جولوگ بین الاقوامی میڈیا کی خبریں دیکھتے اور پڑھتے ہیں ان خبروں میں ان کو وہ لاکھوں مسلمان کہیں نظر نہیں آرہے جو پچھلے دو ہفتوں سے کشمیر میںبھارتی بربریت اور درندگی کا شکار ہیں البتہ ان مظلوموں کی جانب سے کسی نہ کسی طرح چند وڈیو کلپس سوشل میڈیا کی مدد سے دیکھے جا سکتے ہیں۔
جن کو دیکھ کر انسانیت بھی شرما جائے بلکہ ان میں سے ایک دو وڈیوز تو ایسے بھی میری نظر سے گزرے ہیں جن کو میں مکمل طور پر دیکھ نہیں سکا اور بند کر دیا کیونکہ اس سے زیادہ سفاکی اور درندگی کی انتہا میں نے کم ہی دیکھی ہے اور جب بھی کچھ ایسا دیکھنے کو ملا ہے تو وہ مسلمانوں کے خلاف ہی دیکھا ہے جو اکثردنیا بھر میں غیر مسلموں کی جارحیت کا شکار بنتے رہتے ہیں۔ کشمیر ی مائیں گزشتہ ستر برسوں سے اپنے بچوں کی قربانیاں دیتی آئی ہیں وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے دیکھ رہی ہیں اور ان کے کان ہمدردی کے چند بولوں کو ترس رہے ہیں۔
وہ منتظر ہیں کہ کب ان کے اسلامی بھائی ان کی مدد کو آتے ہیں۔ وہ بے سدھ اور بے بسی کی کیفیت سے دوچار ہیں دنیا بھر کے مسلمان یہ سب سن اور دیکھ رہے ہیں مسلمان ملکوں کے سربراہ خاموش ہیں رسمی طور پر ہمدردی کے چند بول بھی ان کے لبوں سے ادا نہیں ہوئے۔ مسلمانوں کی اخوت جس کا ہمیشہ ڈھنڈورا پیٹا گیا وہ کہیں دور سو رہی ہے اس تک مظلوم کشمیریوں کی آواز نہیں پہنچ رہی ہے یا پھر وہ جان بوجھ کر گونگے بہرے بنے ہوئے ہیں۔ کشمیر چونکہ خالصتاً پاکستان کا مسئلہ ہے ایک دو مسلمان ملکوں نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے اور کشمیری مسلمانوں کا درد محسوس کیا ہے جب کہ پاکستان کشمیر کے مسئلے پر عالمی عدالت میں اپنا کیس دائر کرنے جا رہا ہے یوں مسلم بم کا حامل پاکستان اپنی بساط کے مطابق ان مظلوم کشمیریوں کی مدد کی کوشش کر رہا ہے جو بھارتی جارحیت کا شکار ہیں۔
مشکل اور المیہ یہ ہے کہ دنیا کی طاقت ور قوموں نے کمزور قوموں کے ہاتھ پاؤں باندھ رکھے ہیں۔ مسلمانوں کا شمار انھی کمزور قوموں میں ہوتا ہے جو اپنے بھائیوں کی مدد بھی کسی کی اجازت سے ہی کرنے پر مجبور ہیں۔ اگر دنیا کے مسلمانوں میں اسلامی محبت اور اخوت کا جذبہ زندہ ہوتا تو بھارت کی کیا مجال تھی کہ وہ کشمیرپر دن دہاڑے قبضہ کرتا اور کشمیریوں کو ان کے گھروں میں بند کر دیتا۔
کشمیرمیں بھارتی فوجی اپنی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے روز کشمیریوں کو شہید کر رہے ہیں اور یہ ان شہداء میں شامل ہوتے جارہے ہیں جو اپنے وطن کی آزادی کے لیے پچھلے ستر برسوں سے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ یہ لٹے پٹے کشمیری بے یارو مدد گار اور بھارتی فوج کے رحم وکرم پر ہیں۔ جو تھوڑی بہت خبریں کسی نہ کسی ذریعے سے پہنچ رہی ہیں ان سے علم ہو رہا ہے کہ کشمیر میں حالات بہت بگڑ چکے ہیں۔ بھارت نے مسلمانوں کے خاتمے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کر لی ہیں، کشمیر میں یک طرفہ جنگ جاری ہے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی داستانیں زبان زد عام ہیں وہ ہندوستان کی تقسیم کا انتقام نہتے کشمیری مسلمانوں سے لے رہے ہیں۔
پاکستان کے مسلمان جو اپنے اندرونی حالات سے سخت پریشان ہیں اپنی پریشانیاں بھلا کر اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے بے چین ہیں لیکن بات وہیں پہ آکر ٹکتی ہے کہ دنیا کی طاقت ور قوموں کا ہم پر اتنا دباؤ ہے کہ ہم نے اپنے مجاہدین کو پابند سلاسل کر رکھا ہے۔ ہماری حکومت کو اپنے ملک کے عوام کا احساس ہونا چاہیے کہ وہ اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کے لیے پریشان ہیں اور ان کی پریشانیاں مجاہدین کو آزاد کر کے ہی کم ہو سکتی ہیں۔
