Thursday, 05 December 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Saat So Pakistani

Saat So Pakistani

دنیا میں ایک اور فہرست شایع ہوئی ہے جس میں سات سو پاکستانی بھی شامل ہیں، حیرت ہے کہ سابق دس سالہ دور میں اربوں روپوں کی لوٹ مار کرنے والوں کا ابھی تک احتساب تو کیا ابتدائی پوچھ گچھ تک نہ ہوئی۔ پتا نہیں ہمارے قانون اور انصاف کا نظام کن خطوط پر استوار ہے کہ لوٹ مار کرنے والوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اور ان کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ فہرستیں اخباروں میں آتی ہیں لیکن انھیں نہ شرم آتی ہے نہ خوف محسوس ہوتا ہے وہ دھڑلے سے لوٹ مار میں مصروف ہیں۔

یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ عوام کی محنت کی دولت کو کھلے عام لوٹا جا رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ احتسابی اداروں میں بھی ان کے بھائی بند ہیں بلکہ احتساب کے ہر ادارے میں ان کے آدمی موجود ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو دولت لوٹی جا رہی ہے وہ ہے کس کی؟ یہ دولت غریب عوام کی محنت کی کمائی ہے۔ جو ان کی نظر ہو رہی ہے حیرت اس بات پر ہے کہ مغربی ملکوں میں جہاں احتساب کا کڑا نظام موجود ہے اس کے باوجود اربوں روپوں کی لوٹ مار کا مطلب کیا ہے؟

پاکستان ایک غریب ملک ہے اس غریب ملک کے عوام کی محنت کی کمائی پر سات سو لوگوں نے شب خون مارا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ سات سو کی یہ فہرست جزوی ہے اگر پوری ایمان داری سے ان سب کا احتساب کیا جائے تو یہ ہزاروں کی تعداد میں نکلیں گے اور ان سب کا تعلق اشرافیہ سے ہے۔ یہ سلسلہ کب تک چلے گا اور عوام محنت کرنے کے باوجود کب تک بھوکے مرتے رہیں گے؟ عمران خان صاحب نے فرمایا ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیق کریں گے۔

اس سے قبل بھی ہزاروں کیسز ہوچکے ہیں، ان انفرادی اور اجتماعی کیسز میں ایلیٹ کے شہزادے اور شہزادیاں شامل ہوتی ہیں اور بے دھڑک سزا و جزا سے بے نیاز اربوں روپوں کی کرپشن کرتے ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے 22 کروڑ عوام رات دن محنت کرکے قومی دولت کی تشکیل کریں اور اسے اشرافیہ کے مٹھی بھر افراد بے دھڑک بے خوف لوٹ لیں۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں ہزاروں لوگ دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں ایسے غریب ملک میں سات سو افراد، غریب عوام کی دولت پر قبضہ کر بیٹھیں تو عوام سوائے صبر کے اور کیا کرسکتی ہے۔

عمران خان کی نئی حکومت کی عوام نے اس لیے حمایت کی تھی کہ وہ عوام کے حقوق کا تحفظ کریں گے لیکن کس قدر افسوس کی بات ہے بین الاقوامی لٹیروں کی فہرست میں پاکستانی لٹیرے بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ ماضی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے دوران دس سال میں اربوں روپوں کی لوٹ مار ہوئی۔ یہ کس قدرافسوس کی بات ہے ہمارے پاس قانون اور انصاف کا نظام موجود ہے لیکن اس کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں، اصل میں اشرافیہ کے ہر ادارے میں ملازم بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ ہر قدم پر اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ عوام کو یہ احساس ہی نہیں کہ اس ملک کی دولت کے وہ خالق ہیں اور اس دولت پر قبضہ اشرافیہ کا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ سابق فوجی ملازمین بھی اس عمل میں شامل ہیں، کیا یہ قابل گرفت بات نہیں؟ لوٹ مار کا یہ نظام صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ کیا یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا؟ دنیا میں قانون اور انصاف کا نظام دونوں آنکھوں سے اس لوٹ مار کو دیکھ رہا ہے وہ کون سی مجبوری ہے کہ احتسابی ادارے آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں؟

یہ بات ایلیٹ کو سمجھ لینی چاہیے کہ تنگ آمد بجنگ آمد۔ فرانس میں بھی یہی صورت حال تھی، عوام کو بے دریغ، بے خوف ہو کر اشرافیہ لوٹ رہی تھی۔ عوام اس لوٹ مار کو آخری حد تک برداشت کرتے رہے، آخر کار ان کا صبر جواب دے گیا اور فرانس میں وہ کچھ ہوا جو اس سے پہلے کہیں نہیں ہوا تھا۔ فرانس کے عوام نے جو کچھ کیا دوسرے پسماندہ ملکوں میں یہ نہیں ہو سکتا؟