پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) کے مطابق کرونا کی صورتحال کے باوجود حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں ملکی معیشت دوبارہ ٹریک پر آ رہی ہے۔ گزشتہ برس کی نسبت رواں برس مالی سال کے آغاز میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کی پیداوار میں 5.02 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا حالانکہ یہ صنعتی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست راہ پر رواں دواں ہے۔ جولائی 2019 میں 613 ملین ڈالرز اور جون 2020 میں 100 ملین ڈالرز کے خسارے کے بعد صورتحال میں بہتری آنے لگی ہے۔ ملکی برآمدات میں جون 2020 کی نسبت 20 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر بھی ریکارڈ سطح پر آگئی ہیں۔ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس 17 سال کی بلند ترین سطح پر آگیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مسلسل معاشی صورتحال پر ٹارگٹ کر رہی ہے، ہم نے معیشت کو مزید بہتر بنانا ہے۔ معیشت مستحکم ہوگئی ہے۔ تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں جارہے ہیں۔ حکومت نے دو سال کی محنت سے معیشت کو پاؤں پر کھڑا کیا ہے۔ اس کو ہم نے مزید بہتر بنانا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستانی معیشت کے لیے ایک اور خوشخبری ہے کیونکہ جولائی میں بیرونی ممالک سے بجھوائے گئے ترسیلاتِ زر 2768 ملین ڈالرز تک پہنچ گئیں۔ یہ ملکی تاریخ میں ایک ماہ میں بھجوایا جانے والا سب سے زیادہ سرمایہ ہے۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر ملک بجھجوانے کی شرح میں جاری مالی سال کے پہلے تین مہینوں میں 71.54 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے لے کر ستمبر 2020ء تک کی مدت میں برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 985.47 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 71.54 فیصد کم ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ کورونا نے دنیا کی مضبوط اور مستحکم معیشتوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان کی معیشت تو پہلے ہی ہچکولے کھا رہی تھی۔ حکومتی اقدامات کے باعث معیشت بڑی تیزی سے سنبھل رہی ہے۔ گزشتہ 3 ماہ میں اورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے محصولات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ محصولات 7.3 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اس طرح سے 37.2 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس پر حکومتی متعلقہ اداروں کی ستائش کی جانی چاہئے۔ معیشت کی بہتری کی علامات مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے چہروں پر سرخی تو نہیں ہلکے سے اطمینان سے تو نظر آنی چاہئے۔ امیدہے حکومت معیشت کی بہتری کے ثمرات بلاتاخیر عوام تک منتقل کرے گی۔
بلومبرگ نے وزیراعظم عمران خان کی بہتر معاشی پالیسی اور حکمت عملی کی تائید کی۔ امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس میں کمی آنے کے بعد پاکستانی معیشت میں تیزی آئی ہے۔ کورونا میں کمی کے بعد ایندھن سے لے کر سیمنٹ تک تمام شعبوں میں نمایاں ترقی ہوئی ہے۔ تعمیراتی شعبے کو دیئے گئے پیکج سے پاکستان میں معاشی ترقی کے نئے دروازے کھل رہے ہیں۔ لاک ڈاون کے بعد گاڑیوں کی فروخت بھی معمول پر لوٹ آئی ہے اور تعمیراتی شعبہ مسلسل دوسرے ماہ نمو پذیر ہے۔ عالمی اداروں کا پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں پراعتماد بڑھ رہا ہے۔ کورونا وبا کے باوجود پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ فنچ ریٹنگزنے موڈیز کی طرح پاکستان کی معیشت کو مستحکم آوَٹ لک قرار دیا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملکی معیشت میں بزنس، ٹریڈ اور سرمایہ کاری بہت اہمیت کی حامل ہے۔ حکومت اس ضمن میں بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔ بزنس، سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ میں اضافے سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے گرین چینل استعمال کیا جا رہا ہے۔ مرکز کے ساتھ ساتھ صوبوں خصوصاً پنجاب میں صنعتی جال بچھانے اور روزگار کے ذرائع پیدا کرنے کے لیے سات نئے سپیشل اکنامک زون کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران برطانیہ کو پاکستانی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ برطانیہ کو 304 ملین ڈالر کی پاکستانی مصنوعات برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران برطانیہ کو پاکستانی برآمدات کا حجم 281 ملین ڈالر تھا۔ دو ماہ کے دوران پاکستان نے برطانیہ سے 97ملین ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران برطانیہ سے درآمدات کا حجم 112ملین ڈالر تھا۔ اس طرح برطانیہ سے درآمدات میں 13فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اگست 2018ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے جو پالیسی ترتیب دی اس میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ، درآمدات میں کمی اوربرآمدات و ترسیلات زرمیں اضافہ پر خصوصی توجہ مرکوزکی گئی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق رواں مالی سال کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں مجموعی طور پر 31.08 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تحریک انصاف کے منشوری نکات میں سے ایک پاکستان کو عالمی کاروبار کی درجہ بندی میں 147ویں سے 100 ویں نمبر پر لانا شامل تھا۔ اس سال پاکستان 28 ویں درجے بہتری کے ساتھ 108ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ تاہم، توانائی شعبے میں درپیش بحران کاروبار دوست ماحول تشکیل دینے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