Thursday, 09 January 2025
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Do Mulk, Do Bhai

Do Mulk, Do Bhai

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے گزشتہ چند سال سے مخالف لابیز انتہائی متحرک ہیں۔ اس سلسلے میں سفارتی سطح پر ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پراپیگنڈا بھی بھرپور انداز میں کیا گیا۔ یہ سلسلہ اس وقت بھی چل رہا تھا جب نواز شریف وزیراعظم تھے اور اس وقت بھی کم نہ ہوا جب عمران خان وزیراعظم تھے۔

اب وزیراعظم شہباز شریف ہیں لیکن پراپیگنڈا بریگیڈ اب بھی متحرک ہے لیکن پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات اتنے کمزور کبھی نہیں رہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے ان میں دراڑ پیدا ہو سکتی یہ الگ بات کہ جب سوشل میڈیا کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تو مودی سرکار نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عرب ممالک سے سفارتی تعلقات بڑھانے کی بھرپور کوشش کی اور اس میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کی لیکن متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی اہمیت کو ہمیشہ برقرار رکھا۔ اب بھی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان رحیم یار خان آئے تو وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔

اس ملاقات میں نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کے علاوہ وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی وجود تھے۔ شیخ زید بن سلطان النیہان مرحوم نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا تھا جبکہ ان کے موجودہ جانشین شیخ محمد بن زید النیہان بھی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں جس کا اظہار انہوں نے اس طرح کیا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں مہمان کے پروٹوکول کے برعکس میزبان کا سا اندازاپناتے ہوئے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے اور وزیراعظم پاکستان کو اپنے ساتھ بٹھایا۔

یہ دونوں ممالک ہی نہیں دونوں حکمرانوں کے مضبوط تعلق کا عکاس ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا۔ متحدہ عرب امارات نے کان کنی، معدنیات اور زراعت کے شعبوں جبکہ پاکستان نے توانائی، ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور نوجوانوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے فروغ میں تعاون اور دلچسپی کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ اسی ہفتے یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔

پاکستان بزنس کونسل دبئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی تجارت حالیہ سطح سے مزید تین گنا بڑھائی جا سکتی ہے۔ یو اے ای پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسائل بھی مہیا کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ 18 لاکھ سے زائد پاکستانی یو اے ای کی مختلف ریاستوں میں کام کر رہے ہیں۔ پاکستان پر جب بھی برا وقت آیا ہے، یواے ای نے بھر پور ساتھ دیا۔ پاکستانی معیشت جب ڈیفالٹ کے دہانے پرتھی تو چین اور سعودی عرب کے علاہ یو اے ای نے بھی پاکستان کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی بیرونی فنڈنگ کی شرط پوری کرنے کے لیے دو ارب ڈالر قرض دیا جسے بعد میں رول اوور کرنے کے علاہ ایک ارب ڈالر مزید قرض دینے کا اعلان بھی کیا۔

گزشتہ برس ہی اماراتی صدر نے پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی اور سیاحت سمیت کئی شعبوں میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان خصوصاً پنجاب میں عرب امارات کے بے پناہ ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں۔ میں جب بھی جنوبی پنجاب خصوصاً رحیم یار خان سے بہاولپور تک کے چولستانی علاقوں میں گیا ہر بار وہاں عوامی سہولیات کے لاتعداد ایسے پراجیکٹ نظر آئے جو عرب امارات کی جانب سے پاکستانی عوام کے لیے تحفہ ہیں۔

رحیم یار خان سے ہی یاد آیا کہ یہاں چولستانی قدیم کلچر اور صحرائی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے جہاں واٹر فلٹریشن پلانٹس، ہسپتال، سکول، کالجز اور دیگر ادارے قائم کیے گئے ہیں وہیں چولستانی حیات و نباتات کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔ آپ کو موقع ملے تو رحیم یار خان میں ہی ہوبارہ ریسرچ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹر (صلو والی) لازمی دیکھیں۔ صحرا میں قائم یہ جدید ریسرچ سنٹر 1995 میں قائم ہوا تھا جس کی سرپرستی متحدہ عرب امارات کے مرحوم صدر شیخ زید بن سلطان النہیان نے کی تھی۔

یہ تلور سمیت دیگر جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی ہوبارہ فائونڈیشن انٹرنیشنل پاکستان کے زیر اہتمام ہے۔ اندازہ لگائیں کہ صحرا میں قائم اس ریسرچ سنٹر سے دو سائنٹسٹ نے پی ایچ ڈی کی ہے۔ یہ ادارہ یونیورسٹیوں کو بھی ریسرچ میں مدد فراہم کرتا ہے۔ حکومت پنجاب نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے 18535 ایکڑ رقبہ مختص کر رکھا ہے۔ پہلے پراپگنڈا کیا جاتا تھا کہ پاکستان میں آنے والے مہمان پرندے تلور کی نسل ختم ہو رہی ہے لیکن جب میں یہاں گیا تو معلوم ہوا عرب امارات میں بریڈنگ کے بعد ہر سال ہزاروں تلور پاکستان لا کر آزاد کیے جاتے ہیں۔

اب اس ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے تلور اور دیگر صحرائی پرندوں کے تحفظ کے لیے لائیو فیڈ پروڈکشن یونٹ بھی قائم کر رکھا ہے۔ جہاں ان کے کھانے کے کیڑوں کی افزائش کی جاتی ہے۔ اسی طرح ان پرندوں کے لیے 160 پری ریلیز سرنگیں بنائی گئی ہیں تاکہ آزاد فضا میں جانے سے پہلے یہ مقامی ماحول میں خود کو ڈھال کر محفوظ بنا لیں اور مقامی شکاریوں کے ہاتھ نہ لگیں۔ ہوبارہ فائونڈیشن ماحولیاتی ایجنسی ابوظہبی سمیت انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ ماحولیات پر بھی کام کر رہی ہے۔

عرب امارات نے جہاں پاکستان میں قدیم صحرائی کلچر، انسانی زندگیوں سمیت ماحولیات، چرند پرند اور دیگر حیاتیات کی زندگیاں بچانے کے لیے بھرپور کام کیا ہے وہیں شیخ زید ہسپتال بھی پاکستان سے محبت کا ثبوت ہیں۔ انفراسٹرکچر سمیت صحت، تعلیم اور صاف پانی کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسائل مہیا کرنے میں بھی برادر اسلامی ملک ہمیشہ فرنٹ لائن پر نظر آیا ہے۔ اب شیخ محمد بن زید النیہان کی پاکستان آمد اور وزیراعظم پاکستان سے انتہائی گرم جوشی سے ہونے والی ملاقات سے واضح ہو رہا ہے کہ دو طرفہ تعلقات مضبوط چٹان کی طرح قائم ہیں جو گھٹیا پراپیگنڈے سے ختم نہیں کیے جا سکتے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور صدر یو اے ای کی یہ ملاقات پاکستانیوں کے لیے روزگار سمیت دیگر مواقع کی فراہمی کا باعث بنے گی۔

حکومت پاکستان کو بھی چاہیے کہ خیر سگالی کے ان جذبات کو سرد نہ ہونے دے اور وطن عزیز کے مفادات کے لیے متحدہ عرب امارات کو مزید ترقیاتی پراجیکٹ اور پاکستانیوں کے لیے روزگار کی دستیابی پر قائل کریں۔ جس طرح عرب امارات پاکستان کی طاقت ہے ایسے ہی پاکستان بھی عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔ دونوں کے خلاف پراپگنڈا کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جو دو بھائیوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