Tuesday, 19 November 2024
  1.  Home/
  2. Express/
  3. Fatf Hamein Blacklist Mein Nahi Daalega

Fatf Hamein Blacklist Mein Nahi Daalega

دنیاکے مالی امور پرقابض چند خودمختار ترقی یافتہ ممالک کا ایک گروپ جی7کہلاتا ہے۔ 1989میں فرانس کے شہر پیرس میں اِس گروپ کے ایک اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی FATF کی بنیاد رکھی گئی۔ جس کامقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور غیر قانونی طریقے پر دولت کی ترسیل کو روکنا تھا۔ یہ ٹاسک فورس دس بارہ سال تک اپنے معمول کے طریقہ کار پر کام کرتی رہی اور کسی حد تک منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مختلف طریقہ وضع کرتی رہی لیکن اِس فورس میں اچانک تیزی اور پھرتی نائن الیون کے واقعہ کے بعد آئی ہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ جی گروپ ہویاUNO ہواوریا سلامتی کونسل دنیاکے تمام ادارے، کس ایک عالمی طاقت کی مرضی ومنشاء کے تابع اور زیر اثر ہیں۔ جس طرح دنیا کے سارے ممالک نیوورلڈ آڈر کی عملداری میں کسی زر خرید غلام کی طرح بلا کسی تذبذب اور پس پیش کے عمل پیراہوجاتے تھے اِسی طرح وہ بلاکسی چوں چراکے افغانستان اورعراق کے خلاف دہشت گردی کی نام نہاد عالمی جنگ کا فوراًحصہ بھی بن گئے تھے۔ اِن میں سے کسی میں بھی اتنی ہمت وجرأت نہ تھی کہ وہ جنگ شروع کرنے سے پہلے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی تحقیقات کامطالبہ کرسکے۔

حالانکہ شواہد بتارہے تھے کہ یہ حملہ بھی ایک سوچے سمجھے پلانٹڈ منصوبے کاحصہ تھا۔ دنیا میں بہت سے ایسے کام ہوتے رہے ہیں جنکی اصل وجہ کسی کومعلوم نہیں ہوتی اور اُن پرسے اسرارورموز کاپردہ اُس وقت اُٹھتا ہے جب چڑیاں سارا کھیت چگ چکی ہوتی ہیں۔ 1989 میں بننے والی ٹاسک فورسFATFکو2001میں ایک نیاٹاسک دیاگیا کہ وہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے بھی کچھ ممالک کے خلاف سخت اورتادیبی کارروائیاں کرے۔ دہشت گردوں کی مالی مدد اوراعانت کرنے والے ممالک پر معاشی اور اقتصادی پابندیاں لگائے۔

اِس مقصد کے لیے فوری طور پرکچھ ممالک کو گرے لسٹ اورکچھ کوبلیک لسٹ میں ڈال دیاگیا۔ پاکستان پر اُس وقت چونکہ پرویز مشرف کی حکومت تھی اوروہ مکمل طور پراِس عالمی دہشت گردی کی جنگ میں نہ صرف حصہ لے رہی تھی بلکہ ہر اول دستے کے طور پر ہر محاذ پر لڑبھی رہی تھی۔ پاکستان خود اِس دہشت گردی کاسب سے بڑا نشانہ بھی بنا اوربے تحاشہ مالی و جانی نقصان بھی اُٹھایا۔ دنیا کا کوئی اور ملک ایسا نہیں ہے جس نے اتنا بڑانقصان اُٹھایا ہو۔ مگر اِس ساری قربانی کے بدلے اُسے کیاملا۔ جب امریکا اِس جنگ سے ناکام ونامراد واپس جانے لگا تواُسے یہ یاد آیاکہ افغانستان میں روس کے خلاف نبرد آزما جہادیوں کی مالی اور عسکری مدد کس کس ملک نے کی تھی۔ اورپھر کیاتھا دہشت گردوں کی مالی اعانت کے فرضی اور بے بنیاد الزامات لگاکر FATF کو ہمارے خلاف کارروائی کا ٹاسک دیدیا گیا۔

پہلے پہل تو ہلکاہاتھ رکھاگیا کیونکہ ہم خود دہشت گردی کی اِس آگ میں جل رہے تھے۔ ہمارے یہاں ہرروز ایک یا دو خود کش حملے ہوتے رہے اور بم دھماکوں سے ہمارے شہرلرزتے رہے۔ ہمارے بچے بوڑھے اور جوان سبھی اِس آگ کا ایندھن بنتے رہے لیکن جونہی ہم نے سابقہ وزیراعظم نواز شریف کے دور میں اِس آگ پرقابو پانا شروع کیااورضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کا قلع قمع کردیا، ہمیں بھی دہشت گردوں کی مالی مدد کے الزام میں گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، ہم چونکہ بدحالی کے دنوں سے اب باہر نکل رہے تھے اور چائنا کے تعاون سے سی پیک کے عظیم منصوبے کی نہ صرف داغ بیل ڈال چکے تھے بلکہ اُس پرتیزی سے کام بھی شروع کر دیاتھا، ہمارے ازلی دشمنوں کو پریشانیاں ستانے لگیں۔ سی پیک وہ عظیم الشان منصوبہ ہے جس پر اگر بروقت تعمیل اور تعمیر ہوگئی تو ہمیں پھر کوئی اپناغلام بناکر اپنی مرضی ومنشاء کے تابع نہیں رکھ پائے گا۔ یہی چیز ہمارے اِن دشمنوں کے ذہنوں میں تھی۔

