اگر پاکستان نے کوئی سمجھدار سیاستدان پیدا کیا ہے تو وہ عثمان بزدار صاحب ہیں۔ انہوں نے اقتدار کے لیے کوئی محنت نہیں کی، کوئی تحریک نہیں چلائی، کوئی لانگ مارچ یا ہنگامہ یا بلوہ نہیں کرایا، دھرنا کچھ نہیں کیا۔ اپنے بچے لندن رکھ کر لوگوں کے بچے سڑکوں پر نہیں مروائے، سڑکوں پر ہنگامے نہیں کیے، کرسی کے لیے کسی کی نہ جان لی نہ دی، کس کا گلہ نہیں کاٹا، نہ خود پھانسی لگے نہ کسی کو لگایا، کسی کو نہ جیل ڈالا نہ خود جیل گئے۔ ہر ایک مخالف کا نام بھی عزت احترام سے لیتے تھے۔ کبھی ان کے منہ سے نازیبا جملہ یا دھمکی نہ سنی نہ نام لے کر کسی کو للکارا۔
آپ لوگوں کو قسمت پر یقین نہیں ہے تو بزدار صاحب کو ہی دیکھ لیں کہ کیسے سر پر ہما پرندہ خود جا کر بیٹھا۔
پنجاب کے وزیراعلی رہے۔ کبھی کسی کو گالی نہیں دی۔ کبھی سوشل میڈیا ٹیمیں بنا کر مخالفین کو گالیاں نہیں دلوائیں۔ کوئی غلیظ قسم کے ٹرینڈز نہیں چلوائے، کسی کو نوکری سے نہیں نکلوایا نہ چینل بند کرائے، سیاسی مخالف ہوں یا صحافی یا ٹی وی اینکرز کو ذاتی بلکہ بعض دفعہ گھٹیا کمنٹس اور ذاتی حملوں پر سخت جواب نہیں دیا۔ ان کا مذاق اڑایا گیا، لطیفے گھڑے گئے وہ ہنس کر ٹال گئے۔
جو وزارت اعلی میں مل گیا یا خود اکھٹا کر لیا اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور آج کل بڑے اطمنیاں سے کاشت کاری کرتے ہیں۔ وہ اس محاورے پر یقین کرتے ہیں
دکھ اٹھائے فاختہ بی، کوئے کھائیں انڈے۔
عمران خان اور بشری صاحبہ کو دکھ اٹھانے دیں جب وقت آئے گا تو دونوں کا چوائس یہی جینٹلمین ہی ہوگا کہ خان اور بشری صاحبہ کو مرکز ہو یا پنجاب یا خیبرپختخواہ یا کشمیر یا گلگت ہر جگہ قابل نہیں بلکہ ذاتی وفادار کی تلاش رہتی ہے جو ان کی آنکھ کے اشارے سے سمجھ جائے بادشاہ سلامت کیا چاہتے ہیں۔ چاہے گوجروانولہ کے گجر، پاک پتن کے ماینکا، لاہور کی گوگی اور ہمیش کے کرپٹ بابوز پوری فصل اجاڑ دے خیر ہے۔ بس ہمارا وفادار رہے۔ یہی سی وی تھا۔ یہی معیار تھا۔
ماشاء اللہ خاموشی سے اپنے کام پر لگے رہے۔ خاموشی سے اپنی غربت اور پس ماندگی بھی دور کی اور اپنے رشتہ داروں کو بھی غربت سے نکالا جو دراصل کپتان کا وژن تھا کہ چین نے کیسے کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا تھا۔ کون آج کل اپنے رشتہ داروں کا حکمران بن کر خیال رکھتا ہے۔ لیکن بزدار صاحب نے سب کا خیال رکھا۔
ہائے ہائے اللہ اللہ یہ شان بے نیازی۔
عثمان بزدار جیسا وفادار سیاسی ہیرا آج کل کی بے رحم سیاست اور خونخوار سیاستدانوں میں کہاں ملتا ہے۔ ایک ملنگ درویش ٹائپ جس نے دین اور دنیا دونوں کھری کر لی۔ رند کے رند رہے جنت بھی ہاتھ سے نہ گئی۔ ہمارے پیارے بزدار صاحب کی قسمت اور امارت سے جلنے والوں کا منہ کالا۔