مندرجہ بالا موضوع کو میں نے کسی لاحقے اور سابقے کے بغیر منتخب کیا ہے۔ بڑے لوگ چاہے جہاں کے ہوں، کسی بھی زمانے کے ہوں، کسی بھی عمر اورنسل کے ہوں عورت ہویا مرد اور وہ کسی بھی منصب پر فائز ہو ں یا نا ہوں، بڑے لوگ ہوتے ہیں۔ بڑے لوگوں کو رنگ، زبان، خوبصورتی یا بدصورتی، معذوری یا صحت وتندرستی غربت وامارت بڑا نہیں بناتی۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بڑے لوگ متنازعہ نہیں ہوتے۔ اُن کے بدترین مخالف بھی اُن کی بڑائی کو تسلیم کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ بڑے لوگ سب کے لئے بڑے لوگ ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ بڑا ے لوگ سورج، ، ؎ چاند تاروں اور رات اور دن کی طرح خود اپنی دلیل ہوتے ہیں۔ اُن کی شناخت کا انکار نہیں کیا جا سکتا مجس طرح سچ اور جھوٹ کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جس طرح خوشبو اپنے ہونے کا پتی خود دیتی ہے۔
بڑائی روشنی کی طرح ایک ہوتی ہے اورر تاریکیاں بے شمار۔ اور جب روشنی نمودار ہوتی ہے تو تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں۔ جس طرح روشنی کو جاننے اور سمجھنے کے لئے تاریکیوں کا جاننا ضروری ہے بالکل اِسی طرح بڑائی کو سمجھنے کے لئے اُس سے پستیوں کی نفی کرنا ضروری ہے۔ اللہ چونکہ واحد ہ ہولاشریک ہے اِس لئے اُسے مکمل طور پر سمجھنے کے لئے اُس کے مقابلے میں ٹھہرائے گئے طرح طرح کے معبودوں کی نفی انتہائی ضروری ہے۔ اسلئے کلمہ"لا" سے شروع ہوتاہے یعنی " نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے " اِسی طرح جوچیزیں بڑائی کی راہ میں رکاوٹ ہوتی ہیں۔ اُن کا سمجھنا اور جاننا ضروری شرط ہے۔ اِس طرح سے بڑائی کو سمجھنے کا آسان طریقہ یہ ہوگا کہ اُسے اُن کثافتوں سے علیحدہ کردیاجائے جو کسی بھی قسم اور درجے کی بڑائی کو بڑائی نہیں رہنے دیتیں۔
کیا بڑا آدمی جھوٹا ہوسکتاہے؟ جھوٹ کا تعلق کسی مذہب وملت، کسی قوم یا ملک، کسی تاریخ اور جغرافیہ اور کسی رنگ ونسل سے نہیں ہے۔ دنیاکا ہر آدمی اور عورت جھوٹ کو سوائے جھوٹ کے کچھ نہیں سمجھتے۔ ایک مشہورومعروف جھوٹا بھی جھوٹ کو جھوٹ ہی سمجھتاہے جھوٹ تاریکی ہے اور تاریکیوں کی اقسام انگنت ہیں۔ اس لئے بڑا آدمی جھوٹا نہیں ہوسکتا کیونکہ جھوٹ بڑائی کی سب سے بڑی نفی ہے۔ کیا بڑا آدمی منافق ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ کیا بڑا آدمی رشوت خور، سود خور، چور اُچکا ڈاکو بدمعاش اور بھتہ خور ہوسکتاہے؟
ظاہر ہے ان سب سوالوں کا جواب بھی نفی میں ہے۔ کیا بڑا آدمی وعدہ خلاف غیر مخلص، جاہل، بدتہذیب اور بددیانت ہوسکتاہے؟ کسی بھی منفی صنف کا حامل شخص کسی بھی لحاظ سے کبھی بھی بڑا آدمی نہیں کہلایا جاسکتا۔ کیا اپنے ملک قوم اور مٹی کا دشمن بڑا آدمی ہوسکتاہے؟ کیا کوئی دین فروش اور عصمت فروش بڑا آدمی ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ سلئے کہ بڑائی سچائی اور پاکیزگی کی طرح خالص ہوتی ہے کھڑے پانی میں نجاست کا ایک قطرہ بھی پانی کے پورے ذخیرے کو نجس کردیتاہے۔
