انتہائی ٹاپ سیکرٹ ذرایع سے چینل "ہیاں سے ہواں تک" کو پتہ چلا ہے کہ مملکت۔ سوری۔ ریاست اللہ داد ناپرسان کی حکومت نے خفیہ طریقے پر اپنی آدھی آبادی، جو سراسر بربادی ہے، کو چاند پر پہنچانے اور بسانے کا منصوبہ شروع کیا ہے۔ فیزیبلیٹی رپورٹ اور ٹینڈر وغیرہ سب ہو گیا ہے۔ فنڈز اسی آدھی آبادی عرف سراسر بربادی کی کھالوں، اون، انڈوں اور دودھ سے پورے کیے جائیں گے۔
پہلے مرحلے میں ایک کروڑ شہرناپرسان کالونیاں بنائی جائیں گی۔ دوسرے مرحلے میں ہر کالونی کے اندر ایک کروڑ مکان بنائیں گے اور ہر مکان میں ایک کروڑ کمرے ہوں گے جو ایک کروڑ مربع فٹ فی مکان ہوں گے۔ پر ہر مکان میں ایک کروڑ خاندان بسائے جائیں اور ہر خاندان کے سو افراد ہوں گے۔
ہر فرد کے لیے سو کروڑ نوکریاں ہوں گی۔ ہر نوکری کے لیے ایک کروڑ روپے تنخواہ ہو گی۔ دوسرے مرحلے میں ہر فرد کو سو کروڑ لنچ کارڈ، ایک کروڑ ڈنرکارڈ، سو کروڑ بریک فاسٹ کارڈ اور سو کروڑ آفٹرنون کارڈ دیے جائیں گے۔ انٹرٹینمنٹ کارڈ، صحت کارڈ، سیرسپاٹا کارڈ الگ ہوں گے۔
سو کروڑ خالی کارڈ مزید دیے جائیں گے جن میں ضرورتیں بھر کر حاصل کی جائیں گی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر فنڈز کم پڑ جائیں تو ان بیس کروڑ تیل کے کنوؤں سے پورے کیے جائیں گے جو پورے ملک، سوری ریاست اللہ داد ناپرسان میں ہر جگہ چلتے پھرتے موجود ہیں۔
چینل ہیاں سے ہواں تک نے اس بریکنگ بلکہ ڈسٹائرنگ بلکہ ڈی ماشنگ نیوز کا نوٹس لے کر فوراً اپنے رسوائے عالم اور بدنام زمانہ ٹاک شو "چونچ بہ چونچ" کو لانچ کیا ہے جس میں بین الاقوامی چونچیں لڑائی جا رہی ہیں۔ ان چونچوں میں ظاہر ہے کہ دو چونچیں تو ہماری اپنی ہیں جن کے نام لینے سے نہ لینا زیادہ بہتر ہے۔ نام نہ لینا مردہ باد۔ ایک خاص الخاص چونچ چونچو کی چونچیاں کو ہم نے مملکت سوری، ریاست اللہ داد ناپرسان سے خاص طور پر درآمد کیا ہوا ہے جو وہاں معاون خصوصی برائے آبادی بربادی ہیں۔ اینکر نام ہے جناب نصف نصف ماجب ففٹی۔ نصف نصف نہیں ففٹی ففٹی کہو اور اگر اردو میڈیم ہی بگھارنا ہے تو"نصف لی و نصف لک" کہو۔
اینکر۔ چلیے ففٹی ففٹی ہی سہی آئی ایم ساری۔
ففٹی۔ پھر ساری۔ آدھی کہو
اینکر۔ میرا مطلب وہ نہیں تھا
ففٹی۔ مطلب جو بھی ہو سوری کہو۔ اردو میڈیم کی طرح ساری ساڑھی کیوں بولتے ہو
اینکر۔ جناب میں ہوں ہی اردو میڈیم تو۔
چشم۔ میں بھی ہوں
علامہ۔ اور میں بھی ہوں
ففٹی۔ (اٹھ کر) تو پھر آئی ایم سوری۔ میں کسی اردو میڈیم سے بات کرنا اپنی اور اپنی ریاست اللہ داد ناپرسان کی توہین سمجھتا ہوں
اینکر۔ جناب، جناب بیٹھیے بیٹھیے (بٹھاتا ہے)
ففٹی۔ پھر جناب جناب کیا، سرجی سرجی کہنے سے منہ دکھتا ہے۔
اینکر، سوری
ففٹی۔ یہ کیسا چینل ہے جس میں اردو میڈیم الاوڈ ہیں۔ ہماری ریاست اللہ داد ناپرسان میں تو اردو میڈیم کو کسی چینل کے قریب بھی نہیں پٹخنے دیا جاتا ہے
چشم۔ کیوں
ففٹی۔ کیوں کہ اردو میڈیم اردو میڈیم ہوتے ہیں
علامہ۔ اس کا کیا مطلب ہوا
ففٹی۔ وہی مطلب ہوا جو اردو میڈیم کا ہوتا ہے
اینکر۔ اردو میڈیم کا کیا مطلب ہے
ففٹی۔ کچھ بھی مطلب نہیں اس لیے ریاست اللہ داد میں ان پر سخت بین ہے اردو میڈیم کہیں کے یعنی اونہہ۔
اینکر۔ خیر چھوڑیے اپنے اصل موضوع پر آئیے۔ کیا یہ سچ ہے کہ مملکت اوہ سوری ریاست مملکت اپنی آدھی آبادی کو چاند پر منتقل کر رہی ہے
ففٹی۔ بالکل سچ
چشم، پھر تو سو فیصد جھوٹ ہے
علامہ۔ سو نہیں دو سو فیصد۔ سو فیصد تو عام لیڈر بولتے ہیں، وزیر لوگ تو ڈبل ہوتے ہیں
ففٹی۔ یہ دونوں حضرات کون ہیں
اینکر۔ یہ حضرات نہیں ہمارے چینل کی اپنی پرسنل چونچیں ہیں۔
ففٹی۔ بڑی اچھی چونچیں ہیں۔ بالکل کوؤں اور چیلوں کی طرح۔
چشم۔ دیکھیے
ففٹی۔ میں کسی اردو میڈیم چونچ کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا۔ اینکر۔ آپ پلیز اپنی لائن پر رہیے
فٹی۔ میں آن لائن ہوں اور ان دونوں کو انڈر لائن بھی کر رہا ہوں۔
اینکر۔ آپ لوگ چونچیں ہیں یا پونچھیں۔ میں آپ کو اصل لائن پر لا رہا ہوں اور آپ آوٹ آف لائن ہو رہے ہو۔
ففٹی۔ ٹھیک ہے میں لائن پر ہوں۔
چشم۔ میں بھی ہوں۔
علامہ۔ اور میں بھی ہوں
اینکر۔ آپ یہ بتایئے ففٹی ففٹی ماجب سر جی کہ یہ چاند پر آبادی کا کیا قصہ ہے۔
ففٹی۔ کوئی قصہ نہیں ہم اپنی آدھی آبادی وہاں پہنچا رہے ہیں۔
اینکر۔ اس سلسلے میں کام کہاں تک پہنچا ہے۔
ففٹی۔ ایک کروڑ مکان تعمیر ہو چکے ہیں اب صرف آبادی کو منتقل کرنے کا کام باقی ہے۔ وہ بھی شروع ہو چکا ہے۔
اینکر۔ مگر اتنے بڑے پیمانے پر ٹرانسپورٹیشن تو بڑا مشکل کام ہے۔
ففٹی۔ ریاست اللہ داد ناپرسان کے لیے کچھ بھی مشکل نہیں۔
چشم۔ کیونکہ ان کے پاس انڈے اور دودھ دینے والے کالانعام ہیں۔
علامہ۔ اور۔ اون اور کھالیں دینے والے بھی۔
ففٹی۔ اور تیل کے موبائل کنوئیں بھی
اینکر۔ لیکن پھر بھی۔ مجھے تو بڑا مشکل کام لگتا ہے۔
ففٹی۔ مشکل جانے اور کنٹریکٹر
اینکر۔ کنٹریکٹر۔ ہاں یاد آیا۔ اس پراجیکٹ کا کنٹریکٹر کون ہے۔ اس دنیا میں تو۔
ففٹی۔ وہ اس دنیا کا بھی ہے نہیں۔ اسٹار ٹریک کنٹریکٹر ہے۔ علامہ۔ یعنی بین السیاراتی
چشم۔ یہ کونسا کنٹریکٹر ہے میں پہلی بار سن رہا ہوں کہ کوئی بین السیاراتی کنٹریکٹر بھی ہے۔
ففٹی۔ کنٹریکٹر نہیں کمپنی ہے۔
اینکر۔ نام کیا ہے۔
ففٹی۔ مہنگائی کنسٹرکشن کمپنی اَن لمیٹڈ۔
اینکر۔ ان لمیٹڈ؟