صاحبِ استطاعت افراد پر ہمارا دین یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے وہ غرباء، مساکین اور بے آسرا افراد کی مدد کے لیے زکوٰۃ و صدقات ادا کریں، ایسا کرنے والے کے لیے نہ صرف آخرت میں بڑے اجر کا وعدہ ہے بلکہ دنیا میں بھی اُن کے مال میں برکت ہوتی ہے اور یہ عمل زندگی میں آنے والے مصائب اور تکالیف سے بچنے کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ اسلام پیسے والوں کو تعلیم دیتا ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں، جاننے والوں، ساتھ کام کرنے والوں اور ملازمین وغیرہ میں شامل مستحق افراد کی مدد کریں، غرباء و مساکین کو کھانا کھلائیں، غلاموں کو آزاد کروائیں، مریضوں کا علاج اور یتیموں کے سر پر دستِ شفقت رکھیں، اُن کی تعلیم و تربیت میں حصہ ڈالیں، پانی کی فراہمی، مسجد و مدرسہ کی تعمیر جیسے دوسرے بہت سے صدقۂ جاریہ کے کاموں میں اپنا حصہ ڈالیں۔ میں نے بہت سے لوگ دیکھے جن کو اللہ تعالیٰ نے بہت کچھ عطا کیا ہے اور اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ اللہ کے رستے میں پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ اسلام تو ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ اگر کسی کو مالی تنگی ہو تو وہ بھی جو توفیق ہو صدقہ کرے، بھلے ایک کھجور ہی، تو اللہ تعالیٰ اُس کے رزق میں کشادگی عطا فرمائے گا۔ ویسے تو کسی بھی وقت، جہاں بھی جس کو موقع ملے اللہ کے رستے میں خر چ کرنا چاہئے لیکن ماہِ رمضان میں ایسا کرنے پر اجر میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اور اس پاک اور بابرکت مہینہ میں ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم نماز روزہ کا بہترین اہتمام کرتے ہوئے اپنے اُن بہن بھائیوں، عزیز رشتہ داروں، ہمسایوں، یتیموں اور مساکین کا ضرور خیال رکھیں جو مستحق ہیں۔ انفرادی طور پر مستحقین کی مدد کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد ایسے اداروں کو بھی زکوٰۃ، خیرات اور صدقات دیں جو انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔ اگر ایک طرف شوکت خانم جیسے بڑے بڑے اسپتال اور سویٹ ہوم جیسے یتیم خانے عمران خان اور زمرد خان جیسے بڑے لوگوں کی کوششوں سے انسانی خدمت اور فلاح کی بہترین مثال بن کر زکوٰۃ و صدقہ دینے والوں کے لیے اپنا حصہ ڈالنے کے حوالے سے بہت بڑی اٹریکشن (Attraction) بن چکے ہیں تو وہیں پاکستان بھر میں انسانیت کی فلاح کے لیے ایسے بہت سے چھوٹے پروجیکٹس بھی چل رہے ہیں جن کو مالی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ ایک ایسے ہی پروجیکٹ کے لیے ایک ڈاکٹر صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا کہ میں اپنے کالم کے ذریعے اس پروجیکٹ کا مختصر تعارف کرا دوں۔
ڈاکٹر خلیل الرحمٰن خود نیفرالوجسٹ (Nephrologist) ہیں اور کافی عرصہ سعودی عرب میں رہنے کے بعد اب اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ ڈاکٹر صاحب اور اُن کے ساتھیوں نے جدہ میں 2005ء کے زلزلہ کے بعد پاکستانی کمیونٹی کی مدد کے لیے ایک پاکستان ویلفیئر سوسائٹی بنائی تھی۔ ڈاکٹر صاحب کے آئیڈیا پر اس سوسائٹی نے ایبٹ آباد حویلیاں میں ایک کڈنی سنٹر بناے کا فیصلہ کیا جہاں غریب لوگوں کو مفت ڈائیلیسز (Dialysis) کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ 2012ء میں اس پروجیکٹ پر کام شروع ہوا اور 2015ء میں پاکستان کڈنی سنٹر ایبٹ آباد کی بلڈنگ کی تعمیر مکمل ہوئی جہاں اس وقت پندرہ ڈائیلیسز مشینوں کے ساتھ ساتھ لیبارٹری اور فارمیسی بھی قائم ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے مطابق یہاں تقریباً ستر فیصد مریضوں کا فری ڈائیلیسز کیا جاتا ہے۔ اس سنٹر نے ایک موبائل یونٹ کا بھی آغاز کیا ہے جو دیہی علاقوں میں جاکر لوگوں کی اسکریننگ کرکے گردے کے مرض کی تشخیص اور اسٹیج کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ اُن بیماریوں کا بھی پتا لگاتا ہے جو کڈنی (گردہ) کو متاثر کرتی ہیں۔ اس اسکریننگ کے بعد تشخیص شدہ افراد کو علاج کے لیے کڈنی سنٹر بلایا جاتا ہے جہاں ہر مستحق کا مفت علاج ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ اس سنٹر کا سنگِ بنیاد پاکستان کے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے رکھا تھا۔
ڈاکٹر خلیل آج کل سنٹر کے لیے عطیات جمع کرنے سعودی عرب کے دورہ پر ہیں اور ایک ہفتے تک اُن کی واپسی متوقع ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا موبائل نمبر 03005598569 ہے جبکہ پاکستان ویلفیئر سوسائٹی ٹرسٹ جس کے زیر نگرانی یہ کڈنی سنٹر چلایا جا رہا ہے، کا اکائونٹ نمبر 0010019963110010 ہے۔
Swift Code ABPAKKISL، Allied Bank of Pakistan، G-10 Markaz Branch (0750) Islamabad، ہے۔
ڈاکٹر صاحب کے مطابق حسن یوسف جو اس پروجیکٹ کے مارکیٹنگ انجارچ ہیں، سے موبائل نمبر 03348983224 پر رابطہ ہو سکتا ہے۔
3دسمبر 2018ء کو میں نےجنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم "آئیں ملیں کچھ اچھے اور بڑے لوگوں سے" میں اسلام آباد کے علاقے گولڑہ میں قائم یتیم بچیوں کے لیے قائم "ہمارا گھر" کا تعارف کروایا تھا۔ ان بے سہارا اور یتیم بچیوں کی دیکھ بھال کے لیے "ہمارا گھر" کے منتظم طارق ستی کی طرف سے پیغام ملا کہ مالی مشکلات کی وجہ سے رمضان المبارک کے موقع پر ایک بار پھر کالم کے ذریعے قارئین سے مدد کی اپیل کی جائے تاکہ یتیم بچیوں کی دیکھ بھال، کھانے پینے اور پڑھائی پر اُٹھنے والے اخراجات کو پورا کیا جا سکے۔ طارق صاحب اور اُن کی اہلیہ نے 2005ء کے زلزلہ میں بچ جانے والی تین یتیم بچیوں کو اپنے گھر میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بعد میں ایسی اور بھی یتیم اور بے سہارا بچیاں اُن کے پاس آ گئیں کیونکہ اُن کا خیال رکھنے والا کوئی نہ تھا۔ جب بچیاں زیادہ ہونے لگیں تو علاقہ میں ایک گھر کرائے پر لے کر "اپنا گھر" کی بنیاد رکھی اور اب طارق صاحب اپنی اہلیہ کے ہمراہ ماشاء اللہ 80یتیم بچیوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ ان کی اپنی تین بیٹیاں ہیں لیکن کوئی پوچھے تو کہتے ہیں کہ ہماری تین نہیں 80بیٹیاں ہیں اور یہ بچیاں بھی اُن کو ماما پاپا کہہ کر پکارتی ہیں۔ میری مخیر حضرات سے درخواست ہیں کہ ان 80یتیم بچیوں کی دیکھ بھال کے لیے اُن کے ماما پاپا کی مدد کریں۔ اپنی تسلی کے لیے خود جا کر "اپنا گھر" کو دیکھیں اور اگر مطمئن ہوں تو ان یتیم اور بے سہارا بچیوں کے سر پر ہاتھ ضرور رکھیں۔ ہمارا گھر ویلفیئر ٹرسٹ کا اکاونٹ نمبر0010078692110019 برانچ کوڈ 1055، IBAN-PK15ABPA0010078692110019
ہے۔ برانچ Allied Bank Ltd D-12Markaz Islamabad ہے۔
معلومات یا مدد کے لیے طارق ستی صاحب سے اُن کے موبائل نمبر 03217928888پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