جس طرح رات کا اُلٹ دن ہوتاہے، تاریکی کا اُلٹ روشنی ہوتی ہے جھوٹ کا الٹ سچ ہوتاہے۔ بالکل اِسی طرح بڑائی کا اُلٹ پستی ہوتی ہے۔ بڑے لوگوں کے مقابلے میں پست لوگ جھوٹے لوگ کہلاتے ہیں۔ چیونٹیوں کی مانند پست لوگ یعنی چھوٹے لوگوں کی تعداد شمار میں نہیں آسکتی۔ چھوٹے لوگ درختوں کے پتوں سے اور حد نظر تک پھیلے ہوئے ریت کے ٹیلوں کے ذرات سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں بڑے لوگ ہمیشہ نایاب ہوتے ہیں۔ گذشتہ صدی میں اسّی کی دہائی کا ایک واقعہ یاد آرہا ہے جب میں وزارت ثقافت میں تعینات تھا۔ لاہورکے الحمرا آرٹس کونسل کے ہال میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں مہمان خصوصی اُس وقت کے وزیر ثقافت وسیاحت جناب ارباب محمد نیاز کے اسٹاف آفیسر کی حیثیت میں موجود تھا۔ تقریب کا اہتمام فلم مولا جٹ ( جس نے ضیاالحق کے دور میں کروڑوں کا بزنس کیا تھا) کے پروڈیوسر سرور بھٹی نے کیا تھا۔ ہال فلم انڈسٹری کے ستاروں نامی گرامی فن کاروں، شاعروں ادیبوں اور دانشوروں سے بھرا ہواتھا۔ میزبان نے اپنی تقریر اِن الفاظ میں شروع کی?" جناب عزت ماب محترم ارباب محمد نیاز صاحب! ہم آپ کے بہت مشکور ہیں کہ آپ نے ہماری درخواست پر لاہور آکر ہماری عزت افزائی فرمائی۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری اِس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی ہم اسلام آبا د میں آپ کی خدمت میں پش ہوئے اور اپنے مطالبات آپ کے سامنے رکھے تو آپ نے ہمیشہ کمال مہربانی اور انتہائی شفقت سے ہماری معروضات سن کر احکامات جاری فرمائے جس کے لئے ہم ہمیشہ آپ کے شکر گذار رہیں گے۔ اِس موقعے پر میں یہ عرض کرنا ضروری سمجھتاہوں کہ آپ جیسے شفیق، خوش اخلاق، مہذب اور شائستہ وزیر محترم کے ہوتے بھی اسلام آباد جاکر ہمیں محسوس ہوتاہے کہ وہاں بہت بڑی بڑی کرسیوں پر بہت چھوٹے چھوٹے لوگ بیٹھے ہیں"
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ خوش قسمت سرور بھٹی کے منہ سے اِن الفاظ کے بیان ہونے کے بعد تقریبا ً دس منٹ تک الحمرا آرٹس کونس کا لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہال کھڑے ہوکر تالیاں بجا تا رہا۔ کیوں؟ اِس لئے کہ میرے اورآپ کے سمیت سبھی لوگ جانتے ہیں کہ بڑا کون ہوتاہے اور چھوٹا کون۔ چھوٹے آدمی کی نشانی کیاہے؟ چھوٹے آدمی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو بڑا آدمی سمجھتا ہے۔ ناصرف خود کو بڑا سمجھنے کی خوش فہمی کا شکار ہوتاہے بلکہ دوسروں کو بھی چھوٹا سمجھنے کے خبط میں مبتلا رہتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے افسر اپنے ماتحتوں کو، کاروبار کے مالک اپنے ملازمین کو جاگیردار اپنی جاگیرپر موجود مخلوق خدا کو، سیاست دان اپنے پارٹی کے عہدیداروں کو اور مسجد کا امام اپنے مقتدیوں کو ہر لحاظ سے اپنے سے کم تر اور چھوٹا سمجھتاہے۔
آدمی بڑا کیسے ہوسکتاہے؟ بڑا آدمی بننے کیلئے جو کسوٹی ایک مسلمان کو اللہ نے دے رکھی ہے اُسے منطق اور ریاضی کے اصولوں کی طرح جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ وہ ہے تقویٰ۔ فضیلت کی بنیاد صر ف تقویٰ ہے جس قدر کوئی تقویٰ اختیار کرے اتنا ہی بڑا ہوجاتاہے اور جس قدر تقویٰ سے دُور رہتاہے اتنا ہی چھوٹا ہوتا چلاجاتاہے۔
اللہ ہمیں بڑا بنانا چاہتاہے لیکن افسوس ہم مُصر ہیں کہ ہم نے چھوٹا ہی رہنا ہے۔