پاکستان کا عام شہری پچھلے چند ماہ سے اپنے دائیں ہاتھ کی شہادت کی اُنگلی اپنے دانتوں میں دبائے حیرانگی اور پریشانگی کے ساتھ سوچ نے پر مجبور ہوگیا ہے کہ بانی تحریکِ انصاف عرف "نک دا کوکا" کی حمایت میں اِس وقت سارا امریکہ، برطانیہ، یورپ اور اسرائیل کا میڈیا اور ذرائع ابلاغ "تتے توے" پر ناچتے ہوئے "دھنک دِن دھنک دھنک دِن دا" والا رقصِ بے تابی کیوں کر رہا ہے تقریباً سو فیصد صیہونی مالکان کی سرپرستی میں چلنے والے اِس الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں 13 مہینوں میں 130 سے زائد آرٹیکل مضمون، بلاگ اور اداریے " نک دا کوکا" کے شانِ نزول پر لکھے جاچکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں یہ کوئی پہلا لیڈر نہیں ہے کہ جس کو حکومت سے اُتارا گیا ہو اور پھر اُسے قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا کر نا پڑا ہو۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر نواز شریف اور بے نظیر بھٹو سے لے کر مریم نواز تک ملکی اور صوبائی سطح کے قائدین اوراپنے دور کے بڑے بڑے نابغہ عصر جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے اقتدار کے دنوں کو یاد کرکے خجل خوار اور سیاسی و معاشرتی طور پر رُسوا ہوتے دیکھے گئے ہیں ! اور تو اور پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری گیارہ سال پابند سلاسل رہے لیکن اُنکے حق میں امریکی برطانوی اور مغربی میڈیا میں گیارہ آرٹیکل بھی نہیں چھپ سکے۔
"نک دا کوکا" کے علاوہ پاکستان کے کسی لیڈر کے لیے عالمی میڈیا اور صیہونی ذرائع ابلاغ نے عالمِ اقوام کے ضمیر کو جگانے کے لیے اتنا "کتھک ڈانس" نہیں کیا۔ نیویارک ٹائمز سے لے کر واشنگٹن پوسٹ اور رائٹرز سے لے کر ڈیلی میل تک امریکہ یورپ اور برطانیہ کے تمام صیہونی اور یہودی اخبارات اور جرائد جتنی دلچسپی اور جتنی محبت، اُلفت، را حت، چاہت، فرحت "نک دا کوکا" کے لیے دکھا رہے ہیں اُس کا عشرِ عشیر بھی پاکستان کے کسی اور لیڈر کے لیے نہیں دکھایا گیا! ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا ہوگئی اور پھر وہ پھانسی کے پھندے پر جھول گئے لیکن مجال ہے جو نیویارک ٹائمز کے کسی صحافی اور ایڈیٹوریل پیج کے کسی ایڈیٹر، سب ایڈیٹر اور اسسٹنٹ ایڈیٹر نے اپنے کسی آرٹیکل، مضمون اور اداریے کے ذریعے "ہائے میں مر گیا۔
ہائے میں لٹ گیا" کا "کُت سیا پا" کیا ہو! تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف جیل کی کال کوٹھری میں بے بسی کی تصویر بن کر پاکستان اور عالمی سیاست کے میدان میں رُلتے رہے لیکن قسم ہے جو واشنگٹن پوسٹ کے کسی نابغہ عصر صحافی اور ایڈیٹر نے اُن کی رہائی کے لیے مضامین اور آرٹیکلز کا لامتناہی سلسلہ شروع کیا ہو! لیکن "نک دا کوکا" کو بچانے، چھڑانے اور اڈیالہ جیل سے اُٹھانے کے لیے پتہ نہیں کیوں صیہونی اور یہودی میڈیا نہ صرف ہلکان بلکہ لہو لہان ہو رہا ہے۔
سوال یہ ہے کہ "نک دا کوکا" تو امریکہ اور مغرب کی پاکستان کی سیاست، معاشرت اور معیشت کے معاملات میں مداخلت کا مخالف ہے۔ سوال یہ ہے کہ "نک دا کوکا" تو امریکی برطانوی اور یورپی سامراج کے راستے میں"Absolutely Not. " کی صورت میں"ڈٹ کے کھڑا ہے کپتان" کا عملی نمونہ تھا۔ سوال یہ ہے کہ "نک دا کوکا" تو عوام کے سامنے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا روادار تھا۔ تو پھر یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ اور صیہونی طاقتوں کے اشاروں پر ناچنے اور چلنے والا میڈیا اپنے ملکوں کے مفادات کے منافی چلنے والے "نک دا کوکا"کی رہائی اور اُسے ایک دفعہ پھر وزارتِ عظمیٰ کی "منہ دکھائی" کے لیے اتنا بے تاب کیوں ہو رہا ہے۔
ون ملین ڈالر نہیں بلکہ ون بلین ڈالر کے اِن سوالات کا جواب آخر کار اسرائیل کے نامور اخبار یروشلم پوسٹ کے برطانوی تجزیہ نگار ہیری رچر نے اپنے ادارے کی پالیسیوں کے عین مطابق ایک مضمون تحریر کرکے دے دیا۔ ہیری رچر اور یوروشلم پوسٹ نے تو "نک دا کوکا" کو پاکستان کی عوام کی نظروں میں رول کے رکھ دیا ہے۔
ہائے یہ تو نے کیا کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینہ کائنات میں
اُنہوں نے ساری دنیا کو بتا دیا کہ "نک دا کوکا" اسرائیل کے حوالے سے صرف اپنی سیاست کو بچانے کے لیے پاکستان کے عوام کو بیووقوف بناتا ہے اصل میں وہ ہمارا دوست حامی اورقرابت دار ہے۔ پاکستان کی تمام تر قیادت میں واحد "نک دا کوکا" کے پاس صلاحیت، افادیت اور ارادیت ہے کہ وہ پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ کر سکے اور عالمی سیاست میں اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرسکے۔ اُنہوں نے امریکہ اور مغرب کی حکومتوں کو " نک دا کوکا" کی حمایت پر آمادہ کرنے کے لیے ہر قسم کی دلیل، منطق، توجیح اور استدلال استعمال کرتے ہوئے بتایا کہ پورے پاکستان میں واحد "نک دا کوکا" ہمارا اثاثہ ہے اور باقی سب کوڑ کباڑ ہے اور خصوصاً پاک فوج اسرائیلی مفادات کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ یہ نہ تو کسی سیاسی حکومت کو اسرائیل تسلیم کرنے کی اجازت دیتی ہے اور نہ ہی خود اسرائیلی مفادات اور تعلقات کو پروان چڑھنے دیتی ہے۔
"نک دا کوکا"کی حمایت اور محبت میں اقوامِ متحدہ کا فورم، اسرائیلی اخبارات میں دھڑا دھڑ مضامین اور امریکہ، برطانیہ اور یورپ کا صیہونی اور یہودی میڈیا پر چھپنے والے13ماہ میں 130 سے زائد آرٹیکل، مضامین اور اداریے چیخ چیخ کر گواہی دے رہے ہیں کہ عالمی صیہونیت نے پاکستان میں جو اپنا "لارنس آف عریبیہ" لانچ کیا تھا اُس کی مشکل اور تکلیف دیکھ کر اب وہ اپنی تمام تر منافقت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے مہرے کو بچانے کے لیے ننگے ہو کر میدانِ عمل میں نکل آئی ہے۔
یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ"نک دا کوکا" کی محبت، چاہت اور اُلفت میں یہودی صیہونی اور اسرائیلی طاقتوں کی بے تابیاں، پھرتیاں، چُستیاں اور خرمستیاں پاکستان کے عوام کی آنکھیں کھول رہی ہیں جس کی واضح مثال لاہور کے زندہ دلان عوام کی طرف سے مکمل بے اعتنائی اور عدم دلچسپی کی صورت میں"نک دا کوکا " کی تھاپ اور محبت میں ناچنے والوں کاناکام نامراد اور فلاپ جلسہ ہے۔