Friday, 22 November 2024
    1.  Home/
    2. 92 News/
    3. Wizarat e Maholiyat Aur Wildlife Board Jawab De

    Wizarat e Maholiyat Aur Wildlife Board Jawab De

    چند روز پہلے ڈی ایچ اے سے ایک تیندوا پکڑا گیا۔ اسے اسلام آباد کے پرانے چڑیا گھر میں رکھا گیا۔ یہاں سے یہ اچانک غائب ہوگیا۔ سوال یہ ہے کہ کیسے؟

    وائلڈ لائف بورڈ کے مطابق اس تیندوے کو جنگل میں کسی مقام پر چھوڑ دیا گیا۔ لیکن واقفان حال کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ ان کا یہ دعوی ہے کہ تیندوا جنگل میں لے جا کر چھوڑا نہیں گیا بلکہ تیندوے نے یہ کام خود ہی کر لیا اور وہ بھاگ گیا۔ یہاں جو حفاظتی تار لگی ہوئی تھی وہ کہیں سے شکستہ تھی تو تیندوا بھاگ گیا۔ واقفان حال کا یہ دعوی بھی ہے کہ اس سارے عمل کی ویڈیو بھی موجود ہے اور اتفاق سے یہ ویڈیو وہی لوگ بنوا رہے تھے جن کی غفلت سے تیندوا بھاگا، اس لیے ظاہر ہے کہ دستیاب نہیں ہے۔

    بزم ناز سے جب دو مختلف خبریں آ رہی ہوں تو آدمی سوچتا ہے اب کس کا یقین کرے اور کس کا نہ کرے۔ میں اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کا مداح ہوں، لیکن اگر ایسا واقعہ ہوگیا ہے تو اسے چھپانے کی کیا ضرورت ہے؟ جب آپ ایک کام کر رہے ہیں تو اس میں حادثہ بھی ہو جاتا ہے اور غفلت بھی۔ جرم وہ تب بنتا ہے جب معاملے کی سنگینی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جائے۔

    سی ڈی اے اور وائلڈ لائف بورڈ میں مخاصمت بھی راز کی بات نہیں لیکن اس کے باوجود اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کا موقف بظاہر کمزور ہے۔ بورڈ کا یہ معمول ہے کہ وہ کسی طوطے بیچنے والے سے طوطے ضبط کرے یا کسی مداری کا بندر پکڑ لے تو اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی جاتی ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ تیندوے کو کہیں جنگل میں لے جا کر چھوڑا گیا اور اس عمل کی کوئی ویڈیو کوئی تصویر شیئر نہیں کی گئی؟

    اس کا ایک جواب یہ ہوسکتا ہے کہ تیندوے کے تحفظ کے پیش نظر اس مقام کو خفیہ رکھا گیا ہے۔ یہ بات قابل فہم ہو سکتی ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس کو لے جاتے وقت تو کوئی ویڈیو یا تصویر بنائی جا سکتی تھی۔ یعنی جب اسے اسلام آباد کے چڑیا گھر سے لے جایا جا رہا تھا تو اس وقت تو ویڈیو بن سکتی تھی۔ یقینا ایسا کرنا لازمی نہیں ہے اور ویڈیو کا موجود نہ ہونا ان کے موقف کو رد کرنے کی کوئی حتمی دلیل نہیں ہے لیکن یہ واقعاتی شہادت ضرور ہے۔

    یہ ممکن ہی نہیں کہ وائلڈ لائف بورڈ جو تیندووں کے بارے میں اتنا حساس ہے اور جو سوشل میڈیا پر اتنا ایکٹو ہے کہ معمولی سی معمولی سرگرمی کا بھی اہتمام سے ابلاغ کرتا ہے وہ اتنی بڑی سرگرمی کی کوئی کوریج ہی نہ کرے۔ نہ کوئی تصویر بنائے، نہ کسی غیر ملکی مہمان کو بلا کر فوٹوسیشن ہو۔ یہ خاموشی بتا رہی ہے کہ معاملہ گڑ بڑ ہے۔ عام حالات میں تو اس سرگرمی کو باقاعدہ تہوار بنا دیا جاتا کہ ہم تیندوے کو لے کر جا رہے ہیں۔ بھلے آگے سے اس کے چھوڑے جانے کا مقام نہ بھی بتایا جاتا۔ لیکن لے کر جانے کا معاملہ اتنا پر اسرار کیوں؟

    یہ سوال تو چلیے نہیں اٹھاتے کہ تیندوے کی مبینہ مقام پر مبینہ منتقلی کے اخراجات کا مبینہ بل کتنی مالیت کا بنایا گیا ہے لیکن کچھ اور سوالات بہت سنگین ہیں اور ان سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ تیندوا انسانوں پر حملہ کر چکا ہے۔ لوگوں کو زخمی کر چکا ہے۔ انسان کو یہ اپنا دشمن سمجھتاہے۔ حالیہ واقعات کے بعد اس کے ذہن میں انسان کی دشمنی کا نقش گہرا ہوگا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ اتنا جلدی وائلڈ لائف نے اسے جنگل میں منتقل کر دیا؟ کیااس کے مزاج اور رویے کا باقاعدہ کوئی مطالعہ کیا گیا؟

