بھارت نے ہمیشہ گھر میں گھس کے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں اور اس بے شرم دشمن سے اگرچہ ہر چھوٹی حرکت کی توقع کی جاسکتی ہے، گھر میں گھسنے کا شوق بھارت کو بار بار پاکستانی سرحدوں کو پار کرنے کی گستاخی پر اکساتا رہا یہ اور بات کہ پاکستان میں گھس کر مارنے کی غلطی اُسے ہمیشہ ہی مہنگی پڑی۔ دوست کی طرح دشمن بھی معیار کا ہونا چاہئے، گھٹیا دشمن سوائے اوچھے ہتھکنڈوں کے اور کچھ کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتا۔ لداخ میں بھارتی شکست اس وقت ہر جگہ زیرِ بحث ہے، بھارت کے20 فوجیوں کو چائنہ نے عبرت ناک موت سے دوچار کیا اس ذلت اور شرمندگی پر بھارت سرکار سے اور تو کچھ نہیں بن سکا لیکن انہوں نے چائنہ کی مشہور ایپ ٹک ٹاک سمیت59 ایپلیکیشنز پر اپنے ملک میں پابندی عائد کردی۔ افسوس 20 فوجیوں کے مرنے پر تو بھارت میں "بائیکاٹ چائنہ" کے نعرتے لگتے رہے لیکن آج تک لاکھوں بے گناہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کے خلاف کوئی بھرپور آواز بلند نہ ہوسکی اور اگر ہوتی بھی تو اس کا گلا دبا دیا گیا۔
بھارت سرکار ہمیشہ دوسرے ملکوں کو اپنے سے ہلکا لیتی ہیں اور اس کی چوہدراہٹ اسے مزید کمتر بنادیتی ہے۔ چائنہ کو بھی نیپال سمجھ لیا گیا اور اسی غرور میں انڈیا نے بعض علاقے بھارتی نقشے میں شامل کرلئے تھے۔ جو دراصل چین کے تھے۔ لداخ کی یونین ٹیریٹری میں سنکیانگ اور تبت کے کچھ علاقے بھی بھارت نے اپنا حصہ بتائے ہوئے ہیں جبکہ یہ دونوں علاقے چین کے لئے بہت اہم ہیں اور ہندوستان سے ان علاقوں کا کسی قسم کا کوئی تعلق ہے بھی نہیں۔ آرٹیکل 370 کے بعد یہ بات اور بھی واضح ہوگئی جو بھارت کیلئے ناقابل قبول تھی۔ مودی ہر طرف جنگ کی شکجرکاری مہم میں مصروف ہے۔ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیتے رہنا اور عوام میں اس نفرت کو مزید پائیدار کرتے رہنا تو ایک معمول کی بات بن چکی ہےجبکہ اب اُس کا تازہ ترین ٹارگٹ چائنہ بھی ہے۔ انڈین فوجوں پر مظالم کی داستانیں انڈین میڈیا پر مودی کے حکم پر چلا کر عوام میں چین کے خلاف بھی نفرت پیدا کردی گئی ہے جبکہ چین کے بغیر بھارت کی معیشت اپنے قدموں پر کھڑی بھی نہیں ہوسکتی دوسرے کئی ممالک کی طرح بھارت میں بھی چینی مصنوعات عوام کا روزمرہ معمول بن چکی ہیں ہیں۔
چین سے کئی لوگوں کا کاروبار بھی وابستہ ہے اور اسی تعلق سے چین کے لوگوں سے بھارتی لوگوں کی دوستیاں بھی مضبوط ہورہی ہیں۔ اپنی رگوں میں اُترتے ہوئے اور خود کو مضبوط بناتے ہوئے چائنہ کو نئی نسل کی پسندیدگی بننے سے روکنا بھی ضروری تھا۔ یعنی یہ بھی ڈر ہے کہ چینی کمیونزم ہندوستانی نیشنل ازم کوکھا جائے گی اور یقینا" چائنا بہت سی صلاحیتوں کا مالک ہے۔ کسی برہمن کیلئے اس سے بڑا صدمہ اور کیا ہوسکتا ہے، بھارت کی دھمکی کو چین میں نہایت سنجیدگی سے لیا گیا ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کی سرحدوں میں داخل ہوجائے گی لیکن یہ اتنا آسان ہرگزنہیں ہوگا۔ چین اور پاک دوستی بھی ہندوانہ تعصب کا شکار ہے یا شاید شدید جلن اور حسد کا۔ پاک چائنہ کوریڈور نے ہندوستانی دلوں پر جیسے تلوار ہی چلا دی تھی۔ انڈین وزیر خارجہ چینی رہنمائوں کے سامنے بھی پاکستان کے خلاف نفرت انگیز جملے بولتے رہے۔ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بھی چین کو دبائو میں لانا چاہا لیکن چونکہ پاکستان حق پر تھا لہذا چین اپنی ازلی دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان کے حق میں ڈٹا رہا۔
بھارت کا خواب تو اگرچہ چین کے کئی علاقے اپنے قبضے میں لے کر انڈین نقشے کا حصہ بنانا تھا لیکن چین نے نہ صرف اس خواب کو چکنا چور کردیا بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ علاقے سے بھی بھارت ہاتھ دھو بیٹھا۔ چائنہ کی فوجیں کافی اندر تک آچکی ہیں۔ 2015ء میں مودی اور ژی ینگ کی دوستی کے چار سال بعد ہی اتنی بڑی تبدیلی حیرت انگیز ہے یعنی ثابت ہوا کہ بھارت اپنی مکاری کا روپ جلد ہی ظاہر کردینےکی صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کو امریکہ کی سپورٹ حاصل رہی ہے اور دونوں کے مابین کئی تجارتی معاہدے بھی فروغ پاچکے ہیں لیکن یاد رہے کہ امریکہ کسی کا بھی بغیر مفاد کے دوست نہیں بنا بھارت اگرچہ امریکی بلاک کاحصہ ہے امریکہ کی ہمدردیاں بھی شاید بھارت کے ساتھ ہوں لیکن اب موجودہ تجارتی تعلقات چائنہ سے ہی مضبوط ہیں یعنی معاشی معاہدوں پر عمل درآمدکیلئے امریکہ نے چائنہ کا انتخاب کیا ہے۔ امریکہ نے250 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے کیلئے چین کےخلاف مذہبی بنیادوں پر پابندیاں عائد کرنے کے قانون پر عملدرآمد بھی روک دیا ہے۔ کینیڈا سمیت کئی دیگر یورپی ممالک بھی بھارت کی نئی پالیسیوں سےخوش نہیں ہیں۔ لہذا اب بھارت نہ ہی یورپی اور نہ ہی امریکہ گروپ کا مضبوط حصہ رہا ہے اور چین سے اپنے تعلقات تو وہ خراب کرہی چکا ہے۔
پاکستان سے دشمنی نبھانے کا کوئی ایک موقع بھی وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ حال ہی میں اسٹاک ایکسچینج پر ہونےو الے دہشت گرد حملے کے تانے بانے بھی "را" کے ساتھ جاملے ہیں دوبارہ سے ددہشت گردی سراُٹھا رہی ہے اور یہ مذموم مقاصد بھارت کے سوا اور کس کے ہوسکتے ہیں لیکن ہم پاکستانی اس حملےکے دوران شہید ہونے والوں اور غازیوں کو حملے کو ناکام بنانے پر سلام پیش کرتے ہیں جن کی بروقت کارروائی اور قربانی سے ایک بہت بڑا سانحہ ہونے سے بچ گیا۔ جانباز سپاہیوں کی شہادت اور غازی سپاہیوں کی جرات اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان کا ہر سپاہی خبردار ہے اور دشمن پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اس کا اپنے گھر میں گھس آنے کی جرات کرنے پر وہ نہ اس کا سراُڑانے سے دریغ کرے گا اور اپنی شہادت کو عین عبات سمجھتے ہوئے خود کو اس راہ میں قربان کرنے سے ہچکچائے گا۔ مختصرا"مودی ہر طرف جنگ کےمنصوبے تشکیل دے رہا ہے۔ واضح ہوگیا کہ امن کون چاہتا ہے اور جنگ کس کی خواہش ہے۔