Thursday, 07 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Corruption Aik Judicial Commission Qaim Kya Jaye

Corruption Aik Judicial Commission Qaim Kya Jaye

کرپشن کے حوالے سے آج کل پاکستان میں ایک طوفان اٹھا ہوا ہے، حکمران طبقہ، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی دونوں پر کرپشن کا الزام لگا رہا ہے اور اس حوالے سے مثالیں بھی پیش کر رہا ہے، عوام سخت کنفیوژن کا شکار ہیں اور لوگوں کے علاوہ مولانا فضل الرحمن پر بھی کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

آمدنی سے زیادہ اثاثوں کے حوالے سے بھی کئی لوگوں پر الزامات لگائے گئے ہیں اورگرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، سابق وزیر اعظم نواز شریف کا تو پورا خاندان ان، اس کے علاوہ بھی سیاسی جماعتوں کے کئی رہنماؤں پر بھاری کرپشن کے الزامات ہیں اور مقدمات بھی چل رہے ہیں۔

عوام میں ایک ذہنی خلفشار اور تجسس ہے کہ حقیقت کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے دس سال حکومت کی۔ اس عرصے میں کرپشن کے الزمات لگے اور مقدمات قائم ہوئے ہیں۔ ابھی خواجہ آصف صاحب اسی حوالے سے گرفتار ہوئے ہیں۔

اس بنیادی بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ اصل مسئلہ اس نظام کا ہے جو کرپشن سے شروع ہوتا ہے اورکرپشن پر ختم ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کرپشن صرف اوپر ہی نہیں بلکہ نچلی سطح تک اس طرح پھیلی ہوئی ہے کہ کوئی اس سے بچا ہوا نہیں ہے۔ ان الزامات سے عوام میں ایک سخت کنفیوژن اور بے چینی ہے کہ یہ سب کیا ہے اور کتنا صحیح کتنا غلط ہے۔

اس بات میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے کہ پاکستان میں بھی کرپشن کی بھرمار ہے اگرکوئی ایماندار ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ اس لیے ایماندار ہے کہ وہ بے ایمانی کے مواقعوں سے محروم ہے یعنی جسے بے ایمانی کے مواقع حاصل نہیں وہ ایماندار ہے اور یہ بات غلط بھی نہیں کہ سرمایہ دارانہ نظام میں جس کو کرپشن اور بے ایمانی کے مواقع حاصل ہوتے ہیں وہ انھیں استعمال کرنے میں کسی سستی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ ملاوٹ مہنگائی کم تولنا یہ سب اسی نظام کی دین ہے، جسے ہم سرمایہ دارانہ نظام کہتے ہیں۔

یہاں اس حقیقت کا انکشاف ضروری ہے کہ ماضی قریب کی تاریخ میں دنیا کے بعض ملکوں جن میں روس سرفہرست ہے سوشلسٹ نظام کو اپنایا گیا تھا جس میں کرپشن نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی تھی۔ ہو سکتا ہے اس نظام میں بھی کچھ خامیاں رہی ہوں لیکن اس حقیقت سے انکارنہیں کیا جاسکتا کہ کرپشن ختم ہوگئی تھی لیکن کرپشن کے بغیر زندگی اور لوٹ مارکے بغیر خوشحالی کا تصور نہ کرنے والوں کو اس زندگی سے سخت دشمنی تھی اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمانداری ہمیشہ تنگ دستی سے عبارت رہی ہے۔

سو ان طبقات نے سوشل ازم کے خلاف نہ صرف پروپیگنڈا کیا بلکہ ایسی مشکلات پیدا کردیں کہ اس منصفانہ نظام کو ہار ماننی پڑ گئی حالانکہ اگر ضرورت کے مطابق اس میں تبدیلیاں کی جاتیں تو یہ ایک ایسا منصفانہ نظام بن سکتا تھا جس میں انسانوں کو ناانصافیوں کی شکایت نہ رہتی۔ لیکن ان طبقات کو بہرحال یہ نظام قبول نہ تھا اور انھوں نے اس کرپشن سے پاک نظام کو ناکام بنادیا اور دنیا کے عوام کو سرمایہ دارانہ نظام کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔

ہم نے بات شروع کی تھی پاکستان میں کرپشن کلچرکے حوالے سے کنفیوژن سے۔ اس میں تو دو رائے نہیں ہوسکتی کہ پاکستان میں کرپشن نہیں ہے بلکہ اس کے برخلاف پسماندہ ممالک میں کرپشن کے حوالے سے بہت معروف ملک ہے۔

آج ملک میں پکڑ دھکڑ کا جو سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے اپوزیشن کو یہ شکایت ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے خلاف ایک انتقامی سلسلہ ہے اورحکومت اپوزیشن کو دبا کر رکھنے کے لیے اس پر کرپشن کے الزامات لگا کر اسے بدنام کر رہی ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان یہ ایک سخت متنازعہ مسئلہ بن گیا ہے جس کی وجہ سارے ملک میں ایک بے چینی کی فضا قائم ہوگئی ہے بلکہ سیاسی متحارب جماعتوں میں سخت محاذ آرائی جاری ہے۔ اس کا ایک ہی حل ہے کہ مذکورہ یا متنازعہ دس سالوں کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے جو مذکورہ برسوں کے حوالے سے تحقیق کرے کہ اس دوران کس کس نے کتنی کرپشن کی یا یہ الزام غلط ہیں تاکہ قومی سطح پر اٹھنے والے الزامات کا ازالہ ہو سکے۔