Thursday, 07 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Khofnaak Waba

Khofnaak Waba

دنیا ایک بہت بڑی ٹریجڈی سے گزر رہی ہے اور وہ ہے کورونا وائرس۔ اس وائرس سے اب تک 17لاکھ انسان ہلاک ہوچکے ہیں اور متاثرین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔

یہ وائرس کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ ساری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اس کی روک تھام کے لیے ہر ملک کوشش کر رہا ہے لیکن معاملہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی والا بن گیا ہے تازہ اطلاع کے مطابق اس بیماری کی ایک اور نئی قسم بھی دریافت ہوئی ہے۔ ساری دنیا کے عوام اس وائرس سے دہشت زدہ ہیں۔

اس حوالے سے ایک افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس عالمی اور انتہائی خطرناک بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہ ہو سکا چین سمیت بعض ملکوں کی طرف سے اعلان ہو رہے ہیں کہ اس وبا کی ویکسین کی تیاری میں کامیابی ہوئی ہے لیکن اس حوالے سے کیے جانے والے اعلانات مبہم ہیں اور دو چار ملکوں تک ہی متعارف ہوئے ہیں۔ جس کے اثرات یا علاج بھی ابھی تک مبہم نظر آتے ہیں۔

اس بین الاقوامی سطح پر پھیلی ہوئی اور لاکھوں انسانوں کی جان لینے والی وبا کے حوالے سے جس تیزی سے اور بین الاقوامی سطح پر اس کا علاج دریافت کرنے کی جو کوششیں ہونی چاہیے تھیں وہ قطعی نہیں ہو رہی ہیں چین، امریکا وغیرہ میں جو ویکسین تیار ہوئی ہے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ غیر موثر ہے بلاشبہ یہ وائرس انتہائی خطرناک ہے لیکن اس حوالے سے جو تیز تر کوششیں بین الاقوامی سطح پر ہونی چاہئیں وہ نظر نہیں آئیں یہ ایک خوفناک بیماری ہے جس کا دائرہ کار عالمی ہے تو اس لحاظ سے اس حوالے سے جو تیز تر کوششیں ہونی چاہئیں اور صحت اور علاج کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو جو کارکردگی دکھانی چاہیے وہ نظر نہیں آتی۔

اس حوالے سے دوسرا بڑا اور انتہائی خطرناک مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ احتیاطی تدابیر کے حوالے سے جو پابندیاں لگائی گئی ہیں یا لگائی جا رہی ہیں ان پر ایک فیصد بھی عمل نہیں ہو رہا ہے۔ جس کا لازمی نتیجہ وائرس کی تیزی اور پھیلاؤ ہی کی شکل میں ہمارے سامنے آ رہا ہے۔ انتہائی حیرت کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ عوام اس خوفناک بیماری کا سرے سے کوئی نوٹس ہی نہیں لے رہے ہیں اور مرکزی اور صوبائی حکومتیں اس حوالے سے انتہائی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

آج ساری دنیا اس وائرس سے سخت خطرات کا سامنا کر رہی ہے لیکن شعبہ صحت کے ماہرین کو اس حوالے سے جو تیزی دکھانی چاہیے تھی وہ نہیں دکھائی جا رہی۔ نہ اس حوالے سے دنیا کے ملکوں میں جو سرگرمیاں دکھائی دینی چاہئیں وہ بھی نظر نہیں آئیں۔ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ حکومتوں کی طرف سے عوام کو جو احتیاطی تدابیر بتائی جا رہی ہیں وہی اس قدر آسان ہیں کہ ہر انسان ان پر آسانی کے ساتھ عمل کر سکتا ہے یعنی بار بار صابن سے ہاتھ دھونا، ایک دوسرے کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھنا۔ کیا یہ اس قدر مشکل احتیاطیں ہیں کہ ان پر عمل نہیں کیا جاسکتا؟

دنیا کے ملک بین الاقوامی پروازوں پر پابندیاں لگا رہے ہیں اور ریلوے پر بھی پابندیاں لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اب تک دنیا میں 7 کروڑ افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے لیکن عوام اس خطرناک وبا کے حوالے سے احتیاطی پابندیوں پر عمل کرنے کے لیے تیار نہیں۔

کورونا سے لاکھوں ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ ہماری حکومتوں نے احتیاط کے حوالے سے جو ہدایات دی ہیں وہ اس قدر غیر موثر اور پھس پھسی ہیں کہ عوام اس کی طرف توجہ بھی نہیں دیتے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ اس حوالے سے الیکٹرانک میڈیا میں ایک موثر مہم چلائی جاتی لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومتوں کو ان حوالوں سے سوچنے کی بھی فرصت نہیں۔ یہ صورت حال انتہائی خطرناک ہے جس پر ہماری حکومتوں کو اولین فرصت میں عمل کرنا چاہیے اگر اب بھی ہماری حکومتیں اور میڈیا اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کرتا تو یہ ایک انتہائی مجرمانہ فعل ہوگا۔

اس حوالے سے خطرناک بات یہ ہے کہ کورونا کی ایک اور خطرناک قسم بھی دریافت ہوئی ہے جو انتہائی تشویش ناک ہے اطلاعات کے مطابق کورونا سے ہر روز سو کے لگ بھگ لوگ موت کا شکار ہو رہے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حوالے سے ماہرین طب پر مشتمل فوری ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے جو کم سے کم وقت میں اس وبا کی موثر ویکسین تیار کرے اور جو ویکسین تیار ہو کر مارکیٹ میں آ رہی ہے، اس کی جانچ پڑتال کی جائے۔