Saturday, 23 November 2024
  1.  Home/
  2. Nai Baat/
  3. Is Aag Se Koi Nahi Bache Ga

Is Aag Se Koi Nahi Bache Ga

چیف جسٹس کے ساتھ جوکچھ ہوااس پرواہ واہ کرنااوربندرکی طرح خوشی سے اچھل کرچھلانگیں مارنایہ باعث فخرنہیں بلکہ باعث شرم ہے اورشرم بھی ایسی کہ ملک کے سب سے بڑے منصف کی سرعام توہین کرنے پرخوشیاں منانے اورناچنے والوں کوچھلوبھرپانی میں ڈوب کرمرجاناچاہیئے کیونکہ چیف جسٹس سے مخاطب گندے انڈے کایہ لب ولہجہ، عمل اوررویہ کسی مہذب اورعزت دارشہری کانہیں ہوسکتا۔

مہذب اورعزت دارلوگ خودبھی عزت سے رہتے ہیں اوردوسروں کوبھی عزت دیتے ہیں۔ ایسالب ولہجہ اختیارکرکے ایسے کام اورسیاہ کرتوت وہی لوگ کرتے ہیں جوخودبھی کالے ہوتے ہیں اوران کے دل بھی کوئلے جیسے سیاہ۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورسپریم کورٹ کے فیصلوں سے اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ کوئی طریقہ اورانسانیت نہیں کہ آپ ملک کے سب سے بڑے منصف کے خلاف اپنابغض اورحسدچوکوں، چوراہوں اورعوامی مقامات پرنکالتے پھریں۔ ایساکام وہی لوگ کرتے ہیں جن کے پاس دلیل، شعوراورشرم وحیاکانام ونشان تک نہیں ہوتا۔

باشرم اورباشعورلوگ تو دلیل کاجواب دلیل سے دیاکرتے ہیں۔ یہ کیابات ہوئی کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت سے اپنی مرضی، سوچ اورتوقعات کے مطابق فیصلے کیانہیں آئے کہ اگلوں نے چوکوں اورچوراہوں پراپنے فیصلے سنانے شروع کردیئے۔ اسلام آبادبیکری میں چیف جسٹس کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوارواقعے پرپی ٹی آئی کارکنوں اورکپتان کے کھلاڑیوں کاخوشی سے جھوم کرجشن منانایہ سمجھ سے بالاترہے۔

سانحہ نومئی کے بعدہم سمجھ رہے تھے کہ اس مخلوق میں کچھ عقل آگئی ہوگی لیکن اس واقعہ پران کے ڈانس کودیکھ کرلگتاہے کہ اس مخلوق اورعقل کادوردورتک بھی کوئی تعلق اوررشتہ نہیں۔ عدالتوں سے سیاسی لیڈروں اورپارٹیوں کے خلاف فیصلے آنایہ کوئی نئی بات نہیں۔ عدالتوں سے توہرکسی کے خلاف فیصلے آتے ہیں۔

دنیاکے اندرتوایسی کوئی عدالت ہے نہیں جہاں سے صرف مرضی کے مطابق فیصلے آئیں۔ پھرانہی عدالتوں سے کیاتین بارملک کے وزیراعظم رہنے والے میاں نوازشریف اوران کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن کے خلاف فیصلوں پرفیصلے نہیں آئے؟ نوازشریف تواسی عدالت سے نااہل بھی ہوئے لیکن کیانوازشریف اورن لیگ کے خلاف فیصلے آنے پرلیگی کارکنوں اورمیاں کے پروانوں نے کبھی چیف جسٹس یامعززججزکے ساتھ چوکوں، چوراہوں اورعوامی مقامات پر ایساسلوک، رویہ اورلب ولہجہ اختیارکیا؟

دوہزاراٹھارہ کے بعدعدالتوں سے جس طرح کے فیصلے نوازشریف اورن لیگ کے خلاف آئے اورمعززجج نے جس طرح کے ریمارکس دیئے اس طرح کامعاملہ اورکام اگریوتھیوں کے کپتان یاپاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہوتاتومعلوم نہیں پھرکپتان کے یہ پڑھے لکھے جاہل اس ملک میں عدالتی نظام کے ساتھ کیاکرتے؟ ان عدالتوں سے پاکستان پیپلزپارٹی اوردیگرسیاسی جماعتوں، لیڈروں اورپارٹیوں کے خلاف بھی فیصلے آئے کیاپیپلزپارٹی کے جیالوں یادیگرپارٹیوں کے دیوانوں نے کبھی کسی چیف جسٹس یاکسی اورمعززجج کاراستہ روک کراسے برابھلاکہنے اور گالیاں دینے کی کوشش کی؟ کسی چوک، چوراہے اورمارکیٹ میں کسی کاراستہ روک کراسے برابھلاکہنااورگالیاں دینایہ کوئی بہادری نہیں۔

