل رحیم بھی کررہے ہیں، جو گذشتہ برسوں میں عمران خان کے ذریعے تبدیلی آ نے کی پیشین گوئیاں کرتے رہے ہیں۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ، ٹیکنو کریٹس کی حکومت ہی پاکستان کے مسائل کا حل ہے، کہ سیاستدانوں کے اپنے مفادات ہیں، وہ پاکستان سے مخلص نہیں ہیں۔
حیران تو مجھے سامعہ خان نے بھی کیا، وہ کہہ رہی تھیں کہ انہوں نے جناب عمران خان کی مکمل حمایت کی کہ، ان کی نظر میں انہیں پاکستان کی بحالی اور ترقی نظر آ رہی تھی، مگر وہ اس وقت مایوس ہوگئیں، جب انہوں نے سانحہ اے پی ایس کے فوراً بعد شادی رچا لی۔ اب وہ عمران خان کو کارکردگی کی بنیاد پر دس میں سے ایک نمبر بھی دینے کے لئے تیار نہیں۔ معظم خان بتا رہے تھے کہ، وہ عمران خان کے تبدیلی یا دھرنا مارچ کے کنٹینر میں ان کے ساتھ موجود تھے اور بہت سارے لوگوں کو تحریکِ انصاف کاحصہ بنوایا۔
میں نے پوچھا کہ، کیا ان کے علم نے انہیں بتایا نہیں تھا کہ عمران خان ٹُھس ہوجائیں گے، تو جواب تھا کہ، خواہشات اور جذبات علم پر حاوی ہوجاتے ہیں، انہوں نے پاکستان کی بہتری کے لئے امیدیں لگائی تھیں۔ میں نے ان سے پیپلزپارٹی کے بارے بھی پوچھاکہ آصف زرداری، اب بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان کا وزیراعظم دیکھ رہے ہیں، اور میرا تجزیہ ہے کہ، پیپلزپارٹی نے کامیابی سے یہ تاثر قائم کر لیا ہے کہ وہ مقتدر حلقوں کی دوسری چوائس ہے۔ ستارہ شناس بتا رہے تھے کہ، اگر بلاول بھٹوز رداری کی شادی ان دوبرسوں میں نہ ہوئی تو پھر شائد شادی ہی نہ ہو۔
وہ ستاروں کے علم کی بنیاد پریہ بھی کہہ رہے تھے کہ، اگر پیپلزپارٹی ایک مرتبہ پھربے نظیر بھٹو کی قیادت جیسی مقبولیت اور کامیابی لینا چاہتی ہے، تو اسے چاہئے کہ وہ پارٹی کی سربراہی آصفہ بھٹو زرداری کے حوالے کر دے، اس میں ٹیلنٹ بھی ہے اور اس کے ستارے بھی مضبوط ہیں۔ ستارہ شناس میرے برج کی بنیاد پر کہہ رہے تھے کہ مجھے اس برس دولت ملے گی، میرا مقدر تبدیل ہوگا اور میں کسی نئے عشق میں بھی گرفتار ہو سکتا ہوں، میرے دوست مجھے اس آخری کام سے بچنے کی نصیحت کر رہے تھے۔ واللہ اعلم باالصواب