Friday, 01 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Khewra Ka Namak Aur Imran Khan

Khewra Ka Namak Aur Imran Khan

اپنی حالت یہ رہی ہے کہ غم عشق کبھی ہوا نہیں اور غم روزگار کبھی کیا نہیں اس لیے زندگی اچھی گزر گئی جو حالت بھی رہی یہی سمجھا کہ ایسا ہی ہونا تھا۔

اس لیے روزگار کا غم کس کے لیے۔ دریائے جہلم کے کنارے پیدا ہونے والے اپنے پڑوسی صوفی اور دانشور مرحوم واصف علی واصف کے الفاظ میں خوش نصیب وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش ہے چنانچہ جو بھی نصیب ہو اسی پر خوش رہے۔

کچھ ایسا ہی حال ہمارے ضلع خوشاب کے کاشتکاروں کا بھی رہا کہ وہ گزشتہ ایک صدی سے زائد کا عرصہ اپنے نصیب پر ہی خوش رہے تاآنکہ وزیراعظم عمران خان نے پنڈ دادن خان میں جلال پور نہر کا افتتاح کر دیا۔ اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ایک سو سترہ کلو میٹرنہر کا منصوبہ آج سے ایک سو اکیس برس قبل 1897میں بنایا گیا تھا جس کا افتتاح تحریک انصاف کی حکومت 2019میں کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ تین مرحلوں میں پانچ سال میں مکمل ہو گا اور آب پاشی کے اس منصوبے سے پنڈ دادنخان اور خوشاب کے عوام کی تقدیر بدلے گی۔

یہ تو وہ سرکاری اعداد و شمار ہیں جن کا ذکر تقریروں میں کیا گیا ہے لیکن انگریز دور کے اس منصوبے کو شروع کرنے میں ہمیں سوا صدی کا عرصہ لگ گیا اب جب یہ منصوبہ شروع ہو رہا ہے تو معلوم نہیں کہ یہ پایہ تکمیل تک پہنچ بھی پائے گا یا نہیں کیونکہ ہم نے پاکستان کی ترقی کے لیے کئی منصوبے شروع کیے لیکن ہماری حکومتوں کی مہربانی اور حکومت میں تبدیلی کے بعد پاکستانی عوام کی ترقی کے مختلف منصوبے اس لیے موخر ہوتے رہے کہ ان کی تختی پر کسی مخالف کا نام نہ چمکے چاہے یہ منصوبہ پاکستان کی بقاء کا ہی کیوں نہ ہو۔

اس لیے میں کسی بھی بڑے منصوبے کی شروعات پر خوش تو بہت ہوتا ہوں لیکن بعد میں جب اسی منصوبے میں ردو بدل کی اطلاع ملتی ہے تو دل خون ہو جاتا ہے کہ ہم اتنے بے حس ہو گئے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کے منصوبوں کو بھی اپنی ذاتی اناؤںکی بھینٹ چڑھانے سے دریغ نہیں کرتے، اس لیے مجھے کسی بھی بڑے منصوبے کی افتتاحی تختی کو دیکھ کر ڈر ہی لگتا ہے کہ دوسرے منصوبوں کی طرح یہ بھی کہیں درمیان میں ہی نہ رہ جائے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے چند بڑے زرعی ملکوں میں ہوتا ہے اور غالباً ہمارا نہری نظام دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے جس سے کاشتکار پانی حاصل کر کے اپنی زمینوں اور فصل کی پیاس بجھاتے ہیں۔ پانی کے بغیر کاشتکاری کا تصور نہیں ہے اور پانی کے بغیر کاشتکاری کرنے کا میرے علاوہ کوئی معتبر گواہ بھی نہیں ملے گا کیونکہ میں خود بارانی زمینوں کا کاشتکار ہوں جو اپنے گاؤں میں زمین کا سب سے بڑا مالک ہونے کے باوجود لاہور میں قلم کی مزدوری پر مجبور ہوں چونکہ ہمارے پہاڑی علاقے میں پانی ایک گوہر نایاب کی حیثیت رکھتا ہے اور کئی سو فٹ گہرائی میں بور کر کے فصلوں کی آبپاشی کے لیے محدود مقدار میں پانی کا حصول ممکن ہوتا ہے اور وہ بھی اس صورت میں کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل ہو تو کیونکہ کئی سو فٹ گہرائی میں بور کرنے کے باوجود ہم بارانی علاقے کے کاشتکار اکثر پانی کے حصول سے محروم رہ جاتے ہیں۔