چوکوں اورچوراہوں پرتوکتے بھی صبح وشام بھونکتے اوربلیاں میاؤں میاؤں کرتی پھرتی ہیں۔ بہادری توتب ہے کہ آئین اورقانون کاشرافت کے دائرے میں رہ کرآئینی وقانونی طریقے سے مقابلہ کیاجائے۔ گناہ، جرائم اورغلطیاں جب اپنی ہوں توپھرمجرم اورگناہ گاردوسروں کوڈسنے اورکاٹنے کے لئے اسی طرح دوڑتے پھرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی سب سے بڑی بدقسمتی اوربدبختی ہی یہی ہے کہ اس سے جڑے ہرشخص کویہی لگتاہے کہ روئے زمین پرجیسے اس سے بڑاایماندار، دیانت دار، انصاف پسنداورکھراسچاانسان اورکوئی نہ ہو۔ ان کے ہاں ہروہ کام اوراقدام غلط، ناجائز، غیرقانونی اورحرام ہے جوان کے، ان کے کپتان یاان کی پارٹی کے خلاف ہو۔

کل تک جب عدالتوں سے میاں نوازشریف سمیت دیگرلیڈروں، سیاستدانوں اورسیاسی پارٹیوں کے خلاف روزعجیب عجیب قسم کے فیصلے آتے تھے تویہ سب ان فیصلوں پرنہ صرف دھمال ڈالتے بلکہ ساتھ ڈھول کی تھاپ پرکھل کررقص بھی کرتے تھے۔ سیاسی مخالفین کوانہی عدالتوں کے فیصلوں کے باعث طنزیہ طورپرجمعہ مبارک کہنا توان کویادہوگا۔ جب جمعہ کے مبارک دن ان کے سیاسی مخالفین کے خلاف کوئی نہ کوئی فیصلہ واردہوتاتویہ اس کی خوشی میں جمعہ مبارک کہہ کرخوشی سے جھوم جایاکرتے تھے۔ اب جب ان کے لئے جمعہ کے ساتھ جمعرات، بدھ اورباقی دن بھی مبارک بن گئے توان کے اوسان ہی خطاء ہوگئے۔ جیساکروگے ویساتوپھربھروگے۔

سیاسی مخالفین کے خلاف عدالتوں سے آنے والے فیصلوں پراگریہ مٹھائیاں تقسیم کرکے خوشیاں نہ مناتے توآج ان کواس طرح رونانہ پڑتا۔ پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے پہلے پاک فوج کونشانہ بنایااب عدلیہ ان کے نشانے پرہے۔ کپتان کے جاہل اورنادان کھلاڑیوں نے قومی اداروں اورقومی شخصیات کوٹارگٹ کرنے کاجوکھیل شروع کیاہے یہ ملک وقوم دونوں کے لئے خطرناک ہے۔

عدلیہ سے حمایت اورمخالفت دونوں میں فیصلے آتے رہتے ہیں، ججزآئین وقانون کی روشنی میں کیسزکودیکھ کرفیصلے دیتے ہیں۔ اس طرح اپنے خلاف آنے والے کیسزپراگرججزیاعدالتوں کونشانہ بنانے کارواج بن گیاتوکل کوپھرکوئی عدالت اورجج محفوظ نہیں رہے گا۔ جب عدالتیں اورججزمحفوظ نہ ہوں توپھرانصاف اورعدلیہ کانظام کیسے چلے گا؟ تحریک انصاف کے کارکن اگرچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاراستہ روکنااپناکوئی فرض سمجھتے ہیں توپھرمیاں نوازشریف وآصف علی زرداری کے دیوانے اورمسلم لیگ ن وپیپلزپارٹی کے جیالے، پروانے بابارحمتے اورزحمتے سمیت سابقہ اورموجودہ اکثرججزپرسنگ باری کوبھی اپنے اوپرقرض سمجھیں گے۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس اگرسیاسی شرسے محفوظ نہ رہے توپھراس ملک میں کوئی بھی جج، وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، کھلاڑی اورپیرومرید سیاسی شراوران کے شعلوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس کوفخریہ طورپربرابھلاکہنایہ کوئی عام اورمعمولی بات نہیں، پی ٹی آئی کے ذمہ داروں کوایسی جاہلانہ حرکتوں پرہنسنے، مسکرانے اورناچنے کے بجائے دھاڑیں مارکررونا، چیخنااورخودکوپیٹناچاہئیے۔

یوتھیوں کے اعلیٰ اخلاق نے پہلے ہی ملک کوآسمان تک پہنچادیاہے۔ اب ان کے اخلاق کایہ والادرجہ توسب کاکام ہی تمام کردے گا۔ کیونکہ سرعام دوسروں کے گریبان تک پہنچنے والے ہاتھوں کایہ کھیل نہ صرف خطرناک بلکہ انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے شعلے اگرایک باربلندہوگئے توپھراس آگ سے ججز، وکیل اورڈاکٹرکیا؟ کوئی لیڈراورسیاستدان بھی بچ نہیں پائے گا۔ بداخلاقی، بدتہذیبی، بے شرمی اورجاہلیت کی اس آگ پراگرفوری طورپرقابونہیں پایاگیاتوپھراس ملک میں کالے دھویں اور راکھ کے سواکچھ باقی نہیں رہے گا۔