برصغیر کے مسلمانوں میں اسلامی اخوت کی ایک مستحکم روایت موجود ہے اور تاریخ میں جب بھی مسلمان امت پر ابتلا کا وقت آیا یہاں کے مسلمانوں نے غلامی کے دور میں بھی مسلمانوں کی عملی مدد کی کوشش کی۔ تحریک خلافت ہماری تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے جس کے بغیر برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی۔ انگریزوں کی غلامی کے طویل دور میں برصغیر کے مسلمانوں نے کبھی چین نہیں لیا اور ان کے بے چینی اور اضطراب کے اصلی زمانے وہ ہیں جن میں انھوں نے برصغیر سے باہر کے مسلمانوں کی مدد کی کوشش کی ہے۔
عجیب اتفاق ہے کہ آزادی کے بعد بھی انھیں بیرون ملک کے مسلمانوں کی مظلومیت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور کشمیر میں مسلمانوں کے قتل اور مصائب میں یہ عملی حصہ لیتے آئے ہیں اور لے رہے ہیں۔ اقبال جیسے شاعروں اور انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والے مسلمانوں کے لیڈروں نے یہاں کے مسلمانوں میں اخوت اور جہاد کی روح پھونک دی ہے اور وہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو خواہ وہ کہیں بھی ہوں اپنے قومی وجود کا حصہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان کا یہ کردار اگرچہ بعض لیڈروں کے لیے سوہان روح ہے اور وہ اخوت کے اس رشتے کو توڑنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن پاکستان کے مسلمانوں کی اکثریت اور بھاری اکثریت نے اللہ کی رسی اور اخوت کی ڈور کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے۔
جب کبھی پاکستان کے نصیب میں کوئی بڑا لیڈر آئے گا تو وہ پاکستان کو عالم اسلام کی قیادت پر سرفراز کرے گا۔ وہ یہ دعویٰ کر سکے گا کہ اس کی پاکستانی قوم نے رنگ و نسل سے برتر رہ کر ایک سچی مسلمان قوم کا کردار ادا کیا ہے اور ایٹم جیسی قوت اس قوم نے صرف اپنے بچاؤ کے لیے ہی نہیں عالم اسلام کے لیے حاصل کی ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس کا احساس ہے کہ پاکستان عرب و عجم کی تفریق سے بے نیاز ہو کر اپنی اسلامی قوت کو بڑھا رہا ہے۔ حکومتیں کچھ بھی سمجھیں امت کے افراد پاکستان کے بم کو اپنا بم سمجھتے ہیں۔
جب بھی ضرورت پڑی اور امت پر کوئی برا وقت آیا پاکستان نے اپنا اسلامی کردار بخوبی نبھایا۔ بوسنیا کے مسلمان ہوں یا افغانستان کے بہادر پٹھان اور نہتے کشمیری بھائیوں نے تو جرات اور بہادی کی کئی مثالیں قائم کی ہیں۔ پاکستان سے آج جو کچھ بھی بن پڑ رہا ہے کر رہاہے حالانکہ پاکستان کی مالی حالت دیگر اسلامی ملکوں اور خاص طور پر عربوں کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں لیکن شکر ہے کہ اس کی اسلامی حالت بہت سوں سے بہتر اور جاندار ہے۔
کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو روکنے کے لیے ہم اپنا پورا زور لگا رہے ہیں بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا بھر میں بے نقاب کررہے ہیں۔ کشمیر کے مسلمانوں کی حالت کو دیکھتے ہیں تو ہمیں قیام پاکستان کے مناظر یاد آتے ہیں اضطراب اور بے بسی کے عالم میں یہاں کے مسلمانوں کے دلوں کا حال بہت برا ہوتا لیکن ہماری حکومت نے اپنی طاقت سے بڑھ کر کشمیر کا مسئلہ دنیا بھر کے فورم پر اٹھایا ہوا ہے حکومت کے اس اقدام نے ہمیں قدرے سکون دے دیا ہے۔