    وہ کون سا ایسا جنگل ہے جہاں اس کے انسان سے مڈھ بھیڑ کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں؟ کیا کوئی سروے کیا گیا؟ کیاا س بات کو یقینی بنایا گیا کہ جہاں اسے چھوڑا جا رہا ہے اس علاقے میں پہلے ہی کوئی تیندوا تو نہیں کیونکہ تیندووں کے علاقے مخصوص ہوتے ہیں اور اس صورت میں تصادم متوقع ہوتا ہے؟

    جب آپ اپنے پرانے اور اہل ملازمین کو تنگ کر کے بھگا دیتے ہیں اور نئے اور نا تجربہ کار لوگ رکھ لیتے ہیں تو پھر غفلت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ وائلڈ لائف بورڈ کے سارے احترام کے باوجود میرا خیال یہ ہے کہ اس کی بھرتیوں کے عمل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں اور اس میں اگر کسی کے تحفظات ہیں تو انہیں سنا جانا چاہیے۔ شنید یہ ہے کہ اس سلسلے میں بہت مسائل ہیں مگر لوگ خوف سے آواز نہیں اٹھاتے کہ نوکری سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ ایک آدھ اہلکار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ میرے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے تو افسر شاہی نے اس کا ایسا ناطقہ بند کیا کہ خود ہی سب کچھ چھوڑ کر چلا گیا۔ ایک غریب آدمی کب تک مقدمہ بازی کرے؟ افسر شاہی سر دست ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اس کی کہانیاں کسی روزلکھیں گے تو جنگل کے تیندوے بھی شرمندہ ہو جائیں گے۔

    اس تیندوے کی باقاعدہ منتقلی کا کوئی ثبوت اگر وائلڈ لائف کے پاس ہے تو اسے سامنے لانا چاہیے۔ بصورت دیگر یہ بات رد کرنا مشکل ہو جائے گی کہ تیندوا لے جایا نہیں گیا وہ بھاگ گیا ہے۔ اس صورت میں مارگلہ ٹریلز پر جانے والے لوگ خطرے میں ہیں۔

    تیندوے کے مزاج کی جارحیت، ہم سب وائلڈ لائف کی ان ویڈیوز میں دیکھ چکے ہیں جو ابتدائی مرحلے پر جاری کی گئیں۔ یہ انسانوں کو دشمن سمجھتا ہے۔ جس طرح اسے ہانکا کر کے پکڑا گیا اس کے جانور کے مزاج پر اثرات مرتب ہونا یقینی سی بات ہے۔ جنگل سے ملحقہ آبادیاں بھی ہیں، لوگ بھی ہیں، بچے بھی ہیں مویشی بھی ہیں۔ کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر غفلت ہوگئی ہے تو اسے چھپانے کی بجائے اسے اون کرنا چاہیے اور لوگوں میں آگہی پیدا کرنی چاہیے کہ یہ حادثہ ہوگیا ہے اب بچائو کی تدابیر یہ ہیں۔

    لیکن اگر ایسا کچھ نہیں ہوا تو سوال سادہ سا ہے۔ آپ کے پاس تیندوے کو لے جانے اور چھوڑنے کا کوئی ثبوت تو ہوگا۔ کوئی سرکاری ریکارڈ تو مرتب ہوا ہوگا۔ اب جب وقفان حال کی جانب سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں تو اگر وہ جھوٹ پر مبنی ہیں تو وائلڈ لائفٖ بورڈ اپنے اس ریکارڈ کو سامنے لا کر عوام کی رہنمائی کرے تا کہ وہ اس اذیت سے نجات پا سکیں جو تیندوے کے بھاگ جانے کی خبریں سن کر انہیں گرفت میں لے چکی ہے۔

    کسی کی غفلت یانا اہلی کو چھپانے کے لیے عوام کے جان و مال کی قیمت نہیں دی جا سکتی۔ اس چڑیا گھر میں پہلے بھی بہت ظلم ہو چکے ہیں۔ سہیلی نامی ہتھنی کے قتل کی باتیں ابھی لوگوں کو بھولی نہیں۔ ابھی ایک آدھ سال پہلے شیر کو یہاں سے منتقل کرتے ہوئے کیسے مار دیا گیا۔ کتنے نایاب پرندے یہاں سے ماضی میں غائب ہو چکے۔ عرب نیوز کے مطابق 2020 میں اسلام آباد وائلڈ لائف کے اس وقت کے سربراہ انیس الرحمن نے کہا تھا کہ ہمارے سٹاف کے پاس جانوروں کو ہینڈل کرنے کا کوئی تجربہ نہیں۔ دو سالوں میں کیا سٹاف کو کوئی تربیت دلوائی گئی یا اس کے بغیر ہی انہیں جانوروں کی ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے؟

    بہت سارے سوالات ہیں، وزارت ماحولیات اور وائلڈ لائف کو جواب دینا چاہیے۔ مارگلہ آپ کی ذمہ داری ہے، آپ کی جاگیر نہیں ہے۔