بہرحال یہ ہمارا اور اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے ہمارا توکل مضبوط ہے اور اللہ تعالیٰ کی بے پایاں رحمت ہے کہ وہ اپنے بندوں کو مایوس نہیں کرتا۔ زمینی پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں رحمت کی بارش سے اچھی بری فصل تیار ہو جاتی ہے جس سے ہم بارانی علاقے کے کاشتکار اپنی سال بھر کی روزی کا بندو بست کرتے ہیں اور اسی پر صبر شکر کرتے ہیں۔ میرے ضلع خوشاب کی زمینوں کی منفرد حیثیت اس لیے بھی ہے کہ خوشاب شاید پاکستان کا واحد ضلع ہے جس میں پہاڑ بھی ہیں دریا بھی ہے اور ریگستان بھی ہے۔

خوشاب کے ایک طرف ضلع میانوالی میں دریائے سندھ پوری آب و تاب کے ساتھ بہہ رہا ہے تو دوسری طرف خوشاب شہر کے بغل میں دریائے جہلم میں پانی کبھی کبھار اپنی چھلک دکھا دیتا ہے۔ ایک طرف وادیٔ سون کے سر سبز پہاڑ اور قدرتی پانی کی جھیلیں ہیں تو دوسری طرف تھل کا ریگستان ہے۔

حکومت نے اسی منفرد اہمیت کے حامل ضلع خوشاب تک نہری پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے جس منصوبے کا افتتاح کیا ہے وہ منصوبہ ضلع جہلم سے شروع ہو گا۔ جہلم اور خوشاب کے درمیان ایک وسیع و عریض زمینی رقبہ کئی صدیوں سے بنجر چلا آرہا ہے جب بھی اس کے اطراف سے گزر ہوتا تھا تو سڑک کے دونوں ا طراف سرخی مائل زمینوں کی خشکی دیکھ کر سمجھ نہیں آتی تھی کہ ان زمینوں کے مالک اپنی زمینوں کو چھوڑ کر کہاں چلے گئے۔

یہ بات تو معلوم تھی کہ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاشتکاری ناممکن ہو چکی ہے چونکہ بارانی کاشتکار ی کے لیے اخراجات اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ پانی کے بغیر کاشتکاری پہنچ سے باہر ہو گئی ہے۔ حکومت کا یہ عظیم الشان منصوبہ اگر اپنی مقررہ مدت میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے تو یہ بات سچ ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کی قسمت بدل جائے گی آپ کو نواز شریف کے بنائے گئے موٹر وے سے گزرتے ہوئے بھیرہ اور اس کے گردو نواح میں ہر طرف ہریالی نظر آئے گی اور میرے جیسے لاہور سے دور دراز کے رہائشی موٹر وے پر اپنے گاؤں جاتے ہوئے آسان سفر کی سہولت میں نواز شریف کو یاد کرتے ہیں اسی طرح موٹر وے کے اطراف میں مستقبل میں آنکھوں کو خیرہ کر دینے والا سبزہ دیکھ کرعمران خان کو بھی دعائیں دیں گے۔

بقول فواد چوہدری کے کھیوڑہ کا نمک پورا پاکستان کھاتا ہے مگر کسی نے وفا نہ کی، وزیر اعظم عمران خان پہلی باراس نمک سے وفا کر رہے ہیں۔ فواد چوہدری وفاؤں کا ذکر کرتے وقت حکومت کی جفاؤں کو بھول گئے لیکن یہ خوشی کا موقعہ ہے اس لیے عمران خان کی حکومت کی انھی وفاؤں اور جفاؤں کے ساتھ ضلع جہلم اور خوشاب کے کاشتکار پاکستان کی ترقی کے منصوبے کے لیے دعا گو ہیں اور اپنے نصیب پر خوش ہیں۔