گرے لسٹ میں شامل کیاجانا اورہمارے یہاں سیاسی عدم استحکام کاساتھ ساتھ پیدا کیاجانا ایک دوسرے سے یقیناً جڑا ہوا ہے۔ ہمارے دشمنوں کوپتا ہے کہ ہم اگر ایک بار تنزلی اور انحطاط پذیری کے دنوں سے باہر نکل آئے پھر ہمیں کوئی اپنااطاعت گذار بناکے نہیں رکھ پائے گا۔ خود انحصاری اورخود کفالت خود سری اوربغاوت کو جنم دیتی ہے۔

یہ فلسفہ عالمی طاقتیں اچھی طرح جانتی ہیں۔ اِسی لیے وہ تیسری دنیا کے ممالک کو اور خاص کر پاکستان کو کمزور اور لاغر بناکے رکھنا چاہتی ہیں۔ انھیں معلوم ہے کہ پاکستان اگر ایک بار ترقی وخوشحالی کے ڈگر پرچل پڑا توپھراُسے کوئی روک نہیں پائے گا۔ 2018ء میں ہمیں گرے لسٹ میں شامل کیاگیا اوریہی وہ سال تھاجب مسلم لیگ (ن) کی حکومت کاخاتمہ بھی کیاگیا۔ پھر جوکچھ ہوا وہ ہمار ے سامنے ہے۔ ہماری ترقی اورخوشحالی کی جو آس واُمید بندھی تھی وہ ساری کی ساری غارت ہوگئی۔

سی پیک منصوبہ پس پشت ڈال دیاگیا۔ تمام ترقیاتی کاموں پر قدغنیں لگ گئیں۔ ملک اورقوم کو ایک بار پھر آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا دیا گیا۔ جی ڈی پی کی شرح 5.6سے گھٹ کر منفی درجوں میں جا پہنچی ہے۔ ملک بھر میں مہنگائی اور گرانی کا طوفان آچکا ہے۔ عوام الناس کی زندگی اجیرن بنا کے رکھ دی گئی ہے۔ یہی وہ سب کچھ ہے جو عالمی طاقتیں دیکھنا چاہتی تھیں۔ اب ہم مالی اوراقتصادی پابندیوں کے ڈراور خوف میں ہروہ اقدام اُٹھارہے ہونگے جن پر ہم دوسال قبل کبھی راضی اور رضامند نہ ہوتے تھے۔ FATF ہمیں اسی طرح مہلت دیتا رہے گا اورنہ بلیک لسٹ میں ڈالے گااورنہ گرے لسٹ سے باہر نکالے گا۔ ہمارے حکمراں قوم کو اقتصادی پابندیوں کاخوف دلاکے ایک طرف آئین ودستور کا حلیہ بگاڑ رہے ہونگے تو دوسری طرف عالمی اداروں کی نظروں میں خود کو زیادہ معتبر اور فرمانبردار ظاہر کرنے کے لیے اسی طرح ہاتھ پیر ماررہے ہوں گے۔

انھیں معلوم ہے کہ ہمارے یہاں قطع نظر کارکردگی کے وہی شخص طویل عرصے کے لیے قابل قبول حکمراں بنا رہ سکتا ہے جس نے اپنے ملک وقوم کے مفاد کے برعکس غیر ملکی آقاؤں کے مفادات کاخیال رکھاہو۔ موجودہ حکمراں FATF کی گرے لسٹ میں شامل کیے جانے کا الزام سابقہ حکمرانوں پر ڈالتے ہیں۔ حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کی سرپرستی ہمارے یہاں کس کس نے کی ہے۔ کس نے ہمارے یہاں جہادی تنظیموں کی پرورش کی اورکس نے انھیں افغانستان میں عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

آج جب حالات پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ پاکستانی قو م نے اپنی قیادت کی رہنمائی اور سرپرستی میں دہشت گردوں کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا ہے تو ہمیں گرے لسٹ میں ڈال کر معاشی اور اقتصادی پابندیوں کاخوف دلایاجارہا ہے، سینیٹ میں منی لانڈرنگ کے بل پر ناکامی کی صورت میں قوم کو عالمی اداروں کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کاخوف دلایا جارہا ہے۔

ہماری حکومت کو اپنے سامنے ایران کی مثال رکھنی چاہیے جو ایک عرصہ سے FATFکی بلیک لسٹ میں شامل ہے۔ ایران اور شمالی کوریادوایسے ممالک ہیں جنھیں FATF نے بلیک لسٹ میں ڈالا ہواہے، مگر کیاوہ ہمت ہار چکے ہیں۔ عالمی اداروں کی جانب سے لگائی گئی اقتصادی پابندیوں نے اُن کااب تک کیابگاڑدیاہے۔ کیاوہ ایک ایک دانے کو محتاج ہوچکے ہیں۔

ایران کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہیں کہ وہ اب تک ایٹمی قوت بھی نہیں بن سکا ہے۔ لیکن جب وہ عالمی اداروں کی پابندیوں کے باوجود ابھی تک دنیا کے نقشہ پرقائم ہے اوراُس کے عوام ہمت وجراٌت سے حالات کامقابلہ کررہے ہیں تو پھر ہم کیوں نہیں کرسکتے۔ یہ اچھی طرح جان لیں کہ ہم بھی شاید اُسی دن ترقی وخوشحالی کی منزلوں کوپالیں گے جب ہمیں بھی ایسی ہی پابندیوں کاسامنا ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے ہم پر ایسی پابندیاں لگاتے ہوئے ہچکچاتے ہیں۔ وہ ہمیں متواتر گرے لسٹ میں رکھ کرہی ہمارے ملک سے اپنا کام نکلواتے رہیں گے۔ لہٰذا اطمینان رکھیں اور گھبرائیں نہیں FATF ہمیں کبھی بلیک لسٹ میں نہیں ڈالے گا۔