یہ ڈاکٹر مہر لیاقت علی ہیں۔ ہمارے لیہ کے ہیں۔ ہمارے اپنے ہیں۔ یورالوجسٹ ہیں۔ انگلینڈ میں بڑا عرصہ رہے۔ ریٹائرڈ ہوئے تو پاکستان واپس آگئے۔ جب وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں 1997 میں چیرمین لٹریسی کمشن بنے تو پنجاب، بلوچستان، خیبرپختون خواہ(سرحد) سندھ کے پس ماندہ اضلاع کے علاوہ اپنے ہوم ٹائون لیہ میں بھی سینکڑوں لٹریسی سکول کھلوائے۔ بچیوں کو نوکریاں ملیں۔ ان سکولز کے زریعے ڈراپ آئوٹ بچوں کو واپس سکولوں میں لائے۔
کسی نے ٹی وی شو پر طعنہ دیا کہ آپ نے ضلع لیہ میں پانچ سو لٹریسی سکول کھول دیے۔ مطلب یہ تھا کہ اقربا پروری کی ہے۔ کہنے لگے میں لیہ سے ہوں میں سکول نہیں کھولوں گا تو کون کھولے گا۔ اگر میں چیرمین ہو کر وہاں سکول نہ کھولتا تو آپ کا طعنہ ہوتا لاہور یا اسلام آباد کا کیا قصور ہے اگر ان کا اپنا بندہ بھی سکول نہیں کھولتا۔ بولے سکول کھولیں تو بھی سکینڈل نہ کھولیں تو بھی سکینڈل۔ کوئی ایک بات طے کر لیں کہ سکول کھولنا اچھا کام ہے یا برا۔
پھر سوال ہوا سنا ہے ان پانچ سو سکولوں میں آپ نے اپنے عزیروں کو نوکریاں دی ہیں۔ سنجیدگی سے جواب یہ نان فارمل سکول صرف پڑھی لکھی کالج یا میٹرک پاس لڑکیاں چلا سکتی ہیں۔ آپ کو کیا لگتا ہے میری رشتہ دار پانچ سو بچیاں ہوں گی جو میڑک یا ایف پاس ہوں گی؟ اگر ہمارے علاقوں میں لڑکیوں کا لٹریسی ریٹ اتنا ہوتا تو یہ نان فارمل سکول کھولنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آتی؟
مہر لیاقت ایک سلجھے ہوئے سمجھدار اور ذہین انسان ہیں۔ گفتگو کا فن کوئی ان سے سیکھے۔ دھیمے پیارے لیکن firm لہجے میں بات کریں گے۔ دلائل کے انبار لگا دیں گے۔
ایک ماڈریٹ پروگریسو انسان جو لیہ کےتھل سے نکلا اور اپنی دنیا خود بنالی بلکہ ہزاروں بچوں کی زندگیاں بھی نارمل فارمل سکول پراجیکٹ کے زریعے پورے ملک میں بدل دیں۔ پورے پاکستان میں بچیوں کی تعلیم پر فوکس کیا اور جب فارمل لٹریسی سکول کے لیے پڑھی لکھی لڑکی کا استانی ہونا شرط ٹھہرا تو پھر دیہاتوں میں سب لوگوں نے اپنی بیٹیوں کو ان نان فارمل سکولز بھیجنا شروع کیا۔
آج لیہ اور دیگر پس ماندہ علاقوں میں جو لڑکیوں کی لٹریسی ریٹ اوپر گیا ہے اس میں مہر لیاقت علی کی ادنی سی کوشش بھی شامل تھی۔ اگرچہ کوئی ان اجتماعی کاموں کو یاد نہیں رکھتا نہ انہوں نے کبھی جتلایا ہے۔
مجھے 1998 میں ڈان ملتان سے اسلام آباد لانے کا سبب وہی بنے تھے جس نے میری زندگی بدل کر رکھ دی۔
آج رات ان کے بیٹے کا ان کے راولپنڈی گھر میں ولیمہ تھا۔ ڈاکٹر صاحب بہت بہت مبارک ہو۔ آپ وہ شاندار انسان ہیں جو بہت ساری زندگیاں بدلنے کا فن جانتے ہیں۔ میری بھی اللہ کی مہربانی کے بعد آپ کی وجہ سے ہی بدلی تھی۔
بہت شکریہ۔