یہ 26 جولائی کا واقعہ تھا، مندسور ریلوے اسٹیشن پر دو معمر خواتین بیٹھی تھیں، سامان بینچ پر پڑا تھا، سامان میں ایک تھیلا تھا اور تھیلے میں بھینس کا گوشت تھا، یہ خواتین یہ گوشت ساتھ لے جا رہی تھیں، بینچ پر بیٹھی تیسری خاتون کو گوشت کی بو آئی، وہ کٹر ہندو تھی، خاتون نے خواتین سے نام پوچھا، وہ مسلمان نکلیں، عورت نے ہائے رام کا نعرہ لگایا، سر پر ہاتھ مارا اور زور زور سے چلانے لگی "گاؤ ماتا کا ماس، گاؤ ماتا کا ماس" لوگ اکٹھے ہوئے، بزرگ خواتین کا سامان کھولا گیا۔
تھیلے سے گوشت نکل آیا، ہجوم بپھر گیا اور اس نے بزرگ خواتین کو مارنا شروع کر دیا، وہ بے چاری دُہائیاں دیتی رہیں لیکن لوگوں کے دل میں رحم پیدا نہ ہوا، خواتین کو لہو لہان کر دیا گیا، پولیس آئی، اہلکار تماشا دیکھتے رہے، جب ہجوم مار مار کر تھک گیا تو پولیس نے خواتین کو اٹھایا، لاک اپ میں بند کیا اور گائے کا گوشت لے جانے کے جرم میں انھی کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی، یہ خواتین اس وقت مدھیہ پردیش کی جیل میں ہیں، جیل حکام نے انھیں ہندو جنونیوں سے بچانے کے لیے خصوصی سیل میں قید کر رکھا ہے۔
یہ اس بھارت کا ایک واقعہ ہے جس کے بارے میں الطاف حسین نے 23 اگست کو امریکا میں اپنے زائرین سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ہندوؤ! ہم سے پاکستان بنانے کی غلطی ہوگئی، ہم برطانیہ کے بہکاوے میں آ گئے تھے، ہمیں معاف کر دو، ہم سازش کو سمجھ نہیں سکے، ہم اس سازش کا حصہ بن گئے اور جو اس کا حصہ نہیں بنے وہ عیش کر رہے ہیں، وہ حکمرانی کر رہے ہیں، الطاف حسین یقینا مدھیہ پردیش کی ان دونوں بزرگ مسلمان خواتین اور بھارت کے ان تمام مسلمانوں کو جو دو برسوں میں گائے کا گوشت کھانے کے جرم میں بھارت میں قتل کر دیے گئے ہیں۔
ان کی ہڈیاں توڑ دی گئی ہیں، ان کے گلوں میں پھندے ڈال کر انھیں سڑکوں پر گھسیٹا گیا ہے یا پھر انھیں سرے عام گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا گیا، ان کو عیاش سمجھ رہے ہوں گے، یقینایہ وہ لوگ ہوں گے جو انگریز کی سازش کو سمجھ گئے تھے، جو برطانیہ کے بہکاوے میں نہیں آئے تھے، جو (نعوذ باللہ) پاکستان بنانے کی غلطی میں حصہ دار نہیں بنے اور جو پاکستان آنے کے بجائے ہندوستان میں رہ گئے، یہ لوگ اب ماشاء اللہ واقعی مدھیہ پردیش کے ریلوے اسٹیشنوں پر "عیش" کر رہے ہیں اور بھارتی جنونی جوتے مار مار کر، پولیس گائے کا گوشت کیری کرنے کے جرم میں ایف آئی آر درج کرکے اور حکومت انھیں جیلوں کے خصوصی سیلز میں رکھ کر عیش کرا رہی ہے اور یہ ہے وہ عیاشی جس کے لیے آج الطاف حسین دعائیں کر رہے ہیں۔
