ویسے تو یہ ابن انشاء کی ایک نظم ہے جوبہت سے گلوکاروں نے گائی اوربھی شاعر اورادیب لوگ اس لفظ "مایا" کو استعمال کرتے ہیں، ہندی نوشتوں میں تو مایا۔
مایاجال، مایاوی کے لفظ بہت استعمال ہوئے ہیں اوروہ لوگ اس سے اتنا وسیع مطلب نکالتے ہیں یہ دنیا، یہ کائنات، یہ ہست وبود اوریہ جہان آب وگل تو مایاہی ہے لیکن ان کے نزدیک وہ اعلیٰ وبالاہستی جو سارے دیوتاؤں کے اوپر یعنی ہرم آتما (روح اعلیٰ) ہے وہ بھی مایاہے تھوڑی سی وضاحت کردوں کہ ان کے ہاں دیوی دیوتاؤں کی تعداد خود ان کے نوشتو ں کے مطابق تینتیس کروڑہے۔ ایک قول ہے۔
میں نہیں ہوں اس لیے ہوں اورمیں ہوں اس لیے نہیں ہوں۔
خیراس بحث کوچھوڑتے ہیں اورمایاکی بات کرتے ہیں "مایا" بھی وہ ہے جو نہیں ہے اورجو نہیں وہی ہے۔ اس مایا کااگر ہم اردو ترجمہ کرناچاہیں توکسی حد تک نظرفریبی کہہ سکتے ہیں جیسے کہ اکثر پیشہ ورجادوگر اسٹیج پر دکھاتے ہیں وہ جو کچھ بھی دکھاتے ہیں وہ ہوتا نہیں لیکن دیکھنے والوں کو دکھائی دیتاہے کیوں کہ جادوگر ہاتھ کی صفائی سے یہ سب کچھ کرتاہے۔
ہمارے اسلامی عقائد میں شیطان لوگوں کو فریب دے کرایسا کچھ کرتاہے، ایک حکایت کے مطابق ایک شخص جو باجماعت نمازپڑھنے آتاتھا وہ کئی دن تک نہیں آیاتو لوگوں کو تشویش ہوئی۔ اس نے بتایا، پتہ نہیں جب میں نمازکے لیے اٹھناچاہتاہوں توایک بہت ہی خوب صورت خواب دیکھنے لگتاہوں کہ میں ایک باغ وبہار مقام پرہوں، پھول ہیں، پھل ہیں کلیاں ہیں، پریاں ہیں اوریوں نمازچھوٹ جاتی ہے۔
ایک بزرگ نے سمجھایا کہ جب ایسا ہوتو تم "لاحول" پڑھ لینا۔ دوسرے دن اس نے ایسا کیاتوباغ وبہار اورحسین مناظر سارے غائب ہوگئے اوروہاں چاروں طرف غلاظتوں کے ڈھیر دکھائی دینے لگے۔ اکثر لوگ ایسے خوابوں کو شیطانی خواب کہتے ہیں لیکن ہندی لفظ "مایا" بہت زیادہ وسیع معنی رکھتاہے، مایاجال کوسمجھنے کے لیے پہلے فریدہ خانم سے رجوع کرتے ہیں۔
سب کچھ ہے کچھ نہیں ہے یہ حالت بھی خوب ہے
دیوانگی کا نام محبت بھی خوب ہے
محبت وحبت کوچھوڑئیے کہ آج کل اس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا، محبت خالی پیٹ اورخالی گھر کی چیزہی نہیں۔ حضرت شیخ سعدی فرماتے ہیں۔
حناں قحط سالی شد اندرد مشق
کہ یاران فراموش کردند عشق
یعنی شام میں ایسی قحط سالی ہوئی کہ یاران عشق کرنا ہی بھول گئے آپ چاہیں توقحط سالی کی جگہ مہنگائی اوردمشق کی جگہ پاکستان بھی رکھ سکتے ہیں۔
ویسے ماننا پڑے گا کہ موجودہ حکومت کو زبردست قسم کے ایسے ماہرین ملے ہیں جو "مایاجال" بنانے میں جدی پشتی ایکسپرٹ ہیں۔ اتنی دلیری سے روزانہ مایاجال بننا ان کاکام ہے، کتنی دیدہ دلیری سے اورآنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہواؤں میں مایاوی باغ وبہار بنارہے ہیں اورمزے کی بات یہ کہ ذرا بھی نہیں شرمارہے ہیں۔
مایاوی جال مطلب یہ ہے کہ جہاں کچھ بھی نہ ہو وہاں سب کچھ ثابت کرناہے۔ اس کی سب سے بڑی زندہ اورروشن شکل ہمارے ہاں موجود ہے اورپورے پچھترسال سے آن ایئر ہے، کردار بدل جاتے ہیں، نام بدل جاتے ہیں ڈائیلاگ مل جاتے ہیں لیکن یہ مایا جال نہیں بدلتاہرطرف یہی آوازآتی ہے بس تھوڑی دیر اورتھوڑی دیر اورپھر ہم جنت الفردوس میں ہوں گے، اسے کہتے ہیں "مایا" اورمایاوی جال۔
اگر ہم چاہیں تو اس مایاوی جال پر فخر بھی کرسکتے ہیں، دنیا میں کسی اورملک میں کبھی بھی اتنا مضبوط مایاوی جال نہیں دیکھاگیا یہاں تک کہ سپرپاورممالک بھی کوشش کرچکے ہیں لیکن ایسا مادی جال بنانا ان کے بس کی چیزنہیں۔ لندن میں کسی اسٹیج ڈرامے کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ آٹھ سال تک مسلسل چلاتھا لیکن کہاں آٹھ سال کہاں پچھتر سال۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
یعنی کسی انسان کے ہاتھوں نیک اور عظیم کام سرانجام پائے تو اسے اﷲ تعالیٰ کی عنایت اور کرم سمجھنا چاہیے اور اپنے بازوؤں کے زور پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