الطاف حسین اگر مزید عیاشی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ مقبوضہ کشمیر کے ان مظلوم مسلمانوں کو دیکھیں جو 53 دنوں سے سورج نہیں دیکھ سکے، مقبوضہ کشمیر میں 53 دنوں سے سے کرفیو نافذ ہے، 100 سے زائد لوگ بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں، 11 ہزار زخمی ہیں اور 400 بچے، نوجوان اور خواتین پیلٹ گنز کے چھروں کی وجہ سے بینائی اور خوبصورتی سے محروم ہو چکی ہیں، الطاف حسین کو یہ لوگ بھی یقینا حکمرانی کے مزے لوٹتے نظر آ رہے ہوں گے، کاش الطاف حسین کو خوف خدا ہوتا اور یہ مسلمان اور پاکستانی ہوتے تو یہ کبھی اتنی بڑی ہرزہ سرائی نہ کرتے۔
جناب الطاف حسین صاحب بھارت میں ایک ارب 21 کروڑ لوگ رہتے ہیں، ان میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں، یہ 17 کروڑ ہیں لیکن یہ 17 کروڑ مسلمان بھارت میں بنیادی حقوق تک سے محروم ہیں، بھارت کی لوک سبھا کے 543 ارکان میں مسلمان صرف 23 ہیں، کانگریس کے پلیٹ فارم سے اس وقت صرف چار مسلمان لوک سبھا کے رکن ہیں جب کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کوئی مسلمان لوک سبھا کا حصہ نہیں بنا، نریندر مودی کی کابینہ میں صرف دو مسلمان وزیر شامل ہیں، بھارت کے 100 ارب پتیوں میں صرف چار مسلمان ہیں اور یہ چار بھی کن کن مراحل سے ہو کر یہاں تک پہنچے، یہ ایک عبرت ناک داستان ہے لیکن الطاف حسین آپ کو اس کے باوجود ہندوستان کے مسلمان عیش کرتے نظر آتے ہیں، کیسے؟ میں دو بار بھارت گیا ہوں، مسلمان وہاں کس عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔
آپ یہ جاننے کے لیے صرف دہلی کی جامع مسجد کا چکر لگا لیں، آپ مسجد کے کسی جھروکے میں کھڑے ہو کر نیچے جھانک لیں، آپ کو وہاں تاحد نظر ٹاٹ کے سائبان نظر آئیں گے اور ان سائبانوں کے نیچے کیچڑ میں لتھڑی گلیاں دکھائی دیں گی اور آپ اگر خدانخواستہ ان گلیوں میں اتر گئے تو آپ کو وہاں عیاشی کرتے اصلی مسلمان بھی مل جائیں گے، آپ کو ان مسلمانوں کے چہروں پر عیش اور حکمرانی کی میل بھی صاف دکھائی دے گی، آپ یقین کیجیے میں نے 2013ء میں بھارت میں جس مسلمان کو بھی بتایا میں پاکستانی ہوں، اس نے دائیں بائیں دیکھا، میرا ہاتھ پکڑا، چوما اور غمناک آواز میں بولا، پاکستان کو میرا سلام کہنا، میں اپنے دوستوں سے اکثر عرض کرتا ہوں آپ پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کو دو دن کے لیے بھارت بھجوا دیں، یہ اگر آپ کو ٹیلی فون کرکے نہ بتائیں پاکستان بہت بڑی نعمت ہے تو آپ میرا نام بدل دیجیے گا، پاکستان کیا ہے؟ اور بھارت کے مسلمان وہاں کتنی عیاشی کر رہے ہیں۔
الطاف حسین شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان سے پوچھ لیں، یہ مسلمان اداکار بھارت کو اربوں روپے کما کر دیتے ہیں لیکن یہ اس کے باوجود شیوسینا اور بال ٹھاکرے کی آل اولاد سے بچتے پھرتے ہیں، یہ جب تک جنونی ہندوؤں کو بھتہ نہ دے لیں یہ شوٹنگ مکمل نہیں کر پاتے اور پاکستان کتنی بڑی نعمت اور بھارت کتنا بڑا سماجی جہنم ہے، الطاف حسین اس کا اندازہ اداکارہ رمیا کے انجام سے لگا لیں، بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے 16 اگست کو پاکستان کو جہنم قرار دیا تھا، اداکارہ رمیا یہ برداشت نہ کر سکی۔
یہ چیخ پڑی" پاکستان جہنم نہیں، وہاں کے لوگ ہم جیسے ہی ہیں" الطاف حسین کے بھارت میں یہ جرم ناقابل معافی تھا چنانچہ رمیا کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم ہوگیا، رمیابھی آج کل عیش کر رہی ہے اور الطاف حسین کبھی بھارتی مسلمانوں سے بھی پوچھ لیں، یہ پوچھ لیں بہار کی کتنی مسلمان لڑکیاں ہر سال اغواء ہوتی ہیں، گائے کی بے حرمتی کے جرم میں ہر سال کتنے مسلمان شہید ہوتے ہیں، مسلمانوں کی کتنی مسجدیں اور درگاہیں ہر سال تباہ کی جاتی ہیں اور ملک میں ہر سال نمازیوں پر سور کے کتنے سر پھینکے جاتے ہیں، یہ مسلمان بھی یقینا عیش کر رہے ہوں گے۔
میں ایم کیو ایم کے بانی اور سابق بھائی الطاف حسین سے ایک اور سوال بھی پوچھنا چاہتا ہوں، آپ کا خاندان اس وقت بھی بھارت میں مقیم ہے، دہلی ہو، الہٰ آباد ہو، لکھنؤ ہو یا پھر مدراس، پونا، ممبئی اور حیدرآباد بھارت میں 17 کروڑ مسلمان ہیں، پاکستان میں الطاف حسین آپ کی ایم کیو ایم میں اس وقت 8 سینیٹرز، 23 ایم این ایز اور47 ایم پی ایز ہیں، آپ اپنے ان پارلیمنٹیرینز میں سے ان لوگوں کے نام بتا دیجیے جن کے رشتے دار بھارت میں ایم پی اے، ایم این اے اور سینیٹر بن گئے ہوں یا ان میں سے کسی نے قائد تحریک کا خطاب پالیا ہو یا آج تک ایم کیو ایم (بھارت) کو کسی ریاستی اور وفاقی حکومت میں شامل ہونے کا اعزاز مل گیا ہو؟ آپ اگر بھارت سے ایسے دس رشتے داربھی نکال لائیں تو میں آپ کے ساتھ شامل ہو جاؤں گا، میں بھی ڈاکٹر بابر غوری بن جاؤں گا، آپ خدا را پاکستان پر رحم کریں، آپ اس کی جان چھوڑ دیں۔
آپ اس کا مزید امتحان نہ لیں، ہمارے صبر کے سارے پیمانے لبریز ہو چکے ہیں، ہم اب گالی دینے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، یہ اب نہیں چل سکے گا، آپ پاکستان کو گالی دیں، پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگائیں اور لندن میں عیش کرتے رہیں، یہ نہیں ہوگا اور ایم کیو ایم کو بھی اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا یہ پاکستان کی پارٹی ہے یا یہ پاکستان کے دشمنوں کا مافیا، پاکستانی ہو تو پاکستان کو ماں سمجھو، اسے گالی دو اور نہ ہی کسی کو گالی دینے دو ورنہ دوسری صورت میں وہاں چلے جاؤ جہاں مسلمانوں کے گلوں میں ٹائر ڈال کر انھیں عیش پر مجبور کیا جا رہا ہے، آپ بھی وہاں جائیں اور عیش کریں۔
پاکستان یا بھارت آپ کو اب فیصلہ کر نا ہوگا